ہائے کیسے ہیں نظام زندگانی کے نقیبزُلف آوارہ گریباں چاک گھبرائی نظر
آج کل یہ ہے جہاں میں زندگانی کا نظام
ساغر صدیقی
واہ راجا بھیا ،زلفِ دراز شان ہے حسن و جمال کی
نسوانیت ادھوری ہے اس کو نکال کر
بیگم یہی تو حسن کے پیکر کا تاج ہے
رسوا کرو نہ زلف کو سالن میں ڈال کر
(شاعر امجد علی راجاؔ)
شکریہ بھیا۔ زلف کا ذکر ہو تو ایک رومانوی شاعر کیسے خاموش بیٹھ سکتا ہے۔واہ راجا بھیا ،
کیا خوب زلف ڈھونڈ کر نکالی ہے۔
بطورِ تصدیق اپنی ایک نئی نظم کے کچھ اشعار پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے "میں بولوں بھی تو کیا بولوں"شکریہ بھیا۔ زلف کا ذکر ہو اور ایک رومانوی شاعر کیسے خاموش بیٹھ سکتا ہے۔
مزحیہ شاعر زیادہ رومانوی ہوتے ہیں
بطورِ تصدیق اپنی ایک نئی نظم کے کچھ اشعار پیش کرنے کی اجازت چاہتا ہوں۔ نظم کا عنوان ہے "میں بولوں بھی تو کیا بولوں"
تری زلفوں کو میں عنبر فشاں، ریشم نما بولوں
تری زلفوں کو تپتی دھوپ میں کالی گھٹا بولوں
تری زلفوں کے لہرانے کو میں بادِ صبا بولوں
تری زلفوں کی خوشبو کو میں جنت کی ہوا بولوں
میں بولوں بھی تو کیا بولوں