‘زلف‘

راجہ صاحب

محفلین
قصٌہ تھا دراز کھو گئے ہم
تو کون ہے تیرا نام کیا ہے
کیا سچ ہے کہ تیرے ہو گئے ہم
زلفوں کے دھیان میں لگی آنکھ
پُر کیف ہوا میں سو گئے ہم



ناصر کاظمی
 

شمشاد

لائبریرین
کسی کے دستِ عنایت نے کنجِ زنداں میں
کیا ہے آج عجب دل نواز بندوبست
مہک رہی ہے فضا زلفِ یار کی صورت
ہوا ہے گرمئ خوشبو سے اس طرح سرمست
ابھی ابھی کوئی گزرا ہے گل بدن گویا
کہیں قریب سے ، گیسو بدوش ، غنچہ بدست
(فیض)
 

شمشاد

لائبریرین
مجھے آئی نہ جگ سے لاج -- میں اتنے زور سے ناچی آج
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے

کچھ مجھ پہ نیا جوبن بھی تھا
کچھ پایر کا پاگل پن بھی تھا
کبھی پلک پلکی مری تیر بنی
کبھی زلف مری زنجیر بنی
لیا دل ساجن کا جیت -- وہ چھیڑے پایلیا نے گیت
کہ گھنگرو ٹوٹ گئے
(قتیل شفائی)
 

شمشاد

لائبریرین
ذرا ان کی شوخی تو دیکھیے لئے زلف زخم شدہ ہاتھ میں
میرے پیچھے آئے دبے دبے مجھے سانپ کہہ کے ڈرا دیا
(بہادر شاہ ظفر)
 

شمشاد

لائبریرین
ہم نکالیں گے سُن ری موجِ ہوا، بل تیرا
اُس کی زلفوں کے اگر بال پریشاں ہوں گے
(حکیم مومن خان مومن)
 

راجہ صاحب

محفلین
شب زلف و رخِ عرق فشاں کا غم تھا
کیا شرح کروں کہ طرفہ تر عالم تھا
رویا میں ہزار آنکھ سے صبح تلک
ہر قطرۂ اشکِ چشم چشمِ نم تھا


(غالب)
 

شمشاد

لائبریرین
اب قربت و صحبت یار کہاں، لب و عارض و زلف و کنار کہاں
اب اپنا بھی میر سا عالم ہے، ٹک دیکھ لیا جی شاد کیا
(شیر محمد خان ‘ابن انشاء‘)
 
م

محمد سہیل

مہمان
کھل رہی ہے رفتہ رفتہ زلف شام یاد پھر
ڈوبتا ہے اس اندھیرے میں دل برباد پھر
 
Top