’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘
AFP
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے ملک کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عثمان ڈار کی درخواست پر دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا تھا اور 10 اپریل کو سماعت کی تکمیل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
وزیرِ خارجہ کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات میں اپنے اقامے کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں جبکہ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے نامزدگی کے کاغذات میں اس اقامے کا ذکر کیا ہے۔
عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ سال نواز شریف کو اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا تو خواجہ آصف کو بھی انھی وجوہات پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دی تھی اور 16 اپریل کو خواجہ آصف نے ابوظہبی کی اس کمپنی کی دستاویزات جمع کروائیں جہاں سے ان کا اقامہ جاری کیا گیا تھا۔
خواجہ آصف کی جانے سے جمع کرائے گئے دستاویز میں ذکر ہے کہ ان کی ابو ظہبی کی نوکری میں ان پر ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ انھیں اس کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہنا ہو اور کمپنی فون پر ہی ان سے مشورے لی سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال نواز شریف کی پاناما کیس میں نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی تو انھوں نے اپنی کابینہ میں خواجہ آصف کو وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپی تھی۔
اس سے قبل نواز شریف کی کابینہ میں دفاع اور پانی و بجلی کی وزارتوں کی ذمہ داری انھیں سونپی گئی تھی۔
’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘
AFP
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے ملک کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے۔
نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عثمان ڈار کی درخواست پر دیا۔
جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا تھا اور 10 اپریل کو سماعت کی تکمیل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔
وزیرِ خارجہ کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات میں اپنے اقامے کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں جبکہ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے نامزدگی کے کاغذات میں اس اقامے کا ذکر کیا ہے۔
عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ سال نواز شریف کو اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا تو خواجہ آصف کو بھی انھی وجوہات پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دی تھی اور 16 اپریل کو خواجہ آصف نے ابوظہبی کی اس کمپنی کی دستاویزات جمع کروائیں جہاں سے ان کا اقامہ جاری کیا گیا تھا۔
خواجہ آصف کی جانے سے جمع کرائے گئے دستاویز میں ذکر ہے کہ ان کی ابو ظہبی کی نوکری میں ان پر ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ انھیں اس کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہنا ہو اور کمپنی فون پر ہی ان سے مشورے لی سکتی ہے۔
واضح رہے کہ گذشتہ سال نواز شریف کی پاناما کیس میں نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی تو انھوں نے اپنی کابینہ میں خواجہ آصف کو وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپی تھی۔
اس سے قبل نواز شریف کی کابینہ میں دفاع اور پانی و بجلی کی وزارتوں کی ذمہ داری انھیں سونپی گئی تھی۔
’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘