’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘

شاہد شاہ

محفلین
’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘
_101050110_gettyimages-844059052.jpg

AFP
پاکستان کے دارالحکومت اسلام آباد کی ہائی کورٹ نے ملک کے وزیرِ خارجہ اور مسلم لیگ نواز کے سینئیر رہنما خواجہ آصف کو اقامہ رکھنے کے معاملے پر آئین کی شق 62 ون ایف کے تحت نااہل قرار دے دیا ہے۔

نامہ نگار شہزاد ملک کے مطابق عدالت نے یہ فیصلہ پاکستان تحریک انصاف کے رکن عثمان ڈار کی درخواست پر دیا۔

جسٹس اطہر من اللہ کی سربراہی میں تین رکنی بینچ اس معاملے کی سماعت کر رہا تھا اور 10 اپریل کو سماعت کی تکمیل کے بعد فیصلہ محفوظ کر لیا گیا تھا۔

وزیرِ خارجہ کے خلاف دائر کی گئی درخواست میں موقف اختیار کیا گیا تھا کہ خواجہ آصف نے متحدہ عرب امارات میں اپنے اقامے کے بارے میں تفصیلات ظاہر نہیں کی تھیں جبکہ وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ انھوں نے اپنے نامزدگی کے کاغذات میں اس اقامے کا ذکر کیا ہے۔

عثمان ڈار نے اپنی پٹیشن میں یہ بھی کہا تھا کہ گذشتہ سال نواز شریف کو اقامہ رکھنے کی بنیاد پر نااہل قرار دیا گیا تھا تو خواجہ آصف کو بھی انھی وجوہات پر نااہل قرار دیا جا سکتا ہے۔

عدالت نے فیصلہ محفوظ کرتے ہوئے فریقین کو اضافی دستاویزات جمع کرانے کی اجازت دی تھی اور 16 اپریل کو خواجہ آصف نے ابوظہبی کی اس کمپنی کی دستاویزات جمع کروائیں جہاں سے ان کا اقامہ جاری کیا گیا تھا۔

خواجہ آصف کی جانے سے جمع کرائے گئے دستاویز میں ذکر ہے کہ ان کی ابو ظہبی کی نوکری میں ان پر ایسی کوئی شرط نہیں ہے کہ انھیں اس کے لیے متحدہ عرب امارات میں رہنا ہو اور کمپنی فون پر ہی ان سے مشورے لی سکتی ہے۔

واضح رہے کہ گذشتہ سال نواز شریف کی پاناما کیس میں نااہلی کے بعد شاہد خاقان عباسی نے وزارت عظمیٰ سنبھالی تھی تو انھوں نے اپنی کابینہ میں خواجہ آصف کو وزارت خارجہ کی ذمہ داری سونپی تھی۔

اس سے قبل نواز شریف کی کابینہ میں دفاع اور پانی و بجلی کی وزارتوں کی ذمہ داری انھیں سونپی گئی تھی۔
’خواجہ آصف اقامہ رکھنے کے معاملے پر نااہل قرار‘
 

فرقان احمد

محفلین
خواجہ آصف اگلا الیکشن لڑ پائیں گے یا تاحیات نااہل قرار پائے ہیں؛ اِس سوال کا جواب بھی ملا یا نہیں؟
 

سید عاطف علی

لائبریرین
کیا پاکستان میں ایسی قانون سازی نہیں ہو سکتی جس کے تحت کوئی منسٹر پارٹ ٹائم نوکری نہ کرسکے اور یکسوئی سے عوام کی خدمت کرنے کے قابل رہ سکے۔
اقامہ والی کمپنی نے چھوٹ دے بھی دی تو کیا یہ چھوٹ حکومت پاکستان کے سرکاری وزیروں کے لیے حکومت کی طرف سے مناسب ہے ؟
اس بارے میں کیا فرماتے ہیں پاکستان کے شہری یا فورم کے محفلین ؟
 

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ صاحب آئین کے مشہورِ زمانہ یا پھر بدنامِ زمانہ آرٹیکل 62 کے تحت نا اہل ہوئے ہیں اور یہ نا اہلی ایک حالیہ فیصلے کے مطابق تا حیات ہے۔ اللہ تعالیٰ خواجہ صاحب کو لمبی زندگی دے! :)
 

محمد وارث

لائبریرین
کیا پاکستان میں ایسی قانون سازی نہیں ہو سکتی جس کے تحت کوئی منسٹر پارٹ ٹائم نوکری نہ کرسکے اور یکسوئی سے عوام کی خدمت کرنے کے قابل رہ سکے۔
اقامہ والی کمپنی نے چھوٹ دے بھی دی تو کیا یہ چھوٹ حکومت پاکستان کے سرکاری وزیروں کے لیے حکومت کی طرف سے مناسب ہے ؟
اس بارے میں کیا فرماتے ہیں پاکستان کے شہری یا فورم کے محفلین ؟
یہ نوکریاں وغیرہ تو ڈھکوسلے تھے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان ارب پتی سیاستدانوں کو واقعی امارات میں نوکریوں کی ضرورت ہے؟ یہ اقامے صرف وہاں ٹھہرنے یا ٹھہرے رہنے کے لیے تھے جو اب وبال بن گئے ہیں!
 

محمد وارث

لائبریرین
خواجہ صاحب اگر واقعی اگلا الیکشن نہیں لڑ سکتے تو نون لیگ کے لیے یہاں ہمارے حلقے سے مناسب امیدوار ڈھونڈنے میں مشکلات پیش آ سکتی ہیں۔ ایک منشا اللہ بٹ صاحب ہیں جو تین چار بار اس حلقے کی صوبائی سیٹ جیت چکے ہیں اور شاید شہباز شریف کی کابینہ کے رکن بھی ہیں۔ ان کو ترقی مل سکتی ہے۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
یہ نوکریاں وغیرہ تو ڈھکوسلے تھے، کیا آپ سمجھتے ہیں کہ ان ارب پتی سیاستدانوں کو واقعی امارات میں نوکریوں کی ضرورت ہے؟ یہ اقامے صرف وہاں ٹھہرنے یا ٹھہرے رہنے کے لیے تھے جو اب وبال بن گئے ہیں!
جی ہاں بالکل لیکن اقامہ کی بنیاد پر آپ کاروبار اور بینک اکؤنٹ بھی مینٹین کر سکتے ہیں لیکن یہ سب ایک نوکری کی آڑ میں ہی ہوتا ہے اس پر قانون سازی نہیں ہونی چاہیئے ۔یا قانون اس پر کیا کہتا ہے ؟
 

فرقان احمد

محفلین
نون لیگ کے لیے بہتر ہے کہ اگلے انتخابات کے بعد مرکز میں بڑی پارٹی بننے کی صورت میں بھی حکومت نہ بنائے وگرنہ ان کے ساتھ اِس سے بھی زیادہ برا ہونے کا امکان ہے۔
 

یاز

محفلین
خواجہ صاحب عقلمندی سے کام لیتے ہوئے پی ٹی آئی میں شامل ہو جائیں تو بپتسمہ ہو سکتی ہے۔
 
Top