لیکن جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ۔ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لائے گی۔ یہ دونوں اطراف کے لوگوں کو پھر سے پتھر کے دور میں دھکیل دینے کے مترادف ہوگا۔ اس جنگ کو صرف اور صرف حکمت عملی سے ہی جیتنا ہو گا۔اب کشمیری لڑنے کے لئے آزاد ہیں. یا آزادی یا شہادت. دونوں ہی مطلوب و مقصود ہی
لیکن جنگ مسائل کا حل نہیں ہے ۔ دو ایٹمی قوتوں کے درمیان جنگ تباہی اور بربادی کے سوا کچھ نہیں لائے گی۔ یہ دونوں اطراف کے لوگوں کو پھر سے پتھر کے دور میں دھکیل دینے کے مترادف ہوگا۔ اس جنگ کو صرف اور صرف حکمت عملی سے ہی جیتنا ہو گا۔
مشرف اور واجپائی اسی حل کے بہت قریب پہنچ گئے تھے مگر پھر انتہا پسند ادوانی نے داؤد ابراہیم کی بھارت حوالگی کا تقاضا کرکے اس پلان پر بھی پانی پھیر دیاہماری دانست میں، اب اس مسئلے کا یہی حل برآمد ہوتا دکھائی دیتا ہے کہ کنٹرول لائن کو ہی بین الاقوامی سرحد تسلیم کر لیا جائے۔
بھارت میں صرف مقبوضہ کشمیر ہی وہ واحد علاقہ نہیں جہاں پر آزادی کی تحاریک اُٹھتی رہی ہیں۔ اس چارٹ کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں سب سے زیادہ اموات تحریک حریت زور پکڑنے کے بعد ہوئی ہیں۔اس ایشو پر دونوں ممالک کا اپنے اپنے موقف پر ڈٹے رہنا ایک الگ نظریاتی بحث ہے۔ کشمیر کو لے کر سیز فائر لائن تو 1949 سے ہی قائم کر دی گئی تھی جب بھارت نے سیکورٹی کونسل میں یہ معاملہ اٹھایا تھا۔ اور اقوام متحدہ کی قراداد کے مطابق کشمیریوں کی قسمت کا فیصلہ ان کے اپنے ہی ہاتھ میں دیا گیا تھا۔ وہ ریفرنڈم نہ ہونا تھا نہ آج تک ہوا۔ ظاہر ہے اس میں ہندوستان کی اپنی بد نیتی شامل تھی۔ لیکن اب بھارت کی جانب سے آرٹیکل 370 اور A 35 کی کھلم کھلا خلاف ورزی کو کس تناظر میں دیکھا جائے گا۔ اسے ان کا داخلی معاملہ قرار دے کر یکسر نظر انداز تو نہیں کیا جا سکتا۔ اس سے پیشتر بھی انڈین آرمی نے آرمڈ فورسز سپیشل پاورز ایکٹ کے تحت،مقبوضہ کشمیر میں ظلم اور بربریت کا ایک بازار گرم کر رکھا تھا۔ جس پر ہیومن رائٹس کی تنظیمیں، ایمنسٹی انٹرنیشنل وغیرہ بھی کچھ نہ کر سکیں۔ کشمیر کا موجودہ تنازعہ صرف جغرافیائی حد بندی تک محدود نہیں ہے بلکہ یہ بنیادی انسانی حقوق کا معاملہ ہے۔
جیسے اب کر رہی ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ مودی سرکار بھارت سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مٹانا چاہتی ہے۔ بلکہ اس کی دیرنہ خواہش یہ ہے کہ وہاں اقلیتیں بالکل ایسے رہیں جیسے پاکستان میں قادیانی اقلیت رہتی ہے۔ یعنی اکثریت سے دب کر، چھپ کر، اپنے شہری حقوق سے محروم رہ کر۔کشمیری مان بھی گئے تو مودی سرکار مسلمانوں کو ہندوستان میں کیسے برداشت کرے گی۔
دو قومی نظریہ تو 1971 میں پاکستان کی تقسیم کے بعد اپنے انجام کو پہنچ گیا تھا۔ باقی بھارت میں جو مودی سرکار ہے وہ آج نہیں تو کل ختم ہو جائے گی۔ لیکن بھارت کا سیکولر آئین باقی رہے گا۔آج ہندوستانی حکومت کا جو رویہ مسلمانوں کے ساتھ ہے، وہ دیکھ کراندازہ ہو جانا چاہیے کہ دو قومی نظریہ درست تھا۔
جب جنگ نہیں لڑنی تو پھر اتنا پیسہ کس بات کا لے رہے ہیں. کشمیر کے معاملے پر پہلے بھی جنگ ہوئی تھی اور ہم نے کچھ حصہ لے لیا تھا. اب کشمیر بچانے کے لئے all out جنگ کی ضرورت ہے. مسلمان شہادت سے نہیں ڈرتا. ہم مر کر بھی کشمیریوں کا ساتھ دیں گے تو جیت جائیں گے. صرف اشعار اور ڈراموں اور گانوں سے فوج نہیں چلتی نہ دشمن کے بچوں کو پڑھا کر. آزادی کے لیے قربانی دینی پڑتی ہےبالکل درست۔
تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ بھارت اور بھارتی عوام کشمیر کو چھوڑنے کے لیے قطعاً تیار نہیں ہیں۔ ان کو کشمیریوں کی نہیں بلکہ کشمیر کی ضرورت ہے۔ اور کشمیر کو اپنے پنجہ استبداد کے قبضے میں رکھنے کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا مسئلہ کشمیر اور کشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے پیش ایسے کرتا ہے کہ جیسے کشمیر کے محض گنتی کے چند نوجوان پاکستان کے بہکاوے میں آکر گمراہ ہو گئے ہیں۔ ان کے لیے تو کشمیر کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اور حیرت کا مقام ہے کہ بھارتی عوام کی اکثریت اسی پروپیگنڈا کو صحیح بھی مانتی ہے۔
ایک ہی پوسٹ میں جنگ اور قائداعظم؟جب جنگ نہیں لڑنی تو پھر اتنا پیسہ کس بات کا لے رہے ہیں. کشمیر کے معاملے پر پہلے بھی جنگ ہوئی تھی اور ہم نے کچھ حصہ لے لیا تھا. اب کشمیر بچانے کے لئے all out جنگ کی ضرورت ہے. مسلمان شہادت سے نہیں ڈرتا. ہم مر کر بھی کشمیریوں کا ساتھ دیں گے تو جیت جائیں گے. صرف اشعار اور ڈراموں اور گانوں سے فوج نہیں چلتی نہ دشمن کے بچوں کو پڑھا کر. آزادی کے لیے قربانی دینی پڑتی ہے
خدا قائداعظم پر رحمت نازل فرمائے جنہوں نے ہمیں پاکستان دیا. مگر کاش خدا ہمیں ان جیسے لیڈر بھی دیتا جو ڈرپوک نہ ہوتے
ہندوستانی مسلمانوں کا دو قومی نظریہ مان کر بھی پاکستان تشریف لانا ممکن نہیں ہے۔ نہ ہی موجودہ بھارت کا ایک اور بٹوارا مذہبی بنیادوں پر ممکنات میں سے ہے۔ اس لئے بھارتی مسلمان پہلے خود ایک اکائی بنیں اور پھر اپنی متحدہ لیڈرشپ کے ساتھ اکثریتی حکومت کو قائل کریں کہ وہ جس سمت میں ملک کو لے جا رہے ہیں وہ درست نہیں ہے۔کانگریس دور میں کون سا ٹھیک تھا؟ ہاں یہ ضرور ہے کہ بی جے پی کی کھلی نفرت کی سیاست نے ہندوستانی مسلمانوں کو شدید عدم تحفظ میں مبتلا کردیا ہے۔ چلیں اس شر میں ایک خیر کا پہلو یہ تو نکلا کہ ہندوستانی مسلمان قائد اعظم کی فراست کے قائل ہو گئے۔
ہم دعا گو ہیں کہ اللہ تعالیٰ ہمارے ہندوستانی بھائیوں کی مدد کرے اور ان کی آزمائش آسان فرمائے، آمین۔
یہ اسمبلی پلوامہ حملے کے بعد ختم کی گئی تھی؟ہندوستان نواز پارٹیز۔ جو اسمبلی dissolve ہو نے سے پہلے تک کمشیر پر حکومت کرتی چلی آئی ہیں۔
پاکستان تو سارک ویڈیو کانفرنس میں مودی کے منہ در منہ مقبوضہ کشمیر سے کرفیو ہٹانے کا مطالبہ کر چکا ہے۔ پر وہ مودی ہی کیا جس پر کوئی اثر ہو۔اگر بین الاقوامی سطح پر اس معاملے کو اٹھانے کی سنجیدہ کوشش کی جائے تو ہو سکتا ہے کشمیر کاز کو کچھ تقویت ملے اور وہاں کرفیو اور دیگر پابندیاں ہٹائی جانے میں مدد مل سکے۔
بھارت کا اکثریتی میڈیا ہمیشہ حکومتی پالیسی پر چلتا ہے۔ جبکہ پاکستانی اکثریتی میڈیا ہمیشہ حکومتی پالیسی کے خلاف چلتا ہے۔اگر پاکستان کے کسی صوبے کو اس طرح حالت کرفیو میں مہینوں رکھا جاتا تو میڈیا نے چیخ چیخ کر دو دن میں ساری پالیسی ریورس کروالینی تھی۔ جبکہ بھارت میں میڈیا بجائے کشمیریوں کی آواز بننے کے الٹا حکومت کا نمائندہ بنا ہوا ہے۔بالکل درست۔
تاہم یہ بات ذہن نشین رہے کہ بھارت اور بھارتی عوام کشمیر کو چھوڑنے کے لیے قطعاً تیار نہیں ہیں۔ ان کو کشمیریوں کی نہیں بلکہ کشمیر کی ضرورت ہے۔ اور کشمیر کو اپنے پنجہ استبداد کے قبضے میں رکھنے کیلئے وہ کسی بھی حد تک جاسکتے ہیں۔
بھارتی میڈیا مسئلہ کشمیر اور کشمیر کے حالات کو دنیا کے سامنے پیش ایسے کرتا ہے کہ جیسے کشمیر کے محض گنتی کے چند نوجوان پاکستان کے بہکاوے میں آکر گمراہ ہو گئے ہیں۔ ان کے لیے تو کشمیر کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں۔ اور حیرت کا مقام ہے کہ بھارتی عوام کی اکثریت اسی پروپیگنڈا کو صحیح بھی مانتی ہے۔
۳۸۔ عذر و طلب مغفرت کے سلسلہ میں دعااس میں کوئی شک نہیں کہ انٹرنیشنل فورم پر ہمارے پرائم منسٹر اپنی طویل دورانیے کی تقریر میں،کشمیر سے متعلق بہت سے اہم نکات زیر بحث لے کر آئے۔ ان کو نہ صرف پوری توجہ اور انہماک سے سنا گیا بلکہ بین الاقوامی حلقوں میں ان کی تقریر کو کافی پزیرائی بھی ملی۔ یہاں تک تو سب ٹھیک ہے، لیکن اس کے بعد کیا ہوا!!!
ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ سب تھنک ٹیینکس، کشمیرکرائسز پر ایک واضح خارجہ پالیسی تشکیل دینے میں مصروف کار ہو جاتے۔اپنے دن رات ایک کر دیتے۔ تاکہ عالمی سطح پر جو رائے عامہ قدرے ہموار ہوئی تھی اس سے بھرپور فائدہ اٹھایا جا سکتا۔ لیکن افسوس، اس معاملے میں کوئی خاص عملی پیشرفت نظر نہیں آئی۔ داخلی اور خارجی معاملات اور دیگر مجبوریاں اپنی جگہ، لیکن کشمیر ایشو پر حکومت کی جانب سے بھی کافی سست روی دکھائی گئی۔ ہاتھ آئے ایک موقعے کو گنوا دیا گیا۔ جناب وزیراعظم نے بھی فقط داد سمیٹنے پر ہی اکتفا کیا۔
کشمیر کیلئے اور کتنی جنگیں لڑنی ہے؟ کشمیر حاصل کرنے کے چکر میں مشرقی پاکستان الگ ہو گیا، سیاچین گلیشیئر چھن گیا، کشمیر جہاد کی حمایت کرنے وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں دہشت گرد ملک مشہور ہو گیا، معاشی و مالی پابندیاں لگی، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور آپ کو پھر وہی کشمیر کیلئے جنگ کی پڑی ہے۔جب جنگ نہیں لڑنی تو پھر اتنا پیسہ کس بات کا لے رہے ہیں. کشمیر کے معاملے پر پہلے بھی جنگ ہوئی تھی اور ہم نے کچھ حصہ لے لیا تھا. اب کشمیر بچانے کے لئے all out جنگ کی ضرورت ہے.
میرے خیال میں کشمیریوں پر سب سے بڑا احسان یہ ہوگا کہ انہیں جھوٹی امیدیں دلانا چھوڑ دیں. وہ جان لیں کہ اس آگ یا کھائی سے انہیں اکیلے گزرنا ہے. ہماری طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے. تب وہ جان لگا کر لڑیں گے اور کشمیر آزاد ہوجائے گا
کشمیری اس وقت جن حالات سے گزر رہے ہیں ان کے لیے تو بلا شبہ Do or Die کی سچویشن ہے۔ اگر وہ سرینڈر کر دیتے ہیں تو ایک طویل عرصے تک کی گئی ان کی تمام جدوجہد رائیگاں چلی جائے گی۔ آزادی کی سب تحریکیں دم توڑ جایئں گی۔ ان کی آنے والی نسلیں بھی محکومیت کی زندگی گزارنے اور ہمیشہ کے لیے ظلم و استبداد کی چکی میں پستے رہنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ظاہر ہے یہ حل کشمیریوں کے لیےقطعی طور پر ناقابل قبول ہو گا۔کشمیر کیلئے اور کتنی جنگیں لڑنی ہے؟ کشمیر حاصل کرنے کے چکر میں مشرقی پاکستان الگ ہو گیا، سیاچین گلیشیئر چھن گیا، کشمیر جہاد کی حمایت کرنے وجہ سے پاکستان دنیا بھر میں دہشت گرد ملک مشہور ہو گیا، معاشی و مالی پابندیاں لگی، ملک دیوالیہ ہونے کے قریب ہے اور آپ کو پھر وہی کشمیر کیلئے جنگ کی پڑی ہے۔
جیسے پلوامہ حملے میں لڑنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی رہی سہی آزادی بھی ختم کروا لی تھی؟میرے خیال میں کشمیریوں پر سب سے بڑا احسان یہ ہوگا کہ انہیں جھوٹی امیدیں دلانا چھوڑ دیں. وہ جان لیں کہ اس آگ یا کھائی سے انہیں اکیلے گزرنا ہے. ہماری طرف دیکھنے کی ضرورت نہیں ہے. تب وہ جان لگا کر لڑیں گے اور کشمیر آزاد ہوجائے گا
اس لڑی کا عنوان دیکھیےکشمیری اس وقت جن حالات سے گزر رہے ہیں ان کے لیے تو بلا شبہ Do or Die کی سچویشن ہے۔ اگر وہ سرینڈر کر دیتے ہیں تو ایک طویل عرصے تک کی گئی ان کی تمام جدوجہد رائیگاں چلی جائے گی۔ آزادی کی سب تحریکیں دم توڑ جایئں گی۔ ان کی آنے والی نسلیں بھی محکومیت کی زندگی گزارنے اور ہمیشہ کے لیے ظلم و استبداد کی چکی میں پستے رہنے پر مجبور ہو جائیں گی۔ ظاہر ہے یہ حل کشمیریوں کے لیےقطعی طور پر ناقابل قبول ہو گا۔
لیکن سوال یہ ہے کہ کیا پاکستان بھی اپنے ترکش کے تمام تیر آزما چکا؟ جنگ تو آخری حل ہے۔ کشتیاں تب جلائی جاتی ہیں جب تمام راستے بند کرنا مقصود ہو۔ بدقسمتی سے ہمارے سیاسی رہنماؤں کی توجہ زیادہ تر اپنے اپنے اقتدار کے حصول کی طرف رہی ہے۔ کشمیر کے معاملے میں مجرمانہ غفلت برتی گئی۔ ہماری خارجہ پالیسی انتہائی کمزور اور ناقص ہے۔ سفارتی سطح پر آج تک اس معاملے کو صحیح طرح پیش ہی نہیں کیا گیا۔ لیکن اٹس نیور ٹو لیٹ۔ ابھی بھی بہت کچھ ہو سکتا ہے۔ پاکستان نے یقینی طور پر اپنے تمام کارڈز نہیں کھیلے۔ ترپ کا پتہ کہیں نہ لہیں محفوظ ہو گا۔۔۔
ہم یہ دعائیں روزانہ پڑھتے ہیں. کیا یہ دعائیں صرف پڑھنے کے لئے ہیں یا ان پر عمل کی بھی ضرورت ہے. رسول اللہ کو کیا منہ دکھائیں گے۳۸۔ عذر و طلب مغفرت کے سلسلہ میں دعا
صحیفہ کاملہ
دعا امام زین العابدین علیہ السلام
*بارالہا!میں اس مظلوم کی نسبت جس پر میرے سامنے ظلم کیا گیا ہو اور میں نے اس کی مدد نہ کی ہو* اور میرے ساتھ کوئی نیکی کی گئی ہو اور میں نے اس کا شکریہ ادا نہ کیا ہو اور اس بدسلوکی کرنے والے کی بابت جس نے مجھ سے معذرت کی ہو اور میں نے اس کے عذر کو نہ مانا ہو اور اس فاقہ کش کے بارے میں جس نے مجھ سے مانگا ہو اور میں نے اسے ترجیح نہ دی ہو ۔اور اس حقدار مومن کے حق کے متعلق جو میرے ذمہ ہو اورمیں نے ادا نہ کیا ہو اور اس مرد مومن کے بارے میں جس کا کوئی عیب مجھ پر ظاہر ہوا ہو اور میں نے اس پر پردہ نہ ڈالا ہو ۔ اور ہر اس گناہ سے جس سے مجھے واسطہ پڑا ہو اور میں نے اس سے کنارہ کشی نہ کی ہو ۔
تجھ سے عذر خواہ ہوں ۔ بارالہا!میں ان تمام باتوں سے اوران جیسی دوسری باتوں سے شرمساری اور ندامت کے ساتھ ایسی معذرت کرتا ہوں جو میرے لیے ان جیسی پیش آیند چیزوں کے لیے پندو نصیحت کرنے والی ہو ۔ تو محمد اور ان کی آل پر رحمت نازل فرما اور ان لغزشوں سے جن سے میں دوچار ہوا ہوں میری پشیمانی کو اورپیش آنے والی برائیوں سے دست بردار ہونے کے ارادہ کو ایسی توبہ قرار دے جو میرے لیے تیری محبت کا باعث ہو ۔ اے توبہ کرنے والوں کو دوست رکھنے والے۔
Shared via DIVINE PEARLS ANDROID