’’اٹھو مرنے کا حق استعمال کرو‘‘

جاسم محمد

محفلین
اس لڑی کا عنوان دیکھیے
کیا کشمیر کو آزادی دلانا پاکستان کی ذمہ داری ہے اگر ہاں تو پھر دلائیں آزادی. دنیا کی طرف کیا دیکھتے ہیں. مودی یا کانگریس سرکار کوئی بھی پلیٹ میں رکھ کر کشمیر کو پاکستان کا حصہ نہیں بنائیں گے. نہ ہی ہماری فوج چند دن بھی تکلیف اٹھانا برداشت کر پائے گی. امت مسلمہ نام کی چیز کوئی نہیں نہ کوئی برادرانہ ملک ہے. مفاد کے دوست ہیں سب.
ان حالات میں کشمیریوں کے پاس کیا چوائس ہے. کیا اب بھی صرف زبانی کلامی وعدوں اور قراردادوں پر بھروسہ کریں یا اپنے حق آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں. آج کشمیر کی آزادی کے لیے بہترین حالات مہیا ہیں. انہیں اللہ کی نعمت سمجھتے ہوئے کشمیریوں کو جنگ شروع کرنا چاہیے اور انڈیا سے اَزادی حاصل کرنی چاہیے
قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے بھارت کا ہی حصہ ہیں۔ جہاں پاکستان نے پہلے لشکری قبائل اور بعد میں پاک فوج کے دستے بھیج کر اپنے ڈیرے جما لئے تھے۔ اگر پاکستان یہ تاریخی غلطی نہ کرتا تو آج کشمیریوں کے حالات یکسر مختلف ہوتے اور شاید ان کو بھارت سے آزادی کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
پاکستان نے اول دن سے کشمیر میں مداخلت کی پالیسی اپنائی جس کے سنگین نتائج بھارت سے آج تک سنگین دشمنی کی شکل میں نکل رہے ہیں۔ کشمیر حاصل کرنے کے لالچ میں پاکستا ن بنگلہ دیش، جوناگڑھ، نظام حیدر آباد، سیاچین، کارگل کے علاقے اور اپنی معیشت و ترقی سب برباد کر چکا ہے۔
 

فاخر رضا

محفلین
قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے بھارت کا ہی حصہ ہیں۔ جہاں پاکستان نے پہلے لشکری قبائل اور بعد میں پاک فوج کے دستے بھیج کر اپنے ڈیرے جما لئے تھے۔ اگر پاکستان یہ تاریخی غلطی نہ کرتا تو آج کشمیریوں کے حالات یکسر مختلف ہوتے اور شاید ان کو بھارت سے آزادی کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔
پاکستان نے اول دن سے کشمیر میں مداخلت کی پالیسی اپنائی جس کے سنگین نتائج بھارت سے آج تک سنگین دشمنی کی شکل میں نکل رہے ہیں۔ کشمیر حاصل کرنے کے لالچ میں پاکستا ن بنگلہ دیش، جوناگڑھ، نظام حیدر آباد، سیاچین، کارگل، اپنی معیشت و ترقی سب برباد کر چکا ہے۔
اب کشمیری کیا کریں.
جو پاکستان نے کیا اس پر فاتحہ خوانی کی درخواست ہے
 

فاخر رضا

محفلین
ہم نے لڑی کے عنوان کے حق یا خلاف لکھنا ہے. میرا موقف یہ ہے کہ ہاں اب کشمیر کے لئے جان دینے کا وقت آگیا ہے اور یہ جنگ کشمیریوں کو خود لڑنی ہے. ایسے موقعوں کی تلاش میں کچھ ممالک رہتے ہیں جیسے ایران اور امریکہ. انہیں جنگ کا تجربہ بھی ہے اور ہر جگہ کود بھی پڑتے ہیں. ایران تو ظاہر سی بات ہے کشمیریوں کا ساتھ دیگا اب امریکہ کو دیکھنا ہے کیا کرتا ہے.
بس میری ایک درخواست ہے کہ پاکستانی فوج مداخلت نہ کرے اور بارڈر کراس نہ کرے. کشمیر انشاءاللہ آزاد ہوجائے گا
 

جاسم محمد

محفلین
ہم نے لڑی کے عنوان کے حق یا خلاف لکھنا ہے. میرا موقف یہ ہے کہ ہاں اب کشمیر کے لئے جان دینے کا وقت آگیا ہے اور یہ جنگ کشمیریوں کو خود لڑنی ہے. ایسے موقعوں کی تلاش میں کچھ ممالک رہتے ہیں جیسے ایران اور امریکہ. انہیں جنگ کا تجربہ بھی ہے اور ہر جگہ کود بھی پڑتے ہیں. ایران تو ظاہر سی بات ہے کشمیریوں کا ساتھ دیگا اب امریکہ کو دیکھنا ہے کیا کرتا ہے.
خیر فی الحال تو ایران سمیت پوری دنیا کورانا وائرس سے لڑ رہی ہے۔ جب حالات کچھ معمول پر آتے ہیں تو پھر کشمیریوں کی باری آئے گی۔ ابھی تو سوپر پاورز تک کو اپنی جان کے لالے پڑے ہوئے ہیں۔ عالمی معیشت تباہ ہو گئی ہے۔
 

جاسم محمد

محفلین
اب کشمیری کیا کریں.
جو پاکستان نے کیا اس پر فاتحہ خوانی کی درخواست ہے
چونکہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی اول دن سے وہاں مداخلت کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اس لئے اس کا حل بھی پاکستان ہی کو نکالنا ہے۔ تمام پاکستانی بہترین دماغ سر جوڑ کر بیٹھے اور سوچیں ان کو آگے کیا کرنا ہے۔
 

فرقان احمد

محفلین
یہ ہماری بھول ہے کہ عالمی برادری پاکستان کا ان حالات میں ساتھ دے گی۔ یہ بھی بات قرین قیاس نہیں کہ کشمیری بیرونی اعانت کے بغیر تن تنہا آزادی کی تحریک کو اس نہج تک لا سکتے ہیں کہ ہندوستان انہیں آزادی دینے پر مجبور ہو جائے۔ پاکستان کے ہاتھ پاؤں ایف اے ٹی ایف اور دیگر معاملات کے باعث بندھے ہوئے ہیں۔ یہ وہ حقائق ہیں جن کو بھلانا ہماری غلطی ہو گی۔ سفارتی و سیاسی امداد ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر کسی حد تک ہم اپنی آواز مظلوم کشمیریوں کے لیے اٹھا سکتے ہیں اور اس حوالے سے کوتاہیاں ہوتی رہتی ہیں۔ کشمیری بڑی استقامت کے ساتھ اپنے مشن پر کاربند ہیں۔ کچھ مزید مومینٹم بنے گا تو اس تحریک میں جان پڑے گی تاہم اس کے لیے فضا فی الوقت سازگار نہیں ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے وقت کچھ کچھ فضا بنی تھی اور گزشتہ برس بھی ہلچل مچی تھی تاہم ہندوستان نے اس صورت حال کو کسی نہ کسی طور ہینڈل کر لیا۔ یہ سمجھنا پڑے گا کہ لاک ڈاؤن کے بعد کشمیری کیا سوچتے ہیں؟ ہندوستان کی حکومت اور پاکستانی حکومت اور عوام کے بارے میں ان کے خیالات اب کیا ہیں؟ کیا وہ لڑنے مرنے پر آمادہ ہیں؟ اس حوالے سے ہمارے سامنے ابھی منظرنامہ واضح نہ ہے۔ یہ بات طے شدہ سمجھیے کہ ہماری ریاست نے یہ اصولی موقف اپنا لیا ہے کہ وہ کشمیریوں کی مدد کے لیے ایک حد سے آگے نہ بڑھ گی تو پھر یوں ہے تو کشمیریوں کو فریب میں نہ رکھیے۔ کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد بنا کر اس مسئلے سے جان چھڑائیے اور خطے میں امن کو فروغ دیجیے۔ ویسے، اس موقف تک بھی سب کو پہنچانا آسان نہیں ہے تاہم سنجیدگی سے ان خطوط پر سوچنا چاہیے۔ ہم اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ کشمیر کو آزاد کروا لیں گے تو پھر ریاست کو اپنی پالیسی بدلنا ہو گی اور مارو یا مر جاؤ کے مرحلے میں جانا ہو گا۔ کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں؟ ہمیں تو ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ ہمیں اپنے منافقانہ رویوں سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کو امن کی طرف بڑھنے دیجیے۔ پاکستان اور ہندوستان کی حکومتیں اپنے زیر قبضہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دیں۔ دونوں حکومتیں انہیں آپس میں گھلنے ملنے دیں۔ ممکن ہے کہ کوئی راہ بہتری کی نکل آئے۔
 
آخری تدوین:

م حمزہ

محفلین
جیسے پلوامہ حملے میں لڑنے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی رہی سہی آزادی بھی ختم کروا لی تھی؟
ایسے حملے اس سے پہلے بھی ہوچکے ہیں۔ اس واقع سے گرواؤ نڈ رئیلٹی پر کو خاص اثر نہیں پڑا۔ البتہ جیسا آپ اور ہم جانتے ہیں کہ بھارتی میڈیا اپنے پروپیگنڈا میں لاثانی ہے یہاں بھی انہوں نے خوب ڈرامہ رچایا۔ بس ان کو سٹیج اور آڈئینسز ریڈی پوزیشن میں مل گیے۔ عوام کیلئے یہ کوئی نئی بات نہ ہوئی۔
 

جاسم محمد

محفلین
یہ ہماری بھول ہے کہ عالمی برادری پاکستان کا ان حالات میں ساتھ دے گی۔ یہ بھی بات قرین قیاس نہیں کہ کشمیری بیرونی اعانت کے بغیر تن تنہا آزادی کی تحریک کو اس نہج تک لا سکتے ہیں کہ ہندوستان انہیں آزادی دینے پر مجبور ہو جائے۔ پاکستان کے ہاتھ پاؤں ایف اے ٹی ایف اور دیگر معاملات کے باعث بندھے ہوئے ہیں۔ یہ وہ حقائق ہیں جن کو بھلانا ہماری غلطی ہو گی۔ سفارتی و سیاسی امداد ہی وہ راستہ ہے جس پر چل کر کسی حد تک ہم اپنی آواز مظلوم کشمیریوں کے لیے اٹھا سکتے ہیں اور اس حوالے سے کوتاہیاں ہوتی رہتی ہیں۔ کشمیری بڑی استقامت کے ساتھ اپنے مشن پر کاربند ہیں۔ کچھ مزید مومینٹم بنے گا تو اس تحریک میں جان پڑے گی تاہم اس کے لیے فضا فی الوقت سازگار نہیں ہے۔ برہان وانی کی شہادت کے وقت کچھ کچھ فضا بنی تھی اور گزشتہ برس بھی ہلچل مچی تھی تاہم ہندوستان نے اس صورت حال کو کسی نہ کسی طور ہینڈل کر لیا۔ یہ سمجھنا پڑے گا کہ لاک ڈاؤن کے بعد کشمیری کیا سوچتے ہیں؟ ہندوستان کی حکومت اور پاکستانی حکومت اور عوام کے بارے میں ان کے خیالات اب کیا ہیں؟ کیا وہ لڑنے مرنے پر آمادہ ہیں؟ اس حوالے سے ہمارے سامنے ابھی منظرنامہ واضح نہ ہے۔ یہ بات طے شدہ سمجھیے کہ ہماری ریاست نے یہ اصولی موقف اپنا لیا ہے کہ وہ کشمیریوں کی مدد کے لیے ایک حد سے آگے نہ بڑھ گی تو پھر یوں ہے تو کشمیریوں کو فریب میں نہ رکھیے۔ کنٹرول لائن کو بین الاقوامی سرحد بنا کر اس مسئلے سے جان چھڑائیے اور خطے میں امن کو فروغ دیجیے۔ ویسے، اس موقف تک بھی سب کو پہنچانا آسان نہیں ہے تاہم سنجیدگی سے ان خطوط پر سوچنا چاہیے۔ ہم اگر یہ سمجھ رہے ہیں کہ کشمیر کو آزاد کروا لیں گے تو پھر ریاست کو اپنی پالیسی بدلنا ہو گی اور مارو یا مر جاؤ کے مرحلے میں جانا ہو گا۔ کیا ہم اس کے لیے تیار ہیں؟ ہمیں تو ایسے کوئی آثار دکھائی نہیں دیتے ہیں۔ ہمیں اپنے منافقانہ رویوں سے نجات حاصل کرنے کی ضرورت ہے۔ کشمیریوں کو امن کی طرف بڑھنے دیجیے۔ پاکستان اور ہندوستان کی حکومتیں اپنے زیر قبضہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دیں۔ دونوں حکومتیں انہیں آپس میں گھلنے ملنے دیں۔ ممکن ہے کہ کوئی راہ بہتری کی نکل آئے۔
آپ مسئلہ کشمیر کو صرف پاکستان اور کشمیریوں کی نظر سے دیکھ رہےہیں۔ اس میں بھارت کا موقف کہاں ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کشمیری اور پاکستانی مل کر کشمیر آزاد کروا لیں گے اور بھارت چپ چاپ اس شکست کو تسلیم کرلے گا؟ کیا وہ بدلے کے طور پر پاکستانی علاقے توڑنے کی کوشش نہیں کرے گا؟ یا کشمیر پر حملہ و بغاوت کے نتیجہ میں پاکستان پر کسی اور سمت سے چڑھائی نہیں کرے گا جیسا کہ 1965 کی جنگ میں ہوا تھا؟
یہ تمام جیو اسٹریٹیجک معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ اس مسئلہ کو پاکستان اور بھارت نے ہی مل بیٹھ کر حل کرنا ہے۔ کسی بیرونی قوت نے نہیں۔
 

فرقان احمد

محفلین
آپ مسئلہ کشمیر کو صرف پاکستان اور کشمیریوں کی نظر سے دیکھ رہےہیں۔ اس میں بھارت کا موقف کہاں ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کشمیری اور پاکستانی مل کر کشمیر آزاد کروا لیں گے اور بھارت چپ چاپ اس شکست کو تسلیم کرلے گا؟ کیا وہ بدلے کے طور پر پاکستانی علاقے توڑنے کی کوشش نہیں کرے گا؟ یا کشمیر پر حملہ و بغاوت کے نتیجہ میں پاکستان پر کسی اور سمت سے چڑھائی نہیں کرے گا جیسا کہ 1965 کی جنگ میں ہوا تھا؟
یہ تمام جیو اسٹریٹیجک معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ اس مسئلہ کو پاکستان اور بھارت نے ہی مل بیٹھ کر حل کرنا ہے۔ کسی بیرونی قوت نے نہیں۔
اگر آپ کو ہمارے تبصرے میں ہندوستان دکھائی نہیں دے رہا ہے تو اس میں ہماری غلطی نہ ہے۔ :)
 

م حمزہ

محفلین
چونکہ مسئلہ کشمیر پاکستان کی اول دن سے وہاں مداخلت کی وجہ سے پیدا ہوا تھا اس لئے اس کا حل بھی پاکستان ہی کو نکالنا ہے۔ تمام پاکستانی بہترین دماغ سر جوڑ کر بیٹھے اور سوچیں ان کو آگے کیا کرنا ہے۔

پہلی لائن سے اختلاف۔
باقی ماندہ سے متفق۔
 

م حمزہ

محفلین
آپ مسئلہ کشمیر کو صرف پاکستان اور کشمیریوں کی نظر سے دیکھ رہےہیں۔ اس میں بھارت کا موقف کہاں ہے؟ کیا آپ سمجھتے ہیں کہ کشمیری اور پاکستانی مل کر کشمیر آزاد کروا لیں گے اور بھارت چپ چاپ اس شکست کو تسلیم کرلے گا؟ کیا وہ بدلے کے طور پر پاکستانی علاقے توڑنے کی کوشش نہیں کرے گا؟ یا کشمیر پر حملہ و بغاوت کے نتیجہ میں پاکستان پر کسی اور سمت سے چڑھائی نہیں کرے گا جیسا کہ 1965 کی جنگ میں ہوا تھا؟
یہ تمام جیو اسٹریٹیجک معاملات اتنے سادہ نہیں ہیں جتنا آپ سمجھ رہے ہیں۔ اس مسئلہ کو پاکستان اور بھارت نے ہی مل بیٹھ کر حل کرنا ہے۔ کسی بیرونی قوت نے نہیں۔

اور کشمیری عوام کیا کرے؟
 

الف نظامی

لائبریرین
حضرت امیر حزب اللہ پیر سید فضل شاہ جلالپوری ؒ کا شروع ہی سے یہ خیال تھا کہ
ہندو کا بنیاپن کشمیر کے مسئلے کو حل نہ ہونے دے گا۔ آپ کا یہ بھی خیال تھا کہ اقوام متحدہ کا بے اختیار ادارہ اس مسئلے کو حل نہیں کر سکتا۔ اس کے پاس بم ہیں تو لفظوں کے ، توپیں ہیں تو تقریروں کی اور تلواریں ہیں تو زبانوں کی۔ بنا بریں مسئلہ کشمیر کا کوئی حلِ کار سوائے اس کے نہیں کہ کچھ وہاں کے مجبور و مقہور باشندے حضول آزادی کی خاطر ہاتھ پاوں ماریں ۔ کچھ آزاد کشمیر کی فوجیں حرکت میں آئیں اور سب سے بڑھ کر پاکستانی فوجیں ان کا ساتھ دیں اور مل جل کر وحشیوں اور درندوں کے گروہ کو وہاں سے نکال دیا جائے۔ دوسرے الفاظ میں کشمیر کی آزادی جہاد بالسیف سے وابستہ ہے۔ آپ نے فرمایا جہاد کی صورت میں حکومت سے مکمل تعاون اور تعامل کے لئے جماعتِ حزب اللہ ہر وقت اور ہر طرح تیار ہے۔ آپ پاکستان کو کشمیر کے بغیر جسم بلا دماغ تصور فرماتے ہیں ۔ تقسیم کشمیر کی تجویز کو ناقابلِ تسلیم قرار دیتے ہیں اور آپ کا حتمی فیصلہ ہے کہ کشمیر اسی کو ملے گا جس کے آہنی بازووں میں کشمیر لینے کی ہمت ہوگی۔
آپ نے حکومتِ پاکستان کو ذہن نشین کروایا کہ اگر قضیہ کشمیر میں کمزوری دکھائی گئی اور اسے تن بہ تقدیر چھوڑ دیا گیا توپھر پاکستان کا کوئی علاقہ بھی محفوظ نہیں رہے گا۔
آپ نے فرمایا کہ بھارت کی ضد کے زیر نظر الٹی میٹم دے کر محاذ کشمیر پر حملہ کر دیا جائے۔ قرآنی تفاعل اور روحانی بصیرت سے معلوم ہو چکا ہے کہ ان شاء اللہ فتح پاکستان کی ہوگی اور دشمن مغلوب و مقہور ہوگا۔
آپ نے حکومت پاکستان کو کئی بار کہا کہ اگر مصلحتیں جنگ کرنے میں مانع ہوں تو جماعت حزب اللہ کو اجازت دی جائے۔ امیر حزب اللہ جانیں اور مسئلہ استخلاص کشمیر۔ خدا پر توکل کر کے جہاد کا آغاز کر دیا جائے گا اور رضاکارانِ حزب اللہ اس وقت تک لڑتے رہیں گے جب تک سرزمین کشمیر کا ایک ایک چپہ غاصبین اور ظالمین سے نہ لے لیا جائے۔
بحوالہ: " امیر حزب اللہ " از ڈاکٹر عبد الغنی ، صفحہ 470-471، ناشر : ادارہ حزب اللہ ، نقوش پریس لاہور
 

جاسم محمد

محفلین
پاکستان اور ہندوستان کی حکومتیں اپنے زیر قبضہ کشمیر کو زیادہ سے زیادہ خودمختاری دیں۔ دونوں حکومتیں انہیں آپس میں گھلنے ملنے دیں۔ ممکن ہے کہ کوئی راہ بہتری کی نکل آئے۔
یہ محض خام خیالی ہے کیونکہ 1949 میں جنگ بندی کے بعدیہی پلان اقوام متحدہ نے دونوں ممالک کو بنا کر دیا تھا کہ پاکستان اپنے جیتے ہوئے علاقوں سے فوج کو نکالے جبکہ بھارت صرف اتنی فوج باقی رکھے جتنی ریفرنڈم کروانے تک لا اینڈ آرڈر کے لئے ضروری ہے۔ مگر افسوس یہاں دونوں ممالک نے اقوام متحدہ کی تجاویز ہوا میں اڑا دیں اور اب 70 سال بعد پچھتا رہے ہیں کہ مسئلہ کشمیر حل کیوں نہیں ہوا۔
 

جاسم محمد

محفلین
اور کشمیری عوام کیا کرے؟
انتہائی افسوس کے ساتھ کشمیری عوام نے اپنے حق خود ارادیت کو کبھی سنجیدگی سے نہیں لیا۔ 1949 سے 2019 تک کشمیر ی عوام بھارت کی نگرانی میں بیسیوں انتخابات میں حصہ لیتی رہی لیکن متحدہ قوم بن کر ایک دفعہ بھی ریفرنڈم کا مطالبہ نہیں کیا۔ جس کا نتیجہ یہ نکلا کہ بھارت نے بالآخر ان کی اسمبلی ہی ختم کردی۔
 

جاسم محمد

محفلین
ہندو کا بنیاپن کشمیر کے مسئلے کو حل نہ ہونے دے گا۔
اس جاہلانہ تعصب اور ہندو نفرت پر مبنی نظریات کی وجہ سے مسئلہ کشمیر کبھی حل نہیں ہو سکتا۔ ہندوؤں سے متعلق پاک فوج میں ایک اور متعصبانہ نظریہ بھی تھا کہ چونکہ یہ گوشت نہیں کھاتے اس لئے ڈرپوک ہیں۔ لیکن جب بھارت سے بڑی جھڑپیں ہوئی اور "ہندو افواج" کا سامنا کرنا پڑا تو 1971 میں مشرقی پاکستان میں ہتھیار پھینک کر آگئے۔ پھر 1984 میں سیاچین کے محاذ اور 1999 میں کارگل کے محاذ پر بھی اسی ڈرپوک ہندو فوج سے مار کھائی۔
 
آخری تدوین:

جاسم محمد

محفلین
آزاد کشمیر کی فوجیں حرکت میں آئیں اور سب سے بڑھ کر پاکستانی فوجیں ان کا ساتھ دیں اور مل جل کر وحشیوں اور درندوں کے گروہ کو وہاں سے نکال دیا جائے۔ دوسرے الفاظ میں کشمیر کی آزادی جہاد بالسیف سے وابستہ ہے۔
1987 سے کشمیر جہاد کرکے بھی دیکھ لیا۔ جس سے کشمیر نے کیاآزا د ہونا تھا الٹا پاکستان معاشی پابندیوں کا شکار ہو گیا ہے۔
 

محمداحمد

لائبریرین
جیسے اب کر رہی ہے۔ یہ تاثر غلط ہے کہ مودی سرکار بھارت سے مسلمانوں اور دیگر اقلیتوں کو مٹانا چاہتی ہے۔ بلکہ اس کی دیرنہ خواہش یہ ہے کہ وہاں اقلیتیں بالکل ایسے رہیں جیسے پاکستان میں قادیانی اقلیت رہتی ہے۔ یعنی اکثریت سے دب کر، چھپ کر، اپنے شہری حقوق سے محروم رہ کر۔

یار خدا کے لئے یہ قادیانیوں کا رونا ہر جگہ رونے مت بیٹھ جایا کریں۔
 

جاسم محمد

محفلین
آج کے پاکستان میں قادیانی بہت مزے سے ہیں۔
اور اگر وہ بھی خود کو قادیانی سمجھنا شروع کر دیں تو اور بھی خوش رہیں گے۔
کشمیری اور دیگربھارتی مسلمان بھی مودی حکومت میں بہت مزے کر سکتے ہیں اگر وہ تین طلاق بل، شہریت بل، اپنی مساجد کی شہادت، کرفیوز، لاک ڈاؤنز، ہندو آر ایس ایس کی غنڈہ گردیاں تسلیم کر لیں
 
Top