جاسم محمد
محفلین
قانونی طور پر مقبوضہ کشمیر، گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر کے علاقے بھارت کا ہی حصہ ہیں۔ جہاں پاکستان نے پہلے لشکری قبائل اور بعد میں پاک فوج کے دستے بھیج کر اپنے ڈیرے جما لئے تھے۔ اگر پاکستان یہ تاریخی غلطی نہ کرتا تو آج کشمیریوں کے حالات یکسر مختلف ہوتے اور شاید ان کو بھارت سے آزادی کی ضرورت بھی نہ پڑتی۔اس لڑی کا عنوان دیکھیے
کیا کشمیر کو آزادی دلانا پاکستان کی ذمہ داری ہے اگر ہاں تو پھر دلائیں آزادی. دنیا کی طرف کیا دیکھتے ہیں. مودی یا کانگریس سرکار کوئی بھی پلیٹ میں رکھ کر کشمیر کو پاکستان کا حصہ نہیں بنائیں گے. نہ ہی ہماری فوج چند دن بھی تکلیف اٹھانا برداشت کر پائے گی. امت مسلمہ نام کی چیز کوئی نہیں نہ کوئی برادرانہ ملک ہے. مفاد کے دوست ہیں سب.
ان حالات میں کشمیریوں کے پاس کیا چوائس ہے. کیا اب بھی صرف زبانی کلامی وعدوں اور قراردادوں پر بھروسہ کریں یا اپنے حق آزادی کے لیے اٹھ کھڑے ہوں. آج کشمیر کی آزادی کے لیے بہترین حالات مہیا ہیں. انہیں اللہ کی نعمت سمجھتے ہوئے کشمیریوں کو جنگ شروع کرنا چاہیے اور انڈیا سے اَزادی حاصل کرنی چاہیے
پاکستان نے اول دن سے کشمیر میں مداخلت کی پالیسی اپنائی جس کے سنگین نتائج بھارت سے آج تک سنگین دشمنی کی شکل میں نکل رہے ہیں۔ کشمیر حاصل کرنے کے لالچ میں پاکستا ن بنگلہ دیش، جوناگڑھ، نظام حیدر آباد، سیاچین، کارگل کے علاقے اور اپنی معیشت و ترقی سب برباد کر چکا ہے۔