“دوست“ بھائی کے نام :)

شمشاد

لائبریرین
ہمیں یاد آیئں اکثر تری دلبری کی باتیں
تری دوستی کی باتیں، تری دشمنی کی باتیں
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
کبھی دشمنوں نے دُکھا دیا، کبھی دوستوں نے رُلا دیا
رہا پھر بھی زندہ یہ مرحبا، دلِ لاجواب کو کیا کروں
(سرور)
 

شمشاد

لائبریرین
جلوہ ء دوست بھی دھندلا گیا آخر کو فراز
ورنہ کہنے کو تو غم' دل کی جلا ہے سو کہاں ۔ ۔
(فراز)
 

عیشل

محفلین
خزاں رکھے گی درختوں کو بے ثمر کب تک
گذر ہی جائے گی یہ رت بھی حوصلہ رکھنا
تمہارے ساتھ سدا رہ سکیں،ضروری نہیں
اکیلے پن میں کوئی دوست دوسرا رکھنا
 

شمشاد

لائبریرین
کس کو قاتل میں کہوں کس کو مسیحا سمجھوں
سب یہاں دوست ہی بیٹھے ہیں کسے کیا سمجھوں
(احمد ندیم قاسمی)
 

عیشل

محفلین
خزاں کے ہاتھ مجھے اُس نے پھول بھیجے ہیں
وہ دوستوں میں ہے کہ دشمنوں میں،سوچیں گے
تیری بغیر کس طرح وقت گذاریں گے
ملے گا وقت تو فرصتوں میں سوچیں گے
 

شمشاد

لائبریرین
انجان نہیں لیکن یہ دوست نہیں میرے
میں ان کو سمجھتی ہوں پڑھ رکھے ہیں سب چہرے
(نزہت عباسی)
 

نوید صادق

محفلین
مری جنگ میرے ہی ساتھ تھی کہ حریف بھی تھا حلیف بھی
کبھی دوستوں میں گھرا ہوا، کبھی دشمنوں سے ملا ہوا


شاعر: منظور ہاشمی
 
Top