رانا
محفلین
سخنور صاحب آپ کیسے اتنے یقین سے یہ بات جانتے ہیں کہ مذکورہ باب سراسر جھوٹ پر مبنی ہے؟
حیرت ہے کہ فرخ صاحب نے اوپر اس باب کی جو جھلکیاں دکھائی ہیں انہیں دیکھنے کے بعد بھی آپ یہ سوال اٹھا رہے ہیں؟؟؟
دیکھیں جناب بات بالکل واضع ہے کہ ایک مسلمان اس طرح کی لغویات پر کیسے یقین کرسکتا ہے جبکہ قرآن شریف واضع طور پر یہ فرما رہا ہے کہ جو اس جہاں سے گزر جاتے ہیں ان کے اور اس جہاں کے بیچ ایک پردہ حائل ہے جو قیامت تک رہے گا۔ اب ایسا تو شہاب صاحب ہی یقین کرسکتے ہیں کہ اِدھر بندے کی موت واقع ہوئی اوراُدھر بجلی چلی گئی جس کی وجہ سے سسٹم آف ہوگیا اور روح بےچاری اگلے جہاں کے لئے بروقت روانہ نہ ہوسکی اور اسی بنگلے میں بھٹکنے لگ گئی۔ جناب یہ اللہ میاں کا سسٹم ہے کے ای ایس سی کا نہیں۔ کیا قرآن و حدیث اس بات کی تائید کرتے ہیں کہ کچھ لوگوں کی روح تو اگلے جہاں چلی جاتی اور کچھ کی نہیں۔ یہ بہت باریک در باریک موضوع ہے اور میں اس پر تو قطعاً بحث کرنا نہیں چاہتا صرف اپنا موقف پیش کردیا آگے آپ کی مرضی آپ اگر بملا کماری کی روح پر یقین کرنا پسند کرتے ہیں تو یہ آپکا حق ہے۔