جنات کوئی میرے مامے چاچے کے بچے نہیں ہیں کہ میں ان کو حکم دونگا کہ رانا صاحب کو کراچی جا کر دیدار کروا دو۔
ذرا اس بات کی وضاحت کرنا پسند فرمائیں گے کہ آپ کو میری اس بات سے اتنا غصہ کیوں آگیا ہے؟ ابھی تو بات شروع ہوئی ہے اور میرا آپ سے براہ راست یہ پہلا سوال تھا۔ پہلے سوال پر ہی اس قدر غصہ کیا معنے رکھتا ہے کہ جو صرف لکھے ہوئے پیغام سے بھی چھلک رہا ہے اگر خدانخواستہ میں آپ کے سامنے بییٹھ کر یہ گستاخی کربیٹھتا تو شائد جناب کے منہ سے نکلتا ہوا کف بھی نظر آجاتا۔
ابتدا ہی میں یہ عالم ہے تو آگے کیا ہوگا جاناں ابھی تو سفر ہے بڑا لمبا پشاور تک کا۔
اورہاں آپ نے نام بھی روحانی بابا رکھا ہے ظاہر ہے روحانیت کوٹ کوٹ کر بھری ہوئی ہوگی تبھی اپنے منہ میاں مٹھو بننے کی ہمت کی ہے آپ نے-
اس پر تو کوئی اعتراض نہیں اپنے منہ میاں مٹھو بنیں شوق سے یہ آپ کا مسئلہ ہے مجھے تو صرف جناب سے یہ دریافت کرنا ہے کہ آپ کی روحانیت نے بھی آپ کو نہیں سمجھایا کہ کسی کے پہلے ہی سوال پرسیخ پا اور آگ بگولا ہوجانا جہالت کی نشانی ہے۔ ویسے کتنی دلچسپ بات ہے نا کہ سیخ پا ہونے میں، آگ بگولا ہونے میں اورغصہ آجانے میں ایک چیز مشترک ہے اور وہ ہے آگ۔ اور جنات بھی آگ سے بنے ہیں اور آپ کی یاری دوستی بھی رہی ہے ان سے۔ کم از کم چھپ چھپ کے ملنا تو جناب نے مان ہی لیا ہے۔ تو لگتا ہے ان کی صحبت رنگ لائی ہے۔
ایسے جنات سے تو دور ہی رہیں جناب کہ جنہوں نے آپ سے وسعت حوصلہ اور نرم خوئی جیسے اخلاق ہی چھین لیئے ہیں وہ بھی ایسے عالم میں کہ جناب کو روحانیت کا دعوی ہے۔ عام قسم کے کم علم لوگ تو جناب کی روحانیت کے جھانسے میں آجاتے ہوں گے ظاہرہے جو طالبان کے جھانسے میں آسکتے ہیں وہ آپ کے جھانسے کیوں نہیں آئیں گے آپ میں اور طالبان میں ایک بات مشترک ہے کہ دونوں اپنے عقائد کے خلاف کچھ سنتے ہی سیخ پا ہوجاتے ہیں۔
یہ جتنی باتیں میں نے گوش گزارکی ہیں آپ ہی کی بات کے جواب میں کی ہیں اور آپ پر حسن ظن رکھتے ہوئے امید کرتا ہوں کہ جناب کو بہت بری لگیں گی۔
اور اس بات پر بھی حسن ظن رکھتا ہوں کہ جناب میرے حسن ظن کوغلط ثابت نہیں ہونے دیں گے۔
حالانکہ ایسا کچھ ہونا نہیں چاہئے میں تو سب ہنستے ہوئے کہا ہے آپ کی طرح غصے میں نہیں آیا۔ بلکہ یقین کریں آپ کا یہ فقرہ پڑھ کے تو ابھی تک میری ہنسی نہیں رک رہی
کہ روحانیت کا دعوی اور حالت یہ کہ ذرا کسی نے کوئی بات مزاج شریف کے خلاف کردی تو ایسا تپا ہوا جواب کہ الامان۔
اب آتے ہیں ذرا آپ کے اس ڈھکوسلے کی طرف۔ جناب اگر وہ آپ کے مامے چاچے نہیں ہیں تو پشاور میں کیسے آپ کا کہنا مان کر دیدار کروادیں گے؟ اور اگر آپ کہیں کہ آپ کا ان سے کوئی رابطہ نہیں ہے بلکہ آپ کسی ایسی جگہ کے بارے میں جانتے ہیں جہاں جنات نے اپنا ڈیرہ لگایا ہوا ہے تو براہ کرم آپ دلالی نہ کریں مجھے اس جگہ کا ایڈریس دے دیں۔ آپ کا کام ختم۔
اور ایک مہربانی اور کریں کہ اپنا تعارف ذرا تفصیلا کروادیں کہ کیسے آپ نے روحانیت کی یہ منازل طے کیں کہ خود آپ کو بھی یقین کامل ہوگیا کہ آپ اب روحانیت کے مقام پر فائز ہوچکے ہیں۔ اور اس بات کی بھی آپ سے امید کرتا ہوں کہ جب آپ کو روحانیت کا دعوی ہے تو دینی علوم پر دسترس بھی ضرورہوگی۔ اس کا جواب ہاں یا ناں میں دے دیں۔ اورایک ضروری بات یہ ضرور بتائیں کہ جنات کے دیدار کا تماشہ ہی دکھاتے ہیں یا ان سے ہمکلام ہونے کا شرف بھی جناب کوہے؟ اس سوال کا جواب بہت ضروری ہے وجہ بعد میں ضرورت پڑی تو بیان کروں گا۔
اور جناب کے پہلے پیغام کے بردبار لہجے نے جو ایک باشعور اور پروقار شخصیت کا تاثر پیدا کیا تھا وہ آپ ہی کے آخری پیغام کی آخری لائنوں نے دھودیا ہے۔ صرف پٹھان ہی امام مہدی کے ساتھی بنیں گے۔ بہت خوب یہ ساری سیٹیں پہلے ہی بک ہوچکی ہیں۔ یہ میرے علم میں ایک نیا اضافہ ہے۔ طالبان کے متعلق تو سنا تھا کہ ان کے اسطرح کے خیالات ہیں۔ جناب کا تعلق بھی انہی سے لگتا ہے اس کا مطلب جو میں نے پہلے اندازہ لگایا تھا وہ غلط نہ تھا یا کم از کم ان سے متاثر ضرور ہیں۔ اگر ایسا ہے تو آپ سے مذید بات کرنا ہی فضول ہے۔ بھینس کے آگے بین بجائیں تو اس کو کم از کم بین تو نظر آتی ہے آپ کو تو وہ بھی نظر نہیں آئے گی۔