”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

رہی بات لفظیات کی!
اس کے پیچھے ایک طویل دور ہے جس میں ہم پر انگریز بھی مسلط رہا۔ اس کے اثرات ہنوز زائل نہ ہوئے تھے کہ گلوبل ولیج کی تھیوری آ گئی۔ یہ دانشِ افرنگ کے اثرات ہیں۔ ایک نظم دیکھی، لسانی حوالے سے بات کرتا ہوں۔ اس نظم میں بہت شاندار تراکیب بڑی چابک دستی سے استعمال ہوئی تھیں، مگر نظم کا عنوان انگریزی میں تھا۔ میں ایسا نہیں سمجھتا کہ شاعر کے پاس عنوان کے لئے لفظ نہیں رہے ہوں گے۔ یہ طریقہ ایک طرزِ فکر کا نمائندہ ہے۔
نظریات اس سے اگلا مرحلہ ہے۔ ایک بات یاد رہے کہ نظریات کا اثر زبان پر سب سے زیادہ ہوا کرتا ہے، کوئی اس کو مانے یا نہ مانے۔ تاہم اگر یہاں نظریات پر بحث چلتی ہے تو ہمارا موضوع رہ جائے گا۔ سو، اس کو موقوف کرتے ہیں۔
 
اردو محفل :​
پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟​

میں نے عرض کیا نا، کہ نظریات کا اثر زبان پر سب سے زیادہ ہوتا ہے۔ سو، ایک مسلمان معاشرے میں اسلام اور اسلامی معاشرت سے مطابقت رکھنے والی لفظیات تو آئیں گی۔ تشبیہ استعارہ تاریخ اور روایات کی ہیرو شخصیات، اُن سے نہ میں بھاگ سکتا ہوں نہ آپ۔ میں اس کو دخول کا نام نہیں دیتا۔ اپنی زبان کے پنپنے اور تشکیل پانے کے ادوار دیکھ لیجئے، بات بالکل صاف ہو جاتی ہے۔
غزل کو کچھ نہیں ہوتا صاحب! غزل میں بہت لچک ہے اور اس کی ریزہ خیالی والی خوبی اس کی بقا کی علامت ہے۔ غزل میں سیاست، معیشت، روٹی، بھوک، جنس، ہوس، آزادی، سلاسل، حقِ اظہار سب کچھ کی باتیں ہو سکتی ہیں تو پھر حمد و نعت اور سلام کے اشعار پر بھی کوئی قدغن نہیں لگ سکتی۔ یہ جو شعری اصناف کی بات ہے، اس کو ہم دو پہلوؤں سے دیکھتے ہیں۔ ایک ہیئت کا پہلو ہے: بیت، شعر، قطعہ، رباعی، غزل، مسدس، مخمس، سباعی، خماسی، مثنوی، وغیرہ۔ ان میں کوئی بھی موضوع اور مضمون ہو سکتا ہے۔ دوسرا پہلو موضوعات کے حوالے سے ہے: حمد، نعت، مرثیہ، منقبت، شہر آشوب، قصیدہ، ہجو، داستان، وغیرہ تو یہ کسی بھی صنفِ شعر میں ہو سکتے ہیں۔ ہاں، غزل کو ایک خاص اہمیت یوں حاصل ہے کہ یہ ایک ہیئت بھی ہے اور اس میں یہ دو مصرعوں میں ایک مضمون لانے کی پابندی بھی ہے۔

آپ خاطر جمع رکھئے کسی صنف کی کوئی حیثیت مجروح نہیں ہو رہی۔



جناب محمد وارث، الف عین، محمد بلال اعظم، محمد خلیل الرحمٰن، @التباس، @مغزل، اور اہلِ محفل
 
اردو محفل :​
محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟​

اردو محفل :​
کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟​

اس معاملے میں میرا علم بہت محدود ہے، مجھے خاموش رہنے کی اجازت دیجئے۔
 
اردو محفل :​
تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟​

شعر کے معیار کے ضمن میں میری گزارشات آپ تک پہنچ گئیں۔ شکریہ
 
اردو محفل :​
نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟​

محسنات اور منکرات کا سب کو پتہ ہے، محسنات کی طرف آئیے اور منکرات سے بچئے، زندگی میں بھی، فکر میں بھی، فن میں بھی، اظہار میں بھی۔ ایک بات جو پہلے بھی ہو چکی اسی کا دوسرا پہلو ہے کہ فضولیات اور لغویات سے پرہیز کیجئے اور اگر آپ نے شعر کہنے کی ٹھان لی ہے تو مطالعہ بھی کیجئے۔ ادبی محفلوں میں جایا کیجئے، وہاں تحریک بھی ملتی ہے اور تربیت بھی۔ اصلاح کا پہلا قدم اپنی غلطی کا ادراک اور اس کو غلطی تسلیم کر لینے کی جرات ہے۔ اغلاط سے بچئے اور ان پر اَڑیے نہیں، ایسا کریں گے تو نقصان آپ کو تو ہو سکتا ہے، کسی دوسرے کو نہیں۔
یاد رکھئے کہ جدت روایت سے پھوٹتی ہے اور روایت سے منسلک رہ کر اپنی حیثیت بناتی ہے گویا جدت روایت کے تنے سے پھوٹنے والی ایک شاخ ہے۔ اس کو پھلنے پھولنے کے لئے درخت سے جڑے رہنا ہو گا، درخت سے الگ ہو کر وہ لکڑی یا ایندھن یا کچھ اور تو کہلا سکتی ہے شاخ نہیں کہلا سکتی اور نہ زندہ رہ سکتی ہے۔
اپنے آپ سے کبھی جھوٹ نہ بولئے اور شعر میں کوئی ایسی بات کبھی نہ کیجئے جس کو آپ سمجھتے ہیں کہ وہ غلط ہے۔ ایک بات میں ہر ایک سے کہا کرتا ہوں کہ ہم برے بھلے جیسے بھی ہیں اولاً مسلمان ہیں، پھر پاکستانی اور پھر کچھ بھی! اپنی ان دونوں بنیادوں کا پاس رکھئے۔ اور مسلمان اور پاکستانی کہلانے میں کسی احساسِ کمتری کا شکار نہ ہوئیے۔

ادب میں اپنے سینئرز کی بات مانئے یا نہ مانئے اُن سے ترش روئی نہ برتیے گا۔

اللہ میرا، آپ کا سب کا حامی و ناصر ہوں۔
 
جناب محمد وارث، جناب الف عین، جناب التباس اور جناب مغزل کی وساطت سے تمام اہلِ محفل کے لئے میرے نیک جذبات!

میرے جوابات میں جو آپ کو اچھے نہ لگیں، اُن کو نظر انداز کر دیجئے گا، اور جو اچھے لگیں اُن پر میری حوصلہ افزائی بھی کیجئے گا، اور توجہ بھی فرمائیے گا۔

بہت آداب۔
 
شعر وہ ہے جو بالقصد ہو، موزوں ہو اور مقفیٰ ہو۔ فی زمانہ اس میں سے مقفیٰ ہونے کی قدغن اڑ چکی ہے، لیکن موزوں ہونے کی قید بہت کوششوں کے باوجود ابھی بھی باقی ہے​

جناب محمد وارث کے اس ارشاد پر ایک بات ذہن میں آئی ہے۔
غیر مقفٰی شاعری کو ’’معرٰی‘‘ کہتے ہیں، یعنی ’’جسے عریاں کر دیا گیا‘‘۔ ہے نا مزے کی بات!!
 

محمد بلال اعظم

لائبریرین
نہیں صاحب! ایسی کوئی بات نہیں۔ دیکھئے، تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے۔ اور وہ جو معاشرتی انحطاط کی بات ہوئی تھی وہ یہاں بھی کارفرما ہے۔ شاعری اور وقت گزاری کا سوال بھی اس سے منسلک ہے۔
میرا اپنا تجربہ ہے کہ میں نے جو کچھ (ادب میں) سیکھا ہے اپنے متقدمین (سینئرز) سے سیکھا ہے۔ ان کی محفلوں میں بیٹھا ہوں، ان کے مباحث سنے ہیں، اپنے سوالات پیش کئے ہیں اور مجھے ہمیشہ شافی جواب بھی ملا ہے، الا ما شاء اللہ۔ آپ احباب میرا طریقہ تو دیکھ چکے کہ میں کسی فن پارے پر بات کرتا ہوں تو وہ کچھ جسے میں (اپنی استعداد کے مطابق) درست سمجھتا ہوں کھلے کھلے سب کو بتا دیتا ہوں۔ چلئے یہ تو میری بات ہو گئی، کوئی کہہ دے کہ جی ہم نے عموماً یہی دیکھا ہے کہ بابے نئے لکھنے والوں کو سکھاتے نہیں۔
ادبی تنظیموں کا کردار آپ کے سامنے ہے، (گروہ بندی کی بات آگے آتی ہے) اس کے با وجود ہر ادبی تنظیم ایک ادبی تربیت گاہ ہوتی ہے۔ وہاں کسے کیسی تربیت ملتی ہے، یہ ہمارا موضوع نہیں، تربیت ملتی ضرور ہے!​

۔۔۔ ۔۔۔ ۔ جاری ہے۔​


ایک سوال، اسی سوال سے متعلق۔
میں نے کسی ڈائجسٹ میں پڑھا تھا، شاید پروین شاکر کا تعزیتی مضمون تھا ابنِ انشا کی وفات پہ۔ ڈائجسٹ کا نام اور تاریخ اس وقت یاد نہیں آ رہی۔
جب پروین شاکر "خوشبو" کا مسودہ لیکر انشا جی کے پاس گئی تو باتوں باتوں میں انشا جی نے پروین شاکر سے پوچھا کہ اس کتاب کی اشاعت کے سلسلے میں تم سے کیسا سلوک کیا جائے تو پروین شاکر نے کہا تھا کہ ویسا مت کیجیے گا کہ جیسا اردو کا ایک شاعر دوسرے سے کرتا ہے۔
اس کی کیا حقیقت ہے؟
 

گل بانو

محفلین
ادب رو بہ زوال نہیں ہے صاحب! اَقدار رو بہ زوال ہیں! اور ادب پر اگر کوئی زوال ہے تو وہ قدر کی حیثیت سے ہے۔
اس پر تفصیلی بات کریں گے، ان شاء اللہ۔

ابھی تھک گیا ہوں۔ بیٹھے بیٹھے اتنا کچھ ’’منہ زبانی‘‘ لکھ گیا ہوں۔ مزید پھر سہی۔
لکھنے کے بعد اب منہ زبانی کہاں رہ گیا بہ زبانِ کی بورڈ ہوگیا :)
 

مغزل

محفلین
جناب مغزل ۔۔
مکالمہ رک سا گیا ہے، مزید کسی شاعر دوست کو دعوت دیجئے نا!
محمد وارث، الف عین، التباس ، محب علوی، صاحبان! کسی کی سفارش تو کیجئے!!!۔
جی حضور مکالمہ تعطل کا شکار ہوجاتا ہے صاحبانِ فن کو آپ منسلک (ٹیگ) کر چکے ہیں ہم بھی آپ کے ساتھ انتظار کی گھڑیاں گنتے ہیں ۔
 

گل بانو

محفلین
محسنات اور منکرات کا سب کو پتہ ہے، محسنات کی طرف آئیے اور منکرات سے بچئے، زندگی میں بھی، فکر میں بھی، فن میں بھی، اظہار میں بھی۔ ایک بات جو پہلے بھی ہو چکی اسی کا دوسرا پہلو ہے کہ فضولیات اور لغویات سے پرہیز کیجئے اور اگر آپ نے شعر کہنے کی ٹھان لی ہے تو مطالعہ بھی کیجئے۔ ادبی محفلوں میں جایا کیجئے، وہاں تحریک بھی ملتی ہے اور تربیت بھی۔ اصلاح کا پہلا قدم اپنی غلطی کا ادراک اور اس کو غلطی تسلیم کر لینے کی جرات ہے۔ اغلاط سے بچئے اور ان پر اَڑیے نہیں، ایسا کریں گے تو نقصان آپ کو تو ہو سکتا ہے، کسی دوسرے کو نہیں۔
یاد رکھئے کہ جدت روایت سے پھوٹتی ہے اور روایت سے منسلک رہ کر اپنی حیثیت بناتی ہے گویا جدت روایت کے تنے سے پھوٹنے والی ایک شاخ ہے۔ اس کو پھلنے پھولنے کے لئے درخت سے جڑے رہنا ہو گا، درخت سے الگ ہو کر وہ لکڑی یا ایندھن یا کچھ اور تو کہلا سکتی ہے شاخ نہیں کہلا سکتی اور نہ زندہ رہ سکتی ہے۔
اپنے آپ سے کبھی جھوٹ نہ بولئے اور شعر میں کوئی ایسی بات کبھی نہ کیجئے جس کو آپ سمجھتے ہیں کہ وہ غلط ہے۔ ایک بات میں ہر ایک سے کہا کرتا ہوں کہ ہم برے بھلے جیسے بھی ہیں اولاً مسلمان ہیں، پھر پاکستانی اور پھر کچھ بھی! اپنی ان دونوں بنیادوں کا پاس رکھئے۔ اور مسلمان اور پاکستانی کہلانے میں کسی احساسِ کمتری کا شکار نہ ہوئیے۔

ادب میں اپنے سینئرز کی بات مانئے یا نہ مانئے اُن سے ترش روئی نہ برتیے گا۔

اللہ میرا، آپ کا سب کا حامی و ناصر ہوں۔
متفق ہوں جناب آسی صاحب میں اس میں صرف ایک جملے کا اضافہ چاہوں گی ،نظم لکھیں یا نثر اخلاص ضروری ہے اور اس کو اس طرح ادا کریں جیسا کہ اس کا حق ہے ، اچھی اور پُر مغز گفتگو ہے کچھ دانے ہم نے بھی چُن لیئے :) بہت شکریہ
 
متفق ہوں جناب آسی صاحب میں اس میں صرف ایک جملے کا اضافہ چاہوں گی ،نظم لکھیں یا نثر اخلاص ضروری ہے اور اس کو اس طرح ادا کریں جیسا کہ اس کا حق ہے ، اچھی اور پُر مغز گفتگو ہے کچھ دانے ہم نے بھی چُن لیئے :) بہت شکریہ

بجا ارشاد مادام گل بانو ۔ ہم تو آپ کی زِیرکی کے پہلے سے قائل ہیں۔
 
Top