محمد یعقوب آسی
محفلین
رہی بات لفظیات کی!
اس کے پیچھے ایک طویل دور ہے جس میں ہم پر انگریز بھی مسلط رہا۔ اس کے اثرات ہنوز زائل نہ ہوئے تھے کہ گلوبل ولیج کی تھیوری آ گئی۔ یہ دانشِ افرنگ کے اثرات ہیں۔ ایک نظم دیکھی، لسانی حوالے سے بات کرتا ہوں۔ اس نظم میں بہت شاندار تراکیب بڑی چابک دستی سے استعمال ہوئی تھیں، مگر نظم کا عنوان انگریزی میں تھا۔ میں ایسا نہیں سمجھتا کہ شاعر کے پاس عنوان کے لئے لفظ نہیں رہے ہوں گے۔ یہ طریقہ ایک طرزِ فکر کا نمائندہ ہے۔
نظریات اس سے اگلا مرحلہ ہے۔ ایک بات یاد رہے کہ نظریات کا اثر زبان پر سب سے زیادہ ہوا کرتا ہے، کوئی اس کو مانے یا نہ مانے۔ تاہم اگر یہاں نظریات پر بحث چلتی ہے تو ہمارا موضوع رہ جائے گا۔ سو، اس کو موقوف کرتے ہیں۔
اس کے پیچھے ایک طویل دور ہے جس میں ہم پر انگریز بھی مسلط رہا۔ اس کے اثرات ہنوز زائل نہ ہوئے تھے کہ گلوبل ولیج کی تھیوری آ گئی۔ یہ دانشِ افرنگ کے اثرات ہیں۔ ایک نظم دیکھی، لسانی حوالے سے بات کرتا ہوں۔ اس نظم میں بہت شاندار تراکیب بڑی چابک دستی سے استعمال ہوئی تھیں، مگر نظم کا عنوان انگریزی میں تھا۔ میں ایسا نہیں سمجھتا کہ شاعر کے پاس عنوان کے لئے لفظ نہیں رہے ہوں گے۔ یہ طریقہ ایک طرزِ فکر کا نمائندہ ہے۔
نظریات اس سے اگلا مرحلہ ہے۔ ایک بات یاد رہے کہ نظریات کا اثر زبان پر سب سے زیادہ ہوا کرتا ہے، کوئی اس کو مانے یا نہ مانے۔ تاہم اگر یہاں نظریات پر بحث چلتی ہے تو ہمارا موضوع رہ جائے گا۔ سو، اس کو موقوف کرتے ہیں۔