اردو محفل :
نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے یہ تاثر کچھ ایسا درست نہین ہے ۔۔ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ نئے لکھنے والے جلد بازی کا شکار نظر آتے ہیں ۔۔ بغیر بنایدی علم حاصل کئے وہ بس لکھنا چاہتے ہیں اور ستائش کے بھی متمنی ہوتے ہیں ۔۔ ایسی صورت میں سینیئرز دو طرفہ دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اگر وہ ان کی ستائش کرتے ہیں تو ان کی اصلاح ممکن نہیں رہتی اور اگر انہین ان کی غلطیوں کا احساس دلانے کی کوشش کرین تو ان پر راستہ نہ دینے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔۔۔
اردو محفل :
ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادبی گروہ بندیاں جذبہ مسابقت کے تحت بہتر ادب کی تخلیق کی تحریک بھی دیتی ہیں اور اور باہمی چپقلش کی بنا پر مجموعی فضا میں تکدر پیدا کرنے کا باعث بھی بنتی ہین ۔۔ مکتلف مکاتیب فکر اگر ایک دوسرے کا جائز احترام برقرار رکھتے ہوئے اپنی ھدود مین کام کرین تو یقیناً اختلافات بہتر راستے کی تلاش مین ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔
اردو محفل :
آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی شاعر کا اسلوب سراسر اس کی اندرونی کیفیات اور اس کے بنیادی علم و خیالات کی بنا پر تشکیل پاتا ہے ۔۔۔
اردو محفل :
ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معیار شعر کا فرق تو ہم عصروں میں بھی موجود ہے اور یہ موجود رہے گا ۔۔ جیسا کہ مین نے پہلے کہا ہر شخص خواہ وہ منجھا ہوا شاعر ہے یا اس میدان میں نووارد ہے ایک بنیادی علم اور سوچ رکھتا ہے ۔۔ اس کے شعروں مین اس کی تخیلاتی اپروچ کی جھلک تو رہے گی ۔۔۔ رہی یہ بات کہ اچھے شعر کا معیار کیا ہے تو مجھے کہنے دیں کہ شعر کو تیکنیکی اعتبار سے درست ہونا چاہئے اور زبان و بیان کی اغلاط سے پاک ہو تو وہ اچھا شعر ہی ہے ۔۔ اصل مین اس کا انحصار سننے والے کی زہنی کیفیت اور تفہیمی صلاحیت پر بھی ہے ۔۔ دو اور دو چار کے اصول پر تو شاید کوئی فارمولا نہیں بنایا جا سکتا شعر کے اچھا یا برا ہونےکا ۔۔ ہاں تیکنیکی پہلو=ں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے
اردو محفل :
مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ لکھنے والے کا کام بس لکھنا ہے اپنی پوری صلاحیت اور دیانتداری کے ساتھ ۔۔۔ ادب کے ل$ے وہ کتنا مفید ثابت ہوا یا معاشرے کو اس کے لکھے لفظون سے کا حاصل ہوا اس کا فیصلہ وقت خود کرتا ہے اور وقت ہی کو اس کا فیصلہ کرنے دینا چاہئے ۔۔
اردو محفل :
ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟
۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا ادب کی خدمت ہماری دیانتداری ہے ۔۔ مکمل صلاحیت اور ایمانداری سے لکھے گئے لفظ با لآخر اپنا مقام حاسل کر ہی لیتے ہیں ۔۔
اردو محفل :
نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ایسے الفاظ جو اردو کے مزاج سے ہم +ہنگ ہیں اگر ڈھنگ سے استعمال کر لئے جائیں تو کسی حد تک گوارہ ہوتے ہیں اور اس کی مثالیں بھی ہمیں مل سکتی ہیں کہ اس خوبسورتی سے علاقا$ی زبان کا کوئی لفظ استعمال کیا گیا کہ وہ اردو ہی کا حسہ معلوم ہوا ۔۔ ذاتی طور پر مجھے ٹھونسے گئے غیر مانوس لفظ جو اردو کے کصوصی مزاج سے بھی مطابقت نہین رکھتے پسند نہین ہین ۔۔۔
اردو محفل :
لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کا اپنا ایک مخصوص تہذیبی ورثہ ہے ۔۔ بدیسی تہزیب و ثقافت اردو میں ایک علیحدہ سے نطر آنے والے پیوند کی صورت ساف نطر آ جاتی ہے ۔۔ اور لسانی تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی بنا پر عجیب طرح کی بدنظمی پیدا کرتی ہے ۔۔ میرے خیال سے اردو ادب پر بات کرتے ہوئے بدیسی مکاتیب کے حوالے سے جائزہ لینے کی بجائے اپنے ماحول کے اندر رہتے ہوئے تجزیہ کرنا چاہیئے ۔۔۔
اردو محفل :
پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مین سمجھتا ہوں کہ غزل مین ایسی وسعت ہے کہ وہ تقریبآ ہر طرح کے مضامین کو ضم کر سکتی ہے لیکن کرخت نوعیت کے الفاط و موضوعات سے گریز غزل کی مقبولیت میں اضافے کا موجب بن سکتا ہے ۔۔
اردو محفل :
محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر ہماری ترجمانی کر رہا ہوتا ہے اور اس مین ہمارے مخصوص نطریات تو بہر حال آئین گے ۔۔ لیکن اسے محض تصوف یا عارفانی رنگ دینا تو کسی طور مناسب نہیں ہو سکتا ۔۔
اردو محفل :
کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجاز کے اپنے تقاضے ہین اور حقیقت کی اپنی ضروریات ۔۔ یہ خاصا متنازعہ موضوع ہو سکتا ہے اور اس پر لمبی بات ہو سکتی ہے ۔۔ لیکن یہاں اہم سوال یہ ہے کہ تصوف بجائے خود کیا ہے؟ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں اور کیا یہ اپنے دائرہ کار میں انسانی رویوں میں مثبت تبدیلیوں کا باعث ہو سکتا ہے؟
اردو محفل :
تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو ادب اپنے مخصوص تہذیبی او ثقافتی پس منطر سے علیحدہ ہو کر تخلیق کیا جاتا ہے اس سے وقتی شہرت تو حاصل کی جا سکتی ہے لیکن اسے اپنے لوگوں میں وہ مقام حاصل نہین ہو سکتا جو اپنی اقدار سے منسلک ادب کو حاصل ہو سکتا ہے ۔۔۔ میرے خیال سے ادب کو بس ادب ہی رہنے دینا چاہیئے اسے تحاریک کی بھینٹ نہین چڑھایا جانا چاہیئے۔
اردو محفل :
نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئے لکھنے والوں کو سہل انگاری سے اجتناب کرتے ہوئے بتدریج آگے برھنا چاہیئے ۔۔ بہت زیادہ امیدین حوصلہ شکنی کا موجب بھی ہا سکتی ہین وقت کے ساتھ انہیں تسلیم کیا جاتا رہے گا ۔۔ جہاں تک اجتناب کا تعلق ہے تو کاص طور سے شعر کے حوالے سے ہمیں بنیادی اخلاقی تعلیمات اور جس نظریہ حیات کو ہم تسلیم کرتے ہین اس کا احترام کرنا چاہیئے ۔۔ سستی شہرت کی کاطر اپنے ضمیر کا سودا کرنا بہت گھاٹے کا سودا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
میں اردو محفل کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے بات کرنے کا موقع فراہم کیا ۔۔۔ بہت شکریہ