”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ (نیاسلسلہ)

نایاب

لائبریرین
میرے خیال میں اب نایاب صاحب کو زحمت دی جائے کہ محفل میں صرف شعراء کی تخصیص بھی ہٹ جائے گی اور ادب سے محبت رکھنے والے احباب کی رائے بھی بہم ہوسکے گی ۔ کیا کہتے ہیں آپ ؟ یا پھر جیسا آپ سمجھیں میں آپ کی رضا پر راضی ہوں۔:angel:
محترم شہزادہ غزل سدا خوش رہیں آمین
یہ تو درجہ بلند مل رہا ہے ۔ کون کفران نعمت کرے ۔۔
متفق! بلکہ نایاب صاحب اگر مناسب سمجھیں تو اپنے طور پر کوئی نیا نکتہ اٹھا لیں۔ میں اس میں کوئی ہرج نہیں سمجھتا۔
ان کے راضی نہ ہونے کی کوئی ظاہری وجہ تو نہیں ہے!۔ تاہم اگر ایسا ہو ہی جاتا ہے تو حسبِ موقع جیسے مناسب ہو۔
بہت آداب۔
استاد محترم ۔ سدا سلامت رہے آمین
ادب سے محبت کرنے والوں میں میرا بھی نام آئے گا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجھ بھگوڑے نے تو کبھی سوچا بھی نہ تھا ۔
بہت شکریہ آپ صاحبان علم و ادب کا ۔۔۔۔ سدا مہکتی چہکتی رہے یہ محفل اردو آپ سب کے دم سے آمین
 

نایاب

لائبریرین
”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ

اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟
محترم سخنوران اردو محفل آپ سب کا شکرگزار ہوں کہ آپ نے مجھے اپنے خیالات تحریر کرنے کا موقع عنایت فرمایا ۔ میں نہ تو شاعر ہوں نہ ہی ادب کی کسی بھی صنف میں میرا کوئی مقام و حصہ ہے ۔ میں تو اک " قاری " ہوں جو کہ اپنی تشنگی مٹانے کے لیے صاحبان علم وادب کے قلم سے پھوٹتے علم و ادب کے چشموں سے سیرابی حاصل کرتا ہوں ۔
مندرجہ بالا سوال چونکہ اک شاعر سے نسبت رکھتا ہے ۔ میں اسے " قاری " سے منسوب کرتے اسے اس سوال میں بدلتا ہوں کہ
"قاری شاعری بارے کیا سوچ رکھتا ہے "
شاعری نام ہے جس کا ۔۔۔۔۔۔۔۔
"شہود " جب کسی کے شعور کی سطح پر ضرب لگاتے اس کے لیئے عرفان ذات کا سبب بنتا ہے تو
اس کی روح کی صدا " شعر " کی صورت بکھرتی ہے ۔
علامت و تمثیل میں لپٹی یہ " صدا " لطافت و معرفت سے بھرپور ہوتی ہے ۔
شاعری نظم ہو کہ غزل ۔۔ خواہش و امید کے دیئے جلاتی اک دعا ہوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔
دعا کرتے خواہش و امید کے دیئے سبھی روشن کرتے ہیں مگر سبھی کی " صدا " اک سی نہیں ہوتی ۔
فرق ہوتا ہے جذبوں کی شدت کا۔۔۔ یہ جذبے استوار ہوتے ہیں روح کی تشنگی پر
یہ " عشق مجازی " میں رسوا کر " عشق حقیقی " تک پہنچاتے ہیں ۔
یہ " صدائیں " شعر کی صورت ان دھنک رنگ خیالوں سے ابھرتی ہیں ۔جو کہ منفرد اور کچھ ایسے انوکھے ہوتے ہیں کہ انہیں محسوس تو کیا جا سکتا ہے ۔ مگر چھو کر ان کی تشریح نہیں کی جا سکتی ۔ یہ احساس کے در پر بقدر ظرف دستک دیتی ہیں ۔ ان کے دستک پر کھل جانے والے حساس دل بے اختیار یہ کہہ اٹھتے ہیں ۔
کہ شاعری سچ بولتی ہے بھید دلوں کے کھولتی ہے ۔۔
کیونکہ یہ صدائیں ان کی ہوتی ہیں جو کہ
" دنیا میں تو رہتے ہیں مگر دنیا ان کے اندر نہیں رہتی "۔۔۔۔ ۔
 

نایاب

لائبریرین
اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟
شاعری کیوں کہی لکھی جاتی ہے ۔۔۔۔۔ ؟
انسان کے اس دنیا میں جنم لینے کے اور " صدائے تکبیر " سن لینے کے بعد ادب کی جس صنف سے سب سے پہلے رابطہ ہوتا ہے ۔ وہ " لوری " کی صورت شاعری ہی ہوتی ہے ۔ لوری کے مختصر سے مصرعے معصوم ذہنوں کی سماعتوں پر دستک دیتے ان میں آگہی کے در کھولتے ہیں ۔ ماں کی گود بچے کا پہلا مدرسہ اور اس مدرسے میں صنف شاعری میں شامل " لوری " اک مکمل نصاب ۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعری ۔ اگر اک طرف شاعر کے وجدان سے ابھر براہ راست اس کے لبوں سےاک صدا بن سماعتوں کو سیراب کرتی ہے تو دوسری طرف شاعر کا شعور اپنے سوچ وخیال کو پرواز دیتے جن حقیقتوں کو پاتا ہے اسے لفظوں کی صورت ترتیب دے کر قاری تک پہنچاتا ہے ۔سماعتیں ان صداؤں کو خود میں جذب کرتے " قاری " کے سامنے نئے جہاں معنی کومتشکل کرتی ہیں ۔ قاری اپنے وجدان و سوچ و خیال کی ہمت پر ان جہان معانی سے آگہی کا خزانہ تلاشتا ہے ۔
شاعری انسان کے تصور و خیال کو ذریعہ بناتے " معرفت باطنی " کی تلاش ہے ۔ اور اگر شاعر کے پاس " اک حساس روشن دل " ہو تو یہ شاعر کسی ماہر حکیم کی طرح " روح میں لپٹےجسم " میں چھپی اس کی آرزوؤں خواہشوں امیدوں حسرتوں کو قاری کے سامنے ایسے بیان کرتا ہے کہ قاری لطف کے ساتھ احتساب آگہی بھی پاتا ہے ۔۔۔۔۔ شاعری " کہاوت و گھڑت " کا اک ایسا مرکب ہے ۔ جس میں " حسن تصور ، رعنائی خیال ، ندرت سوچ، ، نزاکت و گہرائی ، آہنگ و غنائیت ، اک مخصوص توازن رکھتے ہیں ۔ کوئی بھی اچھا شعر نفس مضمون اور خیال آفرینی کے درمیان اک حسین باتوازن امتزاج سے ابھرتا ہے ۔ سماعتوں پہ پہلی ہی دستک سے قلب پر اتر روح کو سیراب کرتا ہے ۔
شاعر " حرف چنتا ہے لفظ بنتا ہے" ۔ ان کو اپنے وجدانی و جسمانی جذبات و احساسات کی بھٹی سے گزارتا ہے اور۔اک نئی معنویت کی عکاس " صدا " کی صورت زمانے کے سامنے رکھ دیتا ہے ۔
ارسطو نے "شاعری " بارے اپنے استاد سے یہ کہتے اختلاف کیا کہ "شاعر کسی بھی دیکھے گزرے حادثے کے بیان میں اپنے وجدانی جذبات و احساسات کو شامل کرتے کسی نقل کو نقل نہیں کرتا بلکہ " تخلیق نو " کرتا ہے ۔ ان ڈھکے چھپے گوشوں کو سامنے لاتا ہے جو کہیں کسی صورت مخفی ہوتےہیں ۔
شاعر ی کی ضرورت حضرت انسان کو اس لیئے بھی ہوتی کہ شاعری کی ہر صنف ادب کو " اختصار وآہنگ " خوب نبھاتی ہے ۔ داستانوں کی داستانیں " مصرعوں " میں سماتی ہیں ۔ شاعری نوحہ بھی ہوتی ہے خوشی کے ترانے بھی ۔
 

مغزل

محفلین
نایاب بھائی کی عرق ریزی اور شعری بالیدگی کی خوشبوؤں سے رچے بسے ہوئے ابتدائی مراسلات کے بعد خیال آیا کہ محفل میں یا بالخصوص ادبی حصے میں ’’ سبحان اللہ ‘‘ کی ’’ریٹنگ ‘‘ بھی شامل ہوتی تاکہ ہم تسلسل توڑنے کے مرتکب نہ ہوتے ۔۔۔ سبحان اللہ واہ روح سرشار کردی نایاب بھائی ۔۔ محفل میں پہلی بار ایک ’’قاری‘‘ سے ادب پر ایسی عمدہ اور روح تک سرائیت کرجانے والی گفتگو میسر آئی ہے۔۔ واہ واہ صد آفرین صد آفرین۔۔ :)
 

نایاب

لائبریرین
”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ


اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟


شاعری ۔۔۔۔
شاعری کہتے ہیں جسے وہ ہے " تخلیق کا عمل " ۔۔
یہ تخلیق چاہے ا بھرے روح کے خلجان سے
یا بکھرے ناآسودگی کا نوحہ بن کر
چونکہ زندگی نام ہے ہر پل اک نئی تخلیق کا ۔۔ زندگی کا گزرتا پل اپنے دامن میں تخلیق کا گوہر بے بہا چھپائے ہوا ہوتا ہے ۔ یہ زندگی گزرتے ہوئے اپنے گزارنے والے کسی حساس دل کو ہر لمحہ اک سچے تجربے سے آشنا کرتی ہے ۔ اور اس تجربے کے نتائج اس کی وجدانی کسوٹی سے گزر اس کے دل سے اک صدا بن کر اس کے نطق میں ڈھلتے ہیں ۔ شاعری جنم لیتی ہے ۔ سامع کے لبوں کو مسکرانے چشم کو نم ہونے پر مجبور کرتی ہے ۔
ہجر کی شام ہو یا کہ وصال کی کوئی صبح
شکست ذات و پندار کی کہانی ہو یا کہ چشم کشا کوئی قصہ حیات
علم و آگہی سے منور کوئی پل ہو یا کہ ضبط نفس کی کوئی گھڑی
سسکتی انسانیت کا مشاہدہ ہو یا کہ معصوم بچے کی ہنسی کا منظر
گزرتی زندگی کے یہ سب پل " شعر کی تخلیق " کا سبب ہوتے ہیں ۔
کسی نفس انسانی میں موجود اک حساس دل میں یہ " تخلیق " کا مرحلہ کب اور کیونکر جنم لیتا ہے ۔ ؟
یہ تخلیق کا بیج جو شاعری کو خلق کرتا ہے ۔ کب اور کس طرح " نفس انسانی " کی زمین میں اتر " اظہار کی صدا " بن پھوٹتا ہے ۔ ؟
ارسطو سے لیکر تادم تحریر بے شمار عظیم شعراء نے " شاعری " کی تشریح کرتے " شعریت و شعر " کو بیان کرنے کی کوشش کی ۔
لیکن یہ " شاعری " نام ہے جس کا وہ قتالہ عالم پری چہرہ " نگار ہزار شیوہ " ہر تعریف ہر تشریح سے بالاتر نکلی ۔۔
شاعری تو صدائے " کن " کے مماثل ۔۔۔ اور " کن " کی حقیقت "صاحب کن " ہی جانے ۔۔۔
ہر عہد میں " شاعری " کی ہئیت اور " شعری مطالب مخصوص تصورات کے تابع رہتے ہیں ۔ ہر شعر انہی روایتوں انہی تصورات کے بل پر سماعتوں میں آگہی کے در کھولتا ہے ۔ مگر چونکہ " ثبات اک تغیر کو ہے بس اس زمانے میں " اس لیئے بدلتے وقت کے ساتھ " شعری محاسن و معنی " اک نئی صورت قاری کو سامع کو اپنی جانب متوجہ کرتے ہیں ۔
" روایت تصور اور تجربے " پر مبنی شاعری " سچی شاعری " قرار پاتے ہر عہد میں معنی خیز رہتے سماعتوں کے لیئے نت نئے آگہی کے در کھولنے میں کامیاب رہتی ہے ۔ گزرے وقت میں کہی گئی تمام قدیم و جدید شاعری اپنی ہیئت اور موضوعات کے لحاظ سے اپنا اک مستحکم و بامعنی وجود رکھتے انسانی تمدن کا گراں قدر اثاثہ اور انسانی شعور کا ناگزیر حصہ ہے۔
شاعری صنف ادب میں اک ایسا "منفرد " وجود رکھتی ہے۔ جو اپنے اندر بیک وقت کئی " وجودوں " کو سموئے ہوئے ہوتی ہے ۔ یہ بیک وقت " لفظی ۔ تحریری ۔ ذہنی ۔ روحانی ۔عرفانی ۔ رومانی ۔ باطنی ۔ خارجی ۔ لطائف ۔ کثائف ۔ افہام ۔ ابہام ۔ ایہام ۔ علامت ۔ تمثیل " جیسی کیفیات جو کہ اپنی اپنی جگہ اک کامل وجود رکھتے ہیں کو اپنے اندر سموئے ہوئے ہوتی ہے ۔ اور سماعتوں پر ان کے ظرف مطابق دستک دیتی ہے ۔
کیسی عجب حقیقت کا ثبوت ہے کہ " خالق حقیقی " نے اپنی سچی پر حکمت کتاب کا جواب لکھنے کے لیئے اپنے وقت کے مشہور شعراء کو چیلنج کرتے اپنے " سچے پر حکمت " کلام کی صداقت کو واضح کیا ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
شاعری دراصل انسان کی طرح جسم و روح کا مرکب ہے شاعری کا جسم حسنِ بیان ہے اور روح حسنِ خیال ہے ۔ شاعری " عشق " کا غنائیت و رعنائی سے بھرپور بیان ہے ۔ شاعری " عشق " کے دونوں روپ " اک اپنی ذات سے عشق " اور دوسرا " انسانیت سے عشق " کو " غم جاناں " اور " غم دوراں " کے لبادے پہنا " مجازی اور استعاراتی تشبیہات " کی صورت " " نطق و بیان " کے ذریعے سماعتوں تک پہنچاتی ہے ۔ آگہی کے در کھولتی ہے ۔ اور " حقیقت " کی جانب متوجہ ہونے پر مجبور کرتی ہے ۔ افکار کی بلندی انداز بیان کی ندرت لب و لہجے کا آہنگ لفظوں کی صورت جب داستان " عشق " بیان کرتا ہے تو سننے والا سر دھننے اور آہ و بکا پر مجبور ہوتا ہے ۔ ۔ سامع " معشوق حقیقی " کی معیت میں رہتے اسے یاد کرتے انتظارِ دید سے محظوظ ہوتے تصورِ انسانیت ، صلح جوئی ، یگانگت کو ہمراہ رکھتے انسانیت کی فلا ح و بہبود کا متلاشی رہتا ہے اگر شاعری میں یہ کیفیت نہ ہو تو " شاعری " شاعری کہاں ۔
" خلل ہوتا ہے دماغ کا "
عظیم شاعری ہمیشہ ہمہ جہت کے حامل معانی اور ایسے مضامین عالی پر مشتمل ہوتی ہے ۔ جو شعری پیمانے کے علاوہ فکری اور فلسفیانہ معیار پر بھی اس طور عظیم ہوتے ہیں ۔کہ جب وہ " سامع " کی سماعتوں پر اتر اس کے " وجدان و خیال " پر دستک دیں تو شاعر کے باندھے " معانی و خیال " اس کے ذہن و شعور کو اس طور حاضر کردیں کہ اس کا حضورِ ذہنی اس کے احساسات کو بھی متاثر کرے اور معانی کی جمالیاتی تشکیل عمل میں آجائے۔
ایسی شاعری " آمد و وصول " قرار پاتے ہر عہد میں " عظیم اور سچی " شاعری قرار پاتی ہے ۔
معانی کے جبر میں الجھی تکنیکی مناسبتوں میں گندھی مشابہتوں رعایتوں کی اسیر شاعر کے تصرف اور غلبے کا شکار شاعری " گھڑت " میں شامل ہوتے " صدائے حق " دور ٹھہرتی ہے ۔
(محترم مدیر بھائی کہیں میری تحریر موضوع سے دور تو نہیں ہٹ رہی ؟)
 
اب ہم درخواست گزار ہیں جناب منیر انور صاحب سے کہ وہ اسٹیج پر تشریف لاکر محفل کو رونق بخشیں۔ سوالنامہ مندرجہ ذیل ہے۔

”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ

اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟

اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟


اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟

اردو محفل :کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟

اردو محفل : سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

اردو محفل :نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔

اردو محفل :ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟

اردو محفل :آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟

اردو محفل : ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟

اردو محفل : مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟

اردو محفل :ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟

اردو محفل :نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟

اردو محفل : لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟

اردو محفل :پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟

اردو محفل :محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟

اردو محفل :کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟

اردو محفل :تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟

اردو محفل :نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟
 

منیر انور

محفلین
اردو محفل :​
آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جی ہاں ۔۔ بنادی طور پر میری شناخت شعر ہی کے حوالے سے ہے ۔۔ لیکن چند ایک انشایئے اور افسانے بھی لکھے ہیں ۔۔۔

اردو محفل :​
آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر کیوں لکھتا ہوں ۔۔ اس بارے میں کچھ یقین سے کہنا مشکل ہے ۔۔ میں نے اپنے شعر مجموعے " روپ کا کندن" کے پیش لفظ مین لکھا تھا کہ مجھے نہیں معلوم میں شعر کیوں کہتا ہوں ۔۔۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ مین شعر کہتا ضرور ہوں ۔۔ مجھے لگتا ہے کہ میرے اندر جو کیفیت ہے وہ میں دوسروں تک منتقل کر کے انہیں اپنے ماحول ، اپنی سوچ ، اپنے دکھوں اور اپنی کوشیوں کا حصہ بناتا ہوں ۔۔۔ ایسا کرنے سے خود قاری کا اپنا بوجھ جسے وہ بیان نہین کر پاتا ۔۔ کسی حد تک کم ہو سکتا ہے ۔۔۔ مجھے شعر کہنا آسان لگتا ہے دیگر اصناف سخن میرے خیال سے جتنی محنت کی متقاضی ہیں وہ مجھ جیسے کم کوش کے بس میں نہیں ہے ۔۔ یہ الگ بات کہ شاعری بھی خون جگر کو سیاہی کئے بغیر ممکن نہیں ۔۔۔

اردو محفل :​
شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعری ہی کیوں؟ کوئی بھی صنف سخن ، کوئی طریقہ اظہار ہماری روح کی بے چینی کا ہی تو مظہر ہے ۔۔ وہ تڑپ ، وہ بے قراری جو کہیں ہمارے اندر پنجے گاڑے رکھتی ہے ۔ وہی تو ہمیں اپنی بات کہنے ، دوسروں کو اس میں شریک کرنے پر مجبور کرتی ہے ۔۔۔۔ لیکن خلجان اور ناآسودگی میرے خیال سے کچھ بھاری لفظ ہیں ۔۔۔ کسک کہا جا سکتا ہے ۔۔

اردو محفل :​
ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعری کیا ہے ۔۔۔۔ احساسات کی جامع منتقلی کا نام ۔۔۔۔ نثر یا کوئی بھی دیگر صنف سخن ابلاغ کے اس درجے پر نہیں ہے جہاں شاعری موجود ہے ۔۔۔ میرے خیال سے شاعری کی کوئی جہت متعین کرنے کی بجائے اسے قاری پر چھوڑ دینا چاہیئے کہ وہ اس سے کیا تعینات وضع کرتا ہے ۔۔۔ رہا سوال وقت گزاری کا تو اس سے بس جزوی اتفاق ہی کیا جا سکتا ہے ۔۔۔

اردو محفل :​
کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شاعری کا اسالیب ادب میں مقام ہے یا نہیں اس پر تو بے شمار آرا ہو سکتی ہیں ۔۔۔۔ رہی بات فائدے اور نقصان کی تو میرے خیال سے اصناف سخن اورخصوصاً شاعری کی مثال ایک ایسی تلوار کی ہے جس سے ظلم ڈھایا بھی جا سکتا ہے اور روکا بھی جا سکتا ہے ۔۔ دوسرے لفظوں میں بجائے خود اس سے فائدہ مند یا نقصان دہ نہیں کہا جا سکتا ہاں اس کا استعمال اچھا یا برا ہو سکتا ہے اور اس کے مثالین ہماری روز مرہ زندگی میں ہی دستیاب ہو سکتی ہیں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

اردو محفل :​
سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔​

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادب کے رو بہ زوال ہونے کا تعلق معاشرے کی فکر سے ہے ۔۔۔ ادیب یا شاعر جو لکھتا ہے وہ اپنے ماھول ہی سے کشید کردہ ہوتا ہے ۔۔۔ لیکن میں سمجھتا ہوں کہ یہ نعرہ درست نہیں ہے ۔۔۔ اچھا ادب اب بھی تخلیق ہو رہا ہے اور ہوتا رہے گا بس کمرشل ازم کی فضا کی وجہ سے ادیب یا شاعر مارکیٹ ڈیمانڈ پر توجہ دیتا ہے ۔۔ معیار پر نہیں ۔۔ معیار اور مارکیٹ ڈیمانڈ مکتلف ہو سکتے ہیں اور یہی المیہ کسی حد تک انحطاط کا موجب بن رہا ہے ۔۔۔۔​
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ابھی کچھ مصروفیت کی وجہ سے جانا پڑے گا انشااللہ پھر حاضر ہوتا ہوں ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔​
 

منیر انور

محفلین
اردو محفل :
نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میرے خیال سے یہ تاثر کچھ ایسا درست نہین ہے ۔۔ مسئلہ صرف اتنا ہے کہ نئے لکھنے والے جلد بازی کا شکار نظر آتے ہیں ۔۔ بغیر بنایدی علم حاصل کئے وہ بس لکھنا چاہتے ہیں اور ستائش کے بھی متمنی ہوتے ہیں ۔۔ ایسی صورت میں سینیئرز دو طرفہ دباؤ کا شکار ہوتے ہیں اگر وہ ان کی ستائش کرتے ہیں تو ان کی اصلاح ممکن نہیں رہتی اور اگر انہین ان کی غلطیوں کا احساس دلانے کی کوشش کرین تو ان پر راستہ نہ دینے کا الزام عائد کیا جاتا ہے ۔۔۔

اردو محفل :
ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ ادبی گروہ بندیاں جذبہ مسابقت کے تحت بہتر ادب کی تخلیق کی تحریک بھی دیتی ہیں اور اور باہمی چپقلش کی بنا پر مجموعی فضا میں تکدر پیدا کرنے کا باعث بھی بنتی ہین ۔۔ مکتلف مکاتیب فکر اگر ایک دوسرے کا جائز احترام برقرار رکھتے ہوئے اپنی ھدود مین کام کرین تو یقیناً اختلافات بہتر راستے کی تلاش مین ممد و معاون ثابت ہو سکتے ہیں ۔۔۔۔

اردو محفل :
آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کسی بھی شاعر کا اسلوب سراسر اس کی اندرونی کیفیات اور اس کے بنیادی علم و خیالات کی بنا پر تشکیل پاتا ہے ۔۔۔

اردو محفل :
ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔ معیار شعر کا فرق تو ہم عصروں میں بھی موجود ہے اور یہ موجود رہے گا ۔۔ جیسا کہ مین نے پہلے کہا ہر شخص خواہ وہ منجھا ہوا شاعر ہے یا اس میدان میں نووارد ہے ایک بنیادی علم اور سوچ رکھتا ہے ۔۔ اس کے شعروں مین اس کی تخیلاتی اپروچ کی جھلک تو رہے گی ۔۔۔ رہی یہ بات کہ اچھے شعر کا معیار کیا ہے تو مجھے کہنے دیں کہ شعر کو تیکنیکی اعتبار سے درست ہونا چاہئے اور زبان و بیان کی اغلاط سے پاک ہو تو وہ اچھا شعر ہی ہے ۔۔ اصل مین اس کا انحصار سننے والے کی زہنی کیفیت اور تفہیمی صلاحیت پر بھی ہے ۔۔ دو اور دو چار کے اصول پر تو شاید کوئی فارمولا نہیں بنایا جا سکتا شعر کے اچھا یا برا ہونےکا ۔۔ ہاں تیکنیکی پہلو=ں سے جائزہ لیا جا سکتا ہے

اردو محفل :
مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ حقیقت تو یہ ہے کہ لکھنے والے کا کام بس لکھنا ہے اپنی پوری صلاحیت اور دیانتداری کے ساتھ ۔۔۔ ادب کے ل$ے وہ کتنا مفید ثابت ہوا یا معاشرے کو اس کے لکھے لفظون سے کا حاصل ہوا اس کا فیصلہ وقت خود کرتا ہے اور وقت ہی کو اس کا فیصلہ کرنے دینا چاہئے ۔۔

اردو محفل :
ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟

۔۔۔۔۔۔۔ جیسا کہ میں نے عرض کیا ادب کی خدمت ہماری دیانتداری ہے ۔۔ مکمل صلاحیت اور ایمانداری سے لکھے گئے لفظ با لآخر اپنا مقام حاسل کر ہی لیتے ہیں ۔۔

اردو محفل :
نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ کچھ ایسے الفاظ جو اردو کے مزاج سے ہم +ہنگ ہیں اگر ڈھنگ سے استعمال کر لئے جائیں تو کسی حد تک گوارہ ہوتے ہیں اور اس کی مثالیں بھی ہمیں مل سکتی ہیں کہ اس خوبسورتی سے علاقا$ی زبان کا کوئی لفظ استعمال کیا گیا کہ وہ اردو ہی کا حسہ معلوم ہوا ۔۔ ذاتی طور پر مجھے ٹھونسے گئے غیر مانوس لفظ جو اردو کے کصوصی مزاج سے بھی مطابقت نہین رکھتے پسند نہین ہین ۔۔۔

اردو محفل :
لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ اردو کا اپنا ایک مخصوص تہذیبی ورثہ ہے ۔۔ بدیسی تہزیب و ثقافت اردو میں ایک علیحدہ سے نطر آنے والے پیوند کی صورت ساف نطر آ جاتی ہے ۔۔ اور لسانی تقاضوں سے ہم آہنگ نہ ہونے کی بنا پر عجیب طرح کی بدنظمی پیدا کرتی ہے ۔۔ میرے خیال سے اردو ادب پر بات کرتے ہوئے بدیسی مکاتیب کے حوالے سے جائزہ لینے کی بجائے اپنے ماحول کے اندر رہتے ہوئے تجزیہ کرنا چاہیئے ۔۔۔

اردو محفل :
پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مین سمجھتا ہوں کہ غزل مین ایسی وسعت ہے کہ وہ تقریبآ ہر طرح کے مضامین کو ضم کر سکتی ہے لیکن کرخت نوعیت کے الفاط و موضوعات سے گریز غزل کی مقبولیت میں اضافے کا موجب بن سکتا ہے ۔۔

اردو محفل :
محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ شعر ہماری ترجمانی کر رہا ہوتا ہے اور اس مین ہمارے مخصوص نطریات تو بہر حال آئین گے ۔۔ لیکن اسے محض تصوف یا عارفانی رنگ دینا تو کسی طور مناسب نہیں ہو سکتا ۔۔

اردو محفل :
کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ مجاز کے اپنے تقاضے ہین اور حقیقت کی اپنی ضروریات ۔۔ یہ خاصا متنازعہ موضوع ہو سکتا ہے اور اس پر لمبی بات ہو سکتی ہے ۔۔ لیکن یہاں اہم سوال یہ ہے کہ تصوف بجائے خود کیا ہے؟ اس کے اغراض و مقاصد کیا ہیں اور کیا یہ اپنے دائرہ کار میں انسانی رویوں میں مثبت تبدیلیوں کا باعث ہو سکتا ہے؟

اردو محفل :
تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ جو ادب اپنے مخصوص تہذیبی او ثقافتی پس منطر سے علیحدہ ہو کر تخلیق کیا جاتا ہے اس سے وقتی شہرت تو حاصل کی جا سکتی ہے لیکن اسے اپنے لوگوں میں وہ مقام حاصل نہین ہو سکتا جو اپنی اقدار سے منسلک ادب کو حاصل ہو سکتا ہے ۔۔۔ میرے خیال سے ادب کو بس ادب ہی رہنے دینا چاہیئے اسے تحاریک کی بھینٹ نہین چڑھایا جانا چاہیئے۔

اردو محفل :
نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ نئے لکھنے والوں کو سہل انگاری سے اجتناب کرتے ہوئے بتدریج آگے برھنا چاہیئے ۔۔ بہت زیادہ امیدین حوصلہ شکنی کا موجب بھی ہا سکتی ہین وقت کے ساتھ انہیں تسلیم کیا جاتا رہے گا ۔۔ جہاں تک اجتناب کا تعلق ہے تو کاص طور سے شعر کے حوالے سے ہمیں بنیادی اخلاقی تعلیمات اور جس نظریہ حیات کو ہم تسلیم کرتے ہین اس کا احترام کرنا چاہیئے ۔۔ سستی شہرت کی کاطر اپنے ضمیر کا سودا کرنا بہت گھاٹے کا سودا ہے ۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

میں اردو محفل کا ممنون ہوں کہ انہوں نے مجھے بات کرنے کا موقع فراہم کیا ۔۔۔ بہت شکریہ
 
لیجئے محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔
یہ اپنے منیر انور صاحب تو جلیبی کی طرح کی سیدھی باتیں کر کے یہ جا وہ جا!

کچھ عرصہ پہلے کسی گپ شپ کے دوران اس فقیر نے لکھا تھا:

بڑے سفاک ہوتے جا رہے ہو تم منیر انور​
اکیلے ہی پکوڑے کھا رہے ہو تم منیر انور​
یہ کیا کہ وہ تمہارے معترف ہیں ایک مدت سے
یہ کیا کہ ان کو ہی جھٹلا رہے ہو تم منیر انور
تمہارے نام کی تاثیر سے یہ رات روشن ہے​
اجالا بن کے ہر سو چھا رہے ہو تم منیر انور​
کئی دن سے وہ باتیں کر رہا ہے عقل مندوں سی
سنا ہے شیخ کو بہکا رہے ہو تم منیر انور

لطف اندوز ہوجئے گا!:)
 
لیجئے محمد خلیل الرحمٰن صاحب۔
یہ اپنے منیر انور صاحب تو جلیبی کی طرح کی سیدھی باتیں کر کے یہ جا وہ جا!

کچھ عرصہ پہلے کسی گپ شپ کے دوران اس فقیر نے لکھا تھا:

بڑے سفاک ہوتے جا رہے ہو تم منیر انور​
اکیلے ہی پکوڑے کھا رہے ہو تم منیر انور​
یہ کیا کہ وہ تمہارے معترف ہیں ایک مدت سے
یہ کیا کہ ان کو ہی جھٹلا رہے ہو تم منیر انور
تمہارے نام کی تاثیر سے یہ رات روشن ہے​
اجالا بن کے ہر سو چھا رہے ہو تم منیر انور​
کئی دن سے وہ باتیں کر رہا ہے عقل مندوں سی
سنا ہے شیخ کو بہکا رہے ہو تم منیر انور

لطف اندوز ہوجئے گا!:)
بہت خوب جناب!
 
آئے بھی وہ گئے بھی وہ، ختم فسانہ ہوگیا​
گفتگو تو ختم ہوگئی ، منیر انور صاحب اس زمرے میں آندھی اور طوفان کی طرح آئے اور اپنی خوبصورت باتوں سے ہمارے دل موہ لیے، لیکن تشنگی رہ گئی۔ ہم العطش العطش پکارتے رہ گئے۔ منیر انور بھائی سے درخواست ہے کہ اپنے شعری مجموعے ’’روپ کا کندن‘‘ کا پیش لفظ اردو محفل کے ان زمروں میں شیئر کریں۔ امید ہے ہماری اس درخواست پر ہمدردی کے ساتھ غور ہوگا۔​
 
اب ہم محفل کے جانے پہچانے شاعر اور نقاد اور اصلاح سخن کے استاد جناب مزمل شیخ بسمل بھائی کو دعوت دے رہے ہیں کہ وہ تشریف لائیں اور محفل کی شان بڑھائیں۔ بسمل بھائی کے لیے ایک مرتبہ پھر سوالنامہ درج ذیل ہے۔

”اردو محفل “ کے شاعرسے مکالمہ

اردو محفل : آپ کا بنیادی حوالہ شعر ہے ،آپ فرمائیے کہ آپ سالیبِ شعری کے علاوہ ادب کی دیگر اصناف سے بھی رغبت رکھتے ہیں ؟

اردو محفل : آپ شعر کیوں لکھتے ہیں ؟ ادب کی دیگر اصاف بھی تو ہیں ان کی طرف میلان و رغبت کیوں نہیں ہوئی ؟ اگر ہوئی ہے زیادہ مطمعن کس اظہار میں ہیں شعر یا نثر ؟


اردو محفل : شاعری کو روح کا خلجان کہاں جاتا ہے ۔۔ ناآسودگی کا نوحہ کہا جاتا ہے۔۔ ؟؟ کیا آپ کے نزدیک یہ بات درست ہے ؟ اور کیوں ؟

اردو محفل :ہمارے گردو پیش میں ایک سوال بازگشت کرتا نظر آتا ہے کہ ”شاعری کیا ہے“ ۔۔ آپ کیا کہتے ہیں ا س بارے میں کہ اس سوال سے”شاعری“ کی کوئی جہت دریافت ہوسکتی ہے یا محض وقت گزاری ہے؟

اردو محفل :کیا اس سوال کا اسالیبِ ادب میں کوئی مقام ہے ؟ اگر ہے تو اس سے کیا فائدہ ممکن ہوسکا ہے اب تک ؟؟

اردو محفل : سنجیدہ ادبی حلقوں میں یہ نعرہ بڑے زور و شور سے بلند کیا جاتا ہے کہ ادب روبہ زوال ہے کیا یہ بات درست ہے ؟ بادی النظرمیں عام مشاہدہ یہ ہے کہ لکھنے والوں کی تعداد خاصی ہے ، کتابیں رسائل جرائد بھرے پڑے رہتے ہیں تخلیقات سے اور طباعتی ادارے خوب پھل پھول رہے ہیں۔۔۔

اردو محفل :نئے لکھنے والے اس بات سے شاکی رہتے ہیں ہے کہ ان کے ”سینئرز“ ان کی نہ رہنمائی کرتے ہیں اور نہ انہیں قبول کرتے ہیں ۔۔کیا یہ شکوہ جائز ہے ؟ اور یہ فضا کیسے تحلیل ہوسکتی ہے ۔

اردو محفل :ادب میں حلقہ بندیوں کے باوصف گروہ بندیوں کے بارے میں آپ کیا کہتے ہیں کیا اس سے ادب کو کوئی فائدہ یا نقصان پہنچ سکتا ہے ؟

اردو محفل :آپ کیا کہتے ہیں کہ کسی شاعر کے ہاں اسلوب کیسے ترتیب پاسکتا ہے ؟

اردو محفل : ہم عصر شعراءاور نوواردانِ شعر میں معیارِ شعر کا فرق ؟ یہ فرق کیسے ختم ہوسکتا ہے ؟ اچھے شعر کا معیار کیا ہے ؟

اردو محفل : مملکت ِ ادب میں چلن عام ہے کہ لکھنے والے بالخصوص نئی نسل اپنے کام کو ” ادب کی خدمت“ کے منصب پر فائز دیکھتی ہے ۔۔ کیا ایسا دعویٰ قبل از وقت نہیں ؟

اردو محفل :ادب کی حقیقی معنوں میں خدمت کیا ہے ؟

اردو محفل :نظم کی بات الگ مگراسالیب ِ غزل میں”لسانیاتی تداخل“ کے نام پرعلاقائی بولیوں، زبانوں بالعموم و بالخصوص انگریزی زبان کے الفاظ زبردستی ٹھونسے جارہے ہیں، کیا غزل اس کی متحمل ہوسکتی ہے؟

اردو محفل : لسانیاتی تشکیل اور اس کے عوامل کے جواز کے طور پر تہذیب و ثقافت سے یکسر متضاد نظریات کے حامل بدیسی ادیبوں کے حوالے پیش کیے جاتے ہیں ۔۔ کیا زبانِ اردو اوراصنافِ ادب مزید کسی لسانیاتی تمسخر کی متحمل ہوسکتی ہیں ؟؟

اردو محفل :پاکستان کے تناظر میں بات کی جائے پورے ملک بالخصوص دبستانِ لاہور سے پنجاب بھر میں رمزیات سے قطعِ نظر اسالیبِ غزل میں مذہبی علامتوں تشبیہات کا دخول نظر آتا ہے ۔۔ کیا ایسا کرنا درست ہے ؟ دیکھا جائے تو غزل میں حمد و نعت، سلام، مناقب کے اشعار کا رجحان تیزی سے ترتیب پا رہا ہے کیا ایسا کرنے سے خود غزل اور دیگر اصناف کی حیثیت مجروح نہیں ہوتی ؟

اردو محفل :محدود مشاہدے کے مطابق ۰۸ کی دہائی کی نسل اور نسل ِ نوکے ہاں عام طور پر اسے تصوف کی شاعری پر محمول کیا اور جتایا جاتا ہے اسالیبِ شعری میں تصوف اور عرفیت کا غلغلہ چہ معنی دارد ؟

اردو محفل :کیا مجازکی راہ سے گزرے بغیریہ نعرہ درست ہے؟ کیا محض تراکیب وضع کرنے اور مضمون باندھنے سے تصوف در آتا ہے ؟ اور کیا ایسا ہونا لاشعوری طور پر زمیں سےرشتہ توڑنے کا اشاریہ نہیں ؟

اردو محفل :تقسیمِ ہند کے بعداردو ادب میں مختلف تحاریک کا ورود ہوا،اس سے کلاسیکیت کے نام بوسیدگی کو ادب گرداننے جیسے نظریات کو خاصی حد تک کم کیا گیا۔ مگر بعد ازاں اخلاق، سماج ،ثقافت اور روایت سے باغی میلانات نرسل کی طرح اگنے لگے اور بے سروپا تخلیقات انبار لگ گئے ۔۔کیا آپ سمجھتے ہیں کہ موجود دور میں ادب کومزیدکسی تحریک کی ضرورت ہے ۔۔ ؟؟

اردو محفل :نئے لکھنے والوں کے لیے فرمائیے کہ انہیں کیا کرنا چاہیے اور کن باتوں سے اجتناب کرنا چاہیے ؟؟
 
Top