17 جون:
اسلام آباد والدین کے گھر پہنچے۔ ناشتہ کر کے کچھ آرام کیا۔ پھر گپ شپ چلی۔ کچھ دوستوں کو میسج کئے۔
شام 6 بجے ایک دوست نے پک کیا۔ اس کے ساتھ مارگلہ ہلز کی چوکی تک گئے۔ وہاں سب دوست اکٹھے ہوئے اور اوپر پیر سوہاوہ روانہ ہوئے۔ راستے میں ایک سائیکلسٹ کو چڑھائی چڑھتے دیکھا۔
مونال ریستوران پہنچے۔ دوستوں سے ملا اور تعارف ہوا کہ ان سب سے آخری بار آٹھویں جماعت میں 35 سال قبل ملاقات ہوئی تھی۔ میں نے فوراً اقبال جرم کر لیا کہ آدھے لوگ تو مجھے یاد بھی نہیں ہیں۔
مونال پر موسم ٹھیک تھا۔ بفے سے خوب کھایا۔ سلاد سے پرہیز کیا کہ پانی اور نہ پکی ہوئی چیزیں ہی مسئلہ کرتی ہیں۔
کھانے کے ساتھ ساتھ خوب گپ شپ رہی۔ اسی زمانے کا ایک دوست جو امریکہ ہوتا ہے اور اس سے کچھ عرصہ پہلے ملاقات ہوئی تھی اس نے ویڈیو کال کر کے ہم سے باتیں کیں۔ ایک دوست جو چند ماہ پہلے فوت ہوا اس کا ذکر چلا اور دعا کی۔
وقت کا پتا ہی نہیں چلا۔ واٹس ایپ اور فیسبک کی وجہ سے تیرہ سال کی عمر میں بچھڑے دوستوں سے دو تین سال پہلے رابطہ ہوا اور اب ملاقات بھی ہو گئی۔ جب آخری بار ملے تھے کسی کی داڑھی مونچھ نہیں آئی تھی اب اکثر کی سفید تھی۔
یہ رہا مونال سے اسلام آباد کا منظر