["حسن نظامی, post: 1150415, member: 555"]
جہاں تک میرا خیال ہے ڈاکٹر صاحب نے ایم کیو ایم کو ساتھ نہیں ملایا ! میں پہلے بھی عرض کر چکا ہوں۔ یہ محبت کی "جپھی" انہوں نے خود ہی ڈالی ہے۔اب اگر کوئی ڈاکٹر صاحب کے موقف سے بالکل اتفاق کرتے ہوئے اپنے 50 ارکان پر مشتمل وفد کو ان کے جلسے میں بھیجے ان کی باضابطہ حمایت کا اعلان کرے تمام کارکنان کو ان کے جلسے میں شریک ہونے کا کہے۔ تو ڈاکٹر صاحب کو کیا کرنا چاہیے؟ ہاں 23 دسمبر کا ایجنڈا سننے کے بعد ایم کیو ایم کے ہاتھوں کے توتے ضرور اڑے ہوں گے۔
زبردستی جھپی والی بات کہاں سے نکال لی آپ نے ۔۔۔!
جناب تالی دونوں ہاتھوں سے بجتی ہے ۔۔۔!
طاہر القادری صاحب نے تو کھلم کھلا ایم کیو ایم کا شکریہ ادا کیا ہے اور الطاف بھائی سے خاص گفتگو بھی کی ہے ۔۔ اور ایک دوسرے کی مکمل مدد کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے ۔۔۔ حوالے کیلئے آج کا ایکسپریس اخبار دیکھیں ۔۔۔
اور دوسرے ایم کیو ایم کے ہاتھوں کے طوطے نہیں اُڑے بلکہ وہ تو 14 جنوری کی کال کے منتظر ہیں ۔۔۔ کبھی اخبارات بھی ملاحظہ فرما لیا کریں۔۔۔!
کن مکاتب فکر کی کن مذہبی و سیاسی پارٹیوں کی بات کر رہے ہیں! کچھ چلے ہوئے کارتوس ہیں اور کچھ سڑے ہوئے انڈے۔ جن کو اپنے مامے چاچے سے فرصت نہیں وہ ایسے شخص کا ایجنڈا سننے کو تیار ہو جاتے جس کو اپنے تئیں وہ معقول بندہ ہی نہیں سمجھتے! اس کا ایجنڈا کیا خاک سنتے اور کیا خاک سمجھتے ۔
یار میں آپ کی زبان سے یہی سننا چاہتا تھا۔۔۔ معقول بندہ نہ سمجھنے کی کچھ وجوہات بھی ہوتی ہیں۔۔۔! صرف نظریاتی اختلاف وجہ نہیں ہو سکتی ۔۔۔
اب نظریاتی اختلاف تو آپ کا اور میرا بھی ہے ۔۔۔ لیکن میں بھی آپ کی بات تحمل سے سنتا ہوں اور آپ بھی میری تحمل سے سن کر اس پر اپنی رائے سے نوازتے ہیں۔۔۔! میں وہی وجوہات جاننا چاہتا ہوں ۔۔۔؟
اور یہ بھی زیر غور رہے کہ انتخابی نظام کی اس خرابی اور 23 دسمبر کے ایجنڈے کا چرچا بہرحال ہورہا تھا۔ اور بہت سارے مشائخ ، علماء اور مختلف مکاتب فکر کے رہنماؤں کی جلسے میں موجودگی ان کی حمایت نہیں تو اور کیا ہے۔ ؟
یار ذرا منہاج کے اپنے مشائخ کے علاوہ چند بااثر اور مشہور مذہبی علماء و مشائخ کانام باثبوت پیش کردیں تو فقیر آپ کا شکر گذار ہو گا۔۔۔!
اور پھر !
پہلے تمام لوگوں کے آگے انفرادی طور پر پیش کرنے کا کیا فائدہ ہوجانا تھا؟
اب ایجنڈا سامنے ہے۔ جس نے موافقت یا مخالفت کرنی ہے کھل کے کرے گا۔
انفرادی طور پر پیش کرنے کا فائدہ یہ ہوتا کہ ڈاکٹر صاحب کچھ اچھے مشورے مل جاتے ۔۔۔! ویسے بھی سرکارِ دوعالم صلی اللہ علیہ وسلم بلکہ قرآنِ مجید میں بھی مسلمانوں کو اہم معاملات میں باہمی مشاورت کا حکم دیا ہے ۔۔۔!
اب آپ آئین پر چڑھ دوڑے ہیں۔ میں کیا کروں؟ آئین پر تو فی الوقت بحث رہنے ہی دیں۔ کم از کم پارلیمنٹ کے منتخب نمائندوں کے متعلق جو آئین کی روشنی میں ڈاکٹر صاحب نے پڑھا وہ ۔۔ کم از کم غلط نہیں ہے اگر آپ کو اس پر اعتراض ہے۔ یعنی آرٹیکل 62، 62 وغیرہ پر تو ضرور تبصرہ کیجیے۔ اگر کہیں تو آرٹیکل بھی یہاں لا کر سامنے رکھ دیتا ہوں۔
جناب کیا آپ اس بات سے متفق نہیں ہیں کہ آئینِ پاکستان میں بے شمار غیر اسلامی ، اسلامی اصولوں سے متصادم شقیں ڈالی ہوئی ہیں۔۔۔؟