arifkarim

معطل
ہو سکتا ہے البتہ بعض انہونیوں کو مذہبی لوگ معجزات سے اسلوب کرتے ہیں۔ جیسے کسی ہوائی جہاز کے کریش میں تمام مسافرین کی دردناک اموات کے باوجود ایک چھوٹے سے بچے کا بچ جانا۔ اسی قسم کی بہت سی انہونیاں آئے روز ہوتی رہتی ہیں جنہیں دیکھ کر، سن کر عقل بھی دنک رہ جاتی ہے۔
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
جب بھی آپ کی پوسٹس پر منفی ریٹنگ دیکھتا ہوں تو تسلی ہوتی ہے۔
ویسے ہمیں تو کوئی فرق نہیں پڑتا کیونکہ ہم بھی انکی بعض پوسٹس کیساتھ اسی قسم کا رویہ رواں رکھتے ہیں ، جسکے جواب میں یہ متعلقہ دھاگے میں موجود ہماری تمام پوسٹس پر انتقامی کاروائی کرتے ہوئے منفی ریٹنگ دیتے ہیں :)
b722.gif
 
مدیر کی آخری تدوین:

نور وجدان

لائبریرین
1۔حوالہ مجھے اسلئے دینا پڑتا ہے کہ پھر یار لوگ بعد میں سوال کرتے ہیں کہ یہ خود سے چھوڑ رہے ہو یا کہیں اور سے لیکر بتا رہے ہو۔ اسلئے اس سوال جواب سے بچنے کیلئے ضروری ہے کہ جو بات بھی کی جائے، حوالوں کیساتھ ہی کی جائے۔



2۔آپ کی یہ بات اگر درست ہوتی تو پھر مسلمان بھی دیگر غیر مسلمین کے مذہبی علوم سے فائدہ اٹھا رہے ہوتے، جبکہ حقیقت میں ایسا آج تک نہیں ہوا۔ کتنے مسلمان اسکالرز اور مؤرخین ہیں جنہوں نے غیرمسلمین کی مذہبی کتب کو پڑھا، سمجھا اور پھر انسے علوم اخذ کر کے اپنے مسلمان بہن بھائیوں کو فراہم کئے؟
جبکہ سائنسی علوم اگر کوئی یہودی بھی حاصل کرے تو اسکا فائدہ تمام مسلمان اٹھاتے ہیں جیسا کہ آئن اسٹائن کے سائنسی نظریات کو بروئے کار لاتے ہوئے مملکت پاکستان نے ایٹم بم بنا دیا۔ کیا آج تک کسی مسلمان نے یہودیوں کی مذہبی کُتب سے اس قسم کا علمی استفادہ کیا ہے جیسا کہ انہوں نے ایک یہودی سائنسدان آئن اسٹائن سے کیا؟


3۔متفق، لیکن صرف مشاہدے اور تجربات سے حاصل ہونے علوم سائنس کے زمرہ میں نہیں آتے۔ بلکہ سائنس صرف ان علوم کو اپنے ساتھ شامل کرنے کا دعویٰ کرتی ہے جو کہ انتہائی سخت اور کٹھن ’’سائنسی طریقہ‘‘ سے گزر کر ہم تک پہنچے ہوں۔ سائنسی طریقہ یا اسلوب علم بذات خود ایک بہت طویل موضوع ہے اسلئے یہاں صرف اسکی تعریف بیان کرنا ضروری سمجھتا ہوں:

https://ur.wikipedia.org/wiki/اسلوب_علم
4۔پس ثابت ہوا کہ ہر قسم کا مشاہدہ، معائنہ، تجربہ سائنسی علم نہیں ہے۔ بلکہ صرف سائنسی طریقے سے گزر کر حاصل ہونےوالے شواہد ہی حقیقتاً سائنسی علوم کے زمرہ میں آتے ہیں۔ مثال کے طور پر سائنس میں Cold Fusion کی تھیوری موجود ہے جسے 80 کی دہائی میں کچھ سائنسدانوں نے تجرباتی طور پر ثابت کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ کچھ عرصہ تک تو انکی میڈیا میں بہت واہ واہ ہوئی لیکن جب انکے تجربات کو دنیا بھر کے دیگر سائنسدان اپنے پاس کاپی کرنے میں ناکام رہے تو انکے یہ سب دعوے بس دھرے کے دھرے رہ گئے اور انکا سارا سائنسی کیریئر برباد ہو گیا۔ اس واقعہ سے ہمیں یہ تقویت ملتی ہے کہ اسلوب علم کا اصل طریقہ سائنسی ہی ہے کہ اسکی بدولت دنیا کے نامور اور چوٹی کے سائنسدان بھی جعلی سائنس عوام میں بیچ نہیں سکتے کہ دیگر سائنسدان با آسانی اپنے تجربات کی رو سے انکے دعووں کی تائید یا نفی کرسکتے ہیں۔ کیاسائنس کے علاوہ دیگر علوم میں بھی اسی قسم کا چیک اینڈ بیلنس موجود ہے؟ تاکہ جعلسازوں اور کذابوں سے بچا جا سکے؟ :)
https://en.wikipedia.org/wiki/Cold_fusion


5۔معجزات تو انہونی ہوتے ہیں :)


1۔آپ بغیر حوالہ کے بات کیا کریں ۔۔ انسانی علم خود سند ہوتا ہے ۔۔ یقین کیا جانا چاہیے ۔۔میں اگر اس کو درست پاؤں گی آپ کی بات راست پاؤں ۔۔
2۔میں مسلمان اور غیر مسلمان کی تخصیص کی قائل ہی نہیں ۔۔۔ آپ بھی تفریق کا کلمہ چھوڑ دیں۔۔۔ پھر سوچیں کہ علم کہاں سے لینا ہے ۔۔۔ علم کا ماخذ کیا ہے ۔۔۔ جب یہ پہچان ہوگی تو بلاتفرقہ ، بلا تخصیص علم کے قائل ہو جائیں گے ۔
3۔سائنس کیا اب بذات خود منبع ہوگئی ہے یا ایک شاخ ہے َ؟ میرا مانا ہے سائنس علم انسانی ہے۔۔انسان کون ہے ؟ انسان کہاں سے آیا ؟ کس نے عقل دی ؟ اس کا جواب آسان ہے مگر آگاہی ضروری ہے ۔۔۔۔ ! مظاہر سے علم لیں تو سائنس ہی ٹھیک لگے گی کہ آپ مظہر سے علم حاصل کر رہے ۔۔ مظاہر کس نے پیدا کیے َ ؟ اس پر غور کریں ۔
4۔میں نے آپ کا دیا ہوا حوالہ پڑھا نہیں مجھ پر ثابت ہوگا جب لکھ کر دیں گے ۔۔
5۔معجزات '' ہونی '' ہیں ۔۔ کیسے ہیں خود جانیے ۔۔ نہیں تو ثابت کریں کہ یہ انہونی ۔۔۔ ابھی آپ نے زندگی کی ابتدا ''انہونی '' کر دی ۔۔۔یعنی اللہ پر قطعا یقین نہیں آپ کو ؟
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
3۔سائنس کیا اب بذات خود منبع ہوگیا ہے یا ایک شاخ ہے َ؟ میرا مانا ہے سائنس علم انسانی ہے۔۔انسان کون ہے ؟ انسان کہاں سے آیا ؟ کس نے عقل دی ؟ اس جواب آسان ہے مگر آگاہی ضروری ہے ۔۔۔۔ ! مظاہر سے علم لیں تو سائنس ہی ٹھیک لگے گی کہ آپ مظہر سے علم حاصل کر رہے ۔۔ مظاہر کس نے پیدا کیے َ ؟ اس پر غور کریں ۔
تمام علوم کا منبع تو مظاہر ہی ہیں۔ جو مظاہر نہیں وہ علوم کیسے ہو سکتے ہیں؟ غیب اور مخفی باتوں پر تو صرف ایمان ہی لایا جا سکتا ہے، انہیں علوم کیسے کہا جائے؟ جن باتوں کو ہم انسانی حواس سے سمجھنے کی صلاحیت ہی نہیں رکھتے ،ا نہیں علوم کہنا خود ناانصافی ہوگی۔

5۔معجزات '' ہونی '' ہیں ۔۔ کیسے ہیں خود جانیے ۔۔ نہیں تو ثابت کریں کہ یہ انہونی ۔۔۔ ابھی آپ نے زندگی کی ابتدا ''انہونی '' کر دی ۔۔۔یعنی اللہ پر قطعا یقین نہیں آپ کو ؟
نہ تو زندگی کی ابتداء انہونی ہے اور نہ ہی اسکا اختتام۔ سائنسدان تجرباتی طور پر یہ ثابت کر چکے ہیں کہ اگر زمین جیسے اور سیارے بھی اس کائنات میں ہوں تو وہاں ہم جیسی مخلوقات کا وجود بعید نہیں۔ اصل چیز وہ ماحولیاتی کنڈیشنز جو زندگی کی ابتداء اور اسکو قائم رکھنے کیلئے ضروری ہیں۔ مستقبل میں جب یہ کنڈیشنز ہمارے سورج کی زندگی کے اختتام یا اس سے پہلے ہی کسی اور سانحہ کی وجہ سے ختم ہو جائیں گی تو اس روئے زمین سے زندگی کا خاتمہ بھی ہو جائے گا۔ بالکل ویسے ہی جیسے ماضی میں شہاب ثاقب نے زمین پر سے ڈائنوسارز کا خاتمہ کیا تھا۔ لیبارٹری میں زندگی کا آغاز کیسے ہوا، اسپر ایک مشہور تجربہ:
https://en.wikipedia.org/wiki/Miller–Urey_experiment
 

آوازِ دوست

محفلین
یعنی لاتعداد تجربات اور مشاہدات سے ملنے والے شواہد پر مبنی تمام علوم’’سائنس‘‘ کہلاتے ہیں۔ اب آپکو علم کی اس تعریف سے اعتراض ہے تو جاکر سائنسدانوں سے تکرار کریں۔ ہمیں کیوں تنگ کرتے ہیں؟ :)
عارف کریم صاحب اگر خُدا نخواستہ آپ وکیل یا ڈاکٹر ہوتے تو دُنیا کا نقشہ کیا ہوتا :)
تان تو آپ نے وہیں آ کر توڑی کہ مُرغے کی ایک ٹانگ۔ سائنس اور علم ہم معنی نہیں ہیں جیسے ڈگری ڈگری ہوتی ہے ایسے ہی سائنس بھی بس سائنس ہی ہے۔ چلیں آپ کو ہِنٹ دیتے ہیں کیوں کہ آپ نے کُچھ کیلوریز خرچ کی ہیں :) سائنس خود فلسفے کی پیداوار ہے اور اِس کا نظام سارے کا سارا حوالہ جاتی اکائیوں پر مُشتمل ہے۔ مثلا" ایک میٹرلمبائی کی جو سلاخ معیار مان کر فاصلاتی پیمائشوں کا نظام قائم کیا گیا ہے وہ ایک میٹر کُچھ بھی ہو سکتا ہے (تھا)۔ وقت کے ایک سیکنڈ کا دورانیہ محض ایک حوالہ ہے جسے آپ جب مناسب سمجھیں تبدیل کر لیں :)
کوشش کریں آپ یہ کر سکتے ہیں لیکن اِس کے لیے آپ کے روائیتی ہتھیارآپ کے کسی کام نہیں آئیں گے :)
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
شُدہ کا لفنگا سا لفظ جِس چیز کے ساتھ لگ جائے اُس کا کیا حال کرتا ہے: اغوا شُدہ، تباہ شُدہ، برباد شُدہ، شادی شُدہ ۔ ۔ ۔ ۔ ۔ :)
تعلیم شُدہ :)

عارف کریم صاحب اگر خُدا نخواستہ آپ وکیل یا ڈاکٹر ہوتے تو دُنیا کا نقشہ کیا ہوتا :)
اللہ کا خاص کرم ہے جس نے ان دونوں پروفیشنز سے ہمیں بچا کرر کھا۔ ہم بچپن ہی سے ٹیکنالوجی ،سائنس اور انجینئرنگ کی طرف مائل رہے :)

تان تو آپ نے وہیں آ کر توڑی کہ مُرغے کی ایک ٹانگ۔ سائنس اور علم ہم معنی نہیں ہیں جیسے ڈگری ڈگری ہوتی ہے ایسے ہی سائنس بھی بس سائنس ہی ہے۔ چلیں آپ کو ہِنٹ دیتے ہیں کیوں کہ آپ نے کُچھ کیلوریز خرچ کی ہیں :) سائنس خود فلسفے کی پیداوار ہے اور اِس کا نظام سارے کا سارا حوالہ جاتی اکائیوں پر مُشتمل ہے۔ مثلا" ایک میٹرلمبائی کی جو سلاخ معیار مان کر فاصلاتی پیمائشوں کا نظام قائم کیا گیا ہے وہ ایک میٹر کُچھ بھی ہو سکتا ہے (تھا)۔ وقت کے ایک سیکنڈ کا دورانیہ محض ایک حوالہ ہے جسے آپ جب مناسب سمجھیں تبدیل کر لیں :)
یہ سچ ہے کہ تمام علوم انسانی فلسفہ کی پیداوار ہیں اور سائنس بھی فلسفہ ہی سے نکلا ہے، مگر اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سائنسی طریقہ بھی دیگر علوم کی طرح شکوک و شبہات کا شکار ہے۔ کیونکہ سائنسی طریقہ میں تمام تجربات و مشاہدات آزاد و خودمختار انداز میں ہوتے ہیں جن سے حاصل ہونے والے نتائج ہر جگہ، ہر وقت یکساں آنے چاہئے۔ نہیں تو اسے سائنسی علم تصور نہیں کیا جاتا۔
مثال کے طور پر کسی موٹر میں پٹرول ڈالنے پر اسکو ہر بار سائنسی اصولوں کے مطابق اسٹارٹ ہونا چاہئے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ موٹر چین، جاپان میں تو کام کرے لیکن پاکستان میں نہ کرے۔ یہی حال دیگر سائنسی ایجادات اور علوم کا ہے۔ کہ یہ زمان ومکاں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔ اور اسی لئے یہ حقیقی علوم تصور کئے جاتے ہیں کہ جن میں کوئی دو رائے نہیں ہوتی۔
باقی سائنس میں جو اکائیاں استعمال ہوتی ہیں وہ ہم نے اپنی آسانی کیلئے دو جدید میں خود ایجاد کی ہیں۔ وگرنہ ماضی میں تو انگل، بالشت، قدم،فٹ یعنی انسانی اعضاء کو استعمال کرتے ہوئے اکائیاں بنائی جاتی تھیں۔ اس ضمن میں ڈاکٹر سید حامد حسین کی تحریر پیمانوں کی کہانی پڑھنے کے لائق ہے۔
اور جہاں تک وقت ماپنےکا سوال ہے تو اسکے لئے ایٹمی گھڑیاں ایک عرصہ سے سائنسدانوں کے استعمال میں ہیں۔ بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ جدید دور میں تمام سیٹلائٹس اور مواصلات، جی پی ایس وغیرہ کا نظام انہی جوہری گھڑیالوں کی مرہون منت ہے جو صدیوں میں ہی شاید ایک آدھ ملی اسکینڈ کی غلطی کرتی ہو ں گی۔ ابھی پچھلے سال ہی امریکہ نے NIST-F2 نامی ایٹمی گھڑی متعارف کروائی ہے جو تین سو سال میں صرف ایک سیکنڈ کی ممکنہ غلطی کر سکتی ہے۔ ایسی عظیم الشان سائنسی ایجادات کا انسانی سہولت کیلئے بنائی گئی اکائیوں کیساتھ موازنہ کر کے معمولی سمجھنا خود آپکی سائنس سے نابلدی کا اثبوت ہے:
http://www.wired.com/2014/04/nist-atomic-clock/

کوشش کریں آپ یہ کر سکتے ہیں لیکن اِس کے لیے آپ کے روائیتی ہتھیارآپ کے کسی کام نہیں آئیں گے :)
آپ کوشش کریں کہ سائنس علوم سے متعلق اپنے بغض کو دور کر سکیں۔ سائنس محض اکائیوں اور پیمائش کا نام نہیں ۔ یہ انجینئرنگ کے زمرہ میں آتا ہے۔ سائنس کا میدان تو اس سے کہیں زیادہ وسیع ہے :)
 

آوازِ دوست

محفلین
ہ سچ ہے کہ تمام علوم انسانی فلسفہ کی پیداوار ہیں اور سائنس بھی فلسفہ ہی سے نکلا ہے، مگر اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سائنسی طریقہ بھی دیگر علومکی طرح شکوک و شبہات کا شکار ہے۔ کیونکہ سائنسی طریقہ میں تمام تجربات و مشاہدات آزاد و خودمختار انداز میں ہوتے ہیں جن سے حاصل ہونے والے نتائج ہر جگہ، ہر وقت یکساں آنے چاہئے۔ نہیں تو اسے سائنسی علم تصور نہیں کیا جاتا۔
مثال کے طور پر کسی موٹر میں پٹرول ڈالنے پر اسکو ہر بار سائنسی اصولوں کے مطابق اسٹارٹ ہونا چاہئے۔ یہ ممکن ہی نہیں کہ یہ موٹر چین، جاپان میں تو کام کرے لیکن پاکستان میں نہ کرے۔ یہی حال دیگر سائنسی ایجادات اور علوم کا ہے۔ کہ یہ زمان ومکاں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔ اور اسی لئے یہ حقیقی علوم تصور کئے جاتے ہیں کہ جن میں کوئی دو رائے نہیں ہوتی۔
باقی سائنس میں جو اکائیاں استعمال ہوتی ہیں وہ ہم نے اپنی آسانی کیلئے دو جدید میں خود ایجاد کی ہیں۔ وگرنہ ماضی میں تو انگل، بالشت، قدم،فٹ یعنی انسانی اعضاء کو استعمال کرتے ہوئے اکائیاں بنائی جاتی تھیں۔ اس ضمن میں ڈاکٹر سید حامد حسین کی تحریر پیمانوں کی کہانی پڑھنے کے لائق ہے۔
اور جہاں تک وقت ماپنےکا سوال ہے تو اسکے لئے ایٹمی گھڑیاں ایک عرصہ سے سائنسدانوں کے استعمال ہے۔ بلکہ یوں کہنا چاہئے کہ جدید دور میں تمام سیٹلائٹس اور مواصلات کا نظام انہی جوہری گھڑیالوں کی مرہون منت ہے جو صدیوں میں ہی شاید ایک آدھ ملی اسکینڈ کی غلطی کرتی ہو گی۔ ابھی پچھلے سال ہی امریکہ نے NIST-F2 نامی ایٹمی گھڑی متعارف کروائی ہے جو تین سو سال میں صرف ایک سیکنڈ کی ممکنہ غلطی کر سکتی ہے۔ ایسی عظیم الشان سائنسی ایجادات کا انسانی سہولت کیلئے بنائی گئی اکائیوں کیساتھ موازنہ کر کے معمولی سمجھنا خود آپکی سائنس سے نابلدی کا اثبوت ہے:
http://www.wired.com/2014/04/nist-atomic-clock/
 

arifkarim

معطل
ایسی شاندار قسم کی نئی غلطیاں شائد آپ جان بوجھ کر کر رہے ہیں تا کہ ہمیں پچھلی بھول جائیں :)
ہم نے ایک عرصہ یہاں ناروے میں سول انجینئرنگ پڑھی ہوئی ہے۔ یونی ورسٹی میں پہلے دن ہی سے فاصلوں کی درست پیمائش کے اصول ہمیں ازبر کروائے گئے تھے۔ اب یا تو آپکی تعلیم کسی ایسی جگہ ہوئی ہے جہاں پیمائشی اکائیوں اور آلات ہی کو اصل سائنس سمجھا جاتا ہے یا ہماری یونیورسٹی ہمیں غلط پڑھاتی رہی جو اسوقت دنیا کی 500 بہترین یونی ورسٹیوں میں سے ایک ہے :)
 

آوازِ دوست

محفلین
اسکا ہرگز یہ مطلب نہیں کہ سائنسی طریقہ بھی دیگر علوم کی طرح شکوک و شبہات کا شکار ہے۔ ۔۔۔۔۔۔۔۔ نہیں تو اسے سائنسی علم تصور نہیں کیا جاتا۔
آپ نے دیکھا آپ نے سائنس اور علم کو الگ الگ معنوں میں استعمال کیا ہے :)

یہی حال دیگر سائنسی ایجادات اور علوم کا ہے۔ کہ یہ زمان ومکاں کی قید سے آزاد ہوتے ہیں۔
آپ نے یہاں تو وہ کمال کیا ہے جو خود کمال کو پیچھے چھوڑ گیا ہے یعنی توپ سے مکھی مارنے کی کوشش کی اور مکھی پھر بچ گئی :)
اپنا ہی گھر کھنڈر ہو گیا تو وہ بونس :)
کوئی بھی مادّی چیز زمان و مکان کی قید سے آزاد نہیں سائنس اَب تک زمان و مکان میں آگے یا پیچھے سفر کے تصور تک پہنچ کر ہی بھنگڑے ڈال رہی ہے جبکہ آپ نے اِسے زمان و مکان سے آزادی کا پروانہ ہی تھما دیا ہے :)
 
آخری تدوین:

arifkarim

معطل
آپ نے دیکھا آپ نے سائنس اور علم کو الگ الگ معنوں میں استعمال کیا ہے :)
بالکل بھی نہیں۔ ہم سائنس ہی کو اصل علم مانتے ہیں کہ اسکی حقانیت کو ثابت کیا جا سکتا ہے۔ جسکا سب سے بڑا اثبوت اسکا 24 گھنٹے استعمال ہے۔ خواہ وہ بجلی ہو، گاڑی ہو، انٹرنیٹ یا کچھ اور سائنسی ایجاد۔ سائنسی علوم کی سچائی روز روشن کی طرح واضح ہے۔

کوئی بھی مادّی چیز زمان و مکان کی قید سے آزاد نہیں سائنس اَب تک زمان و مکان میں آگے یا پیچھے سفر کے تصور تک پہنچ کر ہی بھنگڑے ڈال رہی ہے۔ آپ نے اِسے زمان و مکان سے آزادی کا پروانہ ہی تھما دیا ہے :)
آپ یہاں زمان و مکاں کا مطلب space–time continuum لے رہے ہیں جو کہ 3 Dimension Space کی طبیعاتی اصطلاح ہے۔ جبکہ ہم نے اوپر زمان و مکاں کا یہ مطلب کہیں سے بھی نہیں لیا وگرنہ آپکو ضرور بتا کر یہ کام کرتے۔ ہمارا اوپر مطلب صرف یہ تھا کہ سائنس وہ علم ہے جو کسی خاص معاشرہ، مقام،وقت کا محتاج نہیں۔ اسکے فوائد آپ کائنات کے کسی بھی مقام پر حاصل کر سکتے ہیں۔ جو علوم حضرت انسان کو جسمانی طور پر چاند تک لےگئے اور ابھی چند ہی سالوں میں مریخ تک لیجانے والے ہیں وہ سوائے سائنس کے اور کچھ نہیں۔
 

آوازِ دوست

محفلین
ہم نے ایک عرصہ یہاں ناروے میں سول انجینئرنگ پڑھی ہوئی ہے۔ یونی ورسٹی میں پہلے دن ہی سے فاصلوں کی درست پیمائش کے اصول ہمیں ازبر کروائے گئے تھے۔ اب یا تو آپکی تعلیم کسی ایسی جگہ ہوئی ہے جہاں پیمائشی اکائیوں اور آلات ہی کو اصل سائنس سمجھا جاتا ہے یا ہماری یونیورسٹی ہمیں غلط پڑھاتی رہی جو اسوقت دنیا کی 500 بہترین یونی ورسٹیوں میں سے ایک ہے :)
بہت اعلیٰ :)
 
Top