Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
11 ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار مفروضے انٹرنيٹ پر موجود ہيں جن ميں سے کچھ تو اتنے غير منطقی ہيں کہ ان کو کسی سنجيدہ گفتگو کا حصہ نہيں بنايا جا سکتا۔ حيران کن بات يہ ہے يہ تمام مفروضے اور قياس آرائياں ايک ايسے واقعے کے بارے ميں ہيں جو دن کی روشنی ميں دنيا کے گنجان ترين شہر ميں ہزاروں افراد کی آنکھوں کے سامنے پيش آيا۔ درجنوں نشرياتی اداروں نے اس سارے واقعے کو کيمرے کی آنکھ ميں محفوظ کيا اور جسے کروڑوں لوگوں نے دنيا بھر ميں براہراست ديکھا۔ اس واقعے ميں ہزاروں لوگوں ہلاک ہوئے جن کا تعلق بے شمار قوموں اور مذاہب سے تھا۔ قانون نافذ کرنے والے اداروں سے لے کر تحقيقی کميشن کے قيام تک سينکڑوں سرکاری اور غير سرکاری اداروں کے ہزاروں ماہرين اور اہلکار کسی نہ کسی حيثيت ميں اس واقعے کی تحقيق سے منسلک رہے۔ يہ کسی جادوگر کی شعبدہ بازی نہيں تھی جو چند لوگوں کے سامنے ہاتھ کی صفائ دکھاتا ہے۔ 11 ستمبر کے حوالے سے ہزاروں سوالات مجھ سے اردو فورمز پر کيے جاتے ہيں ليکن ميں چند اہم سوالات کے حوالے سے سائنسی تحقيق کی روشنی ميں باری باری بات کروں گا جو واقعی جواب طلب ہيں۔
کيا ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو پہلے سے نصب شدہ ڈائنامايٹ کے ذريعے زمين بوس کيا گيا؟
امريکہ کے نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی نے قريب تين سالوں تک سائنسی بنيادوں پر اس بات کی تحقيق کی تھی کہ ان عمارات کے گرنے ميں کيا عوامل شامل تھے۔ اس ادارے کے 200 ماہرين جن ميں 85 نيشنل انسٹيوٹ آف سٹينڈر اينڈ ٹيکنالوجی کے اپنے اور 125 ماہرين مختلف نجی اور تعليمی اداروں سے ليے گئے۔ ان ماہرين نے ہزاروں دستاويزات کو اپنی تحقيق ميں شامل کيا۔ اس کے علاوہ ايک ہزار سے زائد لوگوں سے انٹرويو کيا گيا۔ قريب 7000 سے زائد تصاوير اور فلمی مواد کا مطالعہ کيا گيا۔ ملبے سے حاصل کردہ 236 ٹن سٹيل کو بھی اس تحقيق ميں شامل کيا گيا۔
11 ستمبر 2001 کے حوالے سے بے شمار دستاويزی فلموں ميں مختلف خستہ حال اور بوسيدہ عمارات کو ڈائنامايٹ کے ذريعے دانستہ منعدم کرنے کے مناظر دکھائے گئے ہيں اور ان مناظر کے ساتھ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کو زمين بوس ہوتے دکھايا جاتا ہے اور يہ ثابت کرنے کی کوشش کی جاتی ہے کہ ان دونوں ميں مماثلت يہ ثابت کرتی ہے کہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر ميں پہلے سے ڈائاناميٹ نصب تھے۔
سب سے پہلی بات تو يہ ہے کہ جب عمارات کو منہدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ لگائے جاتے ہيں تو دھماکوں کا سلسلہ ہميشہ عمارت کی سب سے نچلی منزل سے شروع ہو کر بالائ منزل کی طرف جاتا ہے جبکہ ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات اوپر سے نيچے کی جانب منعدم ہوئيں۔
" ڈائنامايٹ تھيوری" کے حوالے سے سب سے اہم نقطہ جو ہميشہ نظر انداز کيا جاتا ہے وہ يہ ہے کہ دونوں عمارات کی توڑ پھوڑ اور گرنے کا عمل کہاں سے شروع ہوا؟
ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی پہلی عمارت (ڈبليو – ٹی – سی 1) کی 98 ويں منزل پر جہاز ٹکرايا تھا۔ اسی طرح دوسری عمارت (ڈبليو – ٹی – سی 2) کی 82 ويں منزل پر جہاز سے حملہ کيا گيا تھا۔ اگر آپ دونوں عمارات کے گرنے سے کچھ دير پہلے کے مناظر دوبارہ ديکھيں تو يہ واضح ہے کہ دونوں عمارات کی ٹوٹ پھوٹ اور گرنے کا عمل عين انھی منازل سے شروع ہوا جہاں پر جہاز ٹکرائے تھے۔ يہ تصوير اس بات کا ثبوت ہے۔
http://img204.imageshack.us/my.php?image=911southtowercollapsejk9.jpg
اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ کی مدد سے گرايا گيا تھا تو ايسا صرف دو صورتوں ميں ممکن ہے۔
1۔ (ڈبليو – ٹی – سی 1) کی 98 ويں منزل اور (ڈبليو – ٹی – سی 2) کی 82 ويں منزل پرجہازوں کے ٹکرانے سے پہلے ہی وہاں ڈائنامايٹ نصب تھے۔
يہ مفروضہ اس ليے ناکام ہو جاتا ہے کہ ايسی صورت ميں 98 ويں اور 82 ويں منازل ميں نصب ڈائنامايٹ جہازوں کے ٹکراتے ہی تباہ ہو جاتے اور عمارات کے گرنے کا عمل فوری شروع ہو جاتا۔ ليکن ايسا نہيں ہوا بلکہ حقيقت يہ ہے کہ پہلی عمارت 102 منٹ اور دوسری عمارت 56 منٹ کے بعد منعدم ہونا شروع ہوئ۔
2۔ دوسری صورت يہ ہے کہ دونوں عمارات ميں جہازوں کے ٹکرانے کے بعد ڈائنامايٹ لگائے گئے۔ مگر يہ ناممکن ہے کيونکہ جہازوں کے ٹکرانے کے بعد 98 ويں اور 82 ويں منازل پر درجہ حرارت 2000 سينٹی گريٹ سے زيادہ ہو چکا تھا اس ليے وہاں تک رسائ ناممکن تھی۔ اس کے علاوہ 56 منٹ اور 102 منٹ کے عرصے ميں ڈائنامايٹ نصب کرنے جيسا پيچيدہ عمل ممکن نہيں ہے۔
سوال يہ ہے کہ اگر ان عمارات کو ڈائنامايٹ سے گرايا گيا تو پھر ان کے گرنے کا عمل عين اس مقام سے کيوں شروع ہوا جہاں جہاز ٹکرائے تھے ؟
ورلڈ ٹريڈ سينٹر کو دنيا کے سب سے مصروف ترين کاروباری مرکز کی حيثيت حاصل تھی جس ميں سينکڑوں کی تعداد ميں کمپنيوں کے دفاتر تھے۔ کسی بھی عمارت کو ڈائنامايٹ سے تباہ کرنے کے ليے ضروری ہوتا ہے کہ اس عمارت کی ديواروں کے اندر ڈائناميٹس کا ايک نيٹ ورک بچھايا جائے۔ اس مقصد کے ليے عمارت ميں موجود پلمبنگ، مواصلات اور برقی نظام بند کرنا پڑتا ہے۔ اتنے بڑے پيمانے پر سارے سسٹم کو لوگوں کی نظروں ميں لائے بغير معطل کرنا ناممکن ہے۔
" ڈائنامايٹ تھيوری" کے ثبوت کے طور پر ايک اور دليل يہ جاتی ہے کہ دونوں عمارات کے گرنے کے دوران مختلف کھڑکيوں سے سفيد دھواں نکلتے صاف ديکھا جا سکتا ہے جس سے ان عمارات میں دھماکہ خيز مواد کی موجودگی ثابت ہوتی ہے۔
اس سوال کا مفصل جواب پروٹيک نامی ايک ادارے نے اپنی رپورٹ ميں ديا تھا۔ کمزور اور غير مستحکم عمارات کو ڈائنامايٹ سے منعدم کرنے کی فيلڈ ميں پروٹيک دنيا کا سب سے بڑا اور قابل اعتماد ادارہ ہے۔ اس ادارے کے ماہرين اور ان کی تکنيکی معلومات کا ذخيرہ سند کا درجہ رکھتے ہيں۔ اس ادارے کے ماہرين 30 سے زيادہ ممالک ميں 1000 سے زائد عمارات کو منعدم کرنے کا وسيع تجربہ رکھتے ہيں۔ اس فيلڈ کے حوالے سے سارے ورلڈ ريکارڈ اسی ادارے کے پاس ہيں۔ صرف يہی نہیں بلکہ پروٹيک کے ماہرين 20 سے زائد امريکی کمپنيوں کو تکنيکی معلومات اور دستاويز بھی فراہم کرتے ہيں۔
پروٹيک کے ماہرين کے مطابق کسی بھی ايسی عمارت کے اندر جس ميں انسان مکين ہوں 70 فيصد ہوا اور 30 فيصد ديگر مواد ہوتا ہے جس ميں فرنيچر، اسٹيل، پلاسٹک اور پائپ وغيرہ شامل ہيں۔ عمارت کے گرنے کے عمل کے دوران اس 70 فيصد ہوا کے اخراج کے ليے دباؤ شدت اختيار کر جاتا ہے۔ کشش ثقل کی قوت کے باعث جب عمارت کا حجم نيچے کی جانب سفر کرتا ہے تو ہوا اپنے اخراج کے ليے ان مقامات پر دباؤ بڑھاتی ہے جہاں کم سے کم مزاحمت ہو جيسے کہ کھڑکياں، دروازے اور ان ميں لگا ہوا شيشہ۔ ہوا کے اخراج کے اس عمل ميں لکڑی، سٹيل اور پلاسٹک پر مشتمل بے شمار مواد بھی شامل تھا جو ان دفاتر میں موجود تھا۔
"ڈائنامايٹ تھيوری" کی نفی کے ليے سب سے بڑا ثبوت خود پروٹيک نے فراہم کيا اور اس کی تصديق کولمبيا يونيورسٹی کے زمينی مشاہدات کے ادارے ايمونٹ ڈورتھی نے کی۔
11 ستمبر 2001 کو ان دونوں اداروں کے مرکزی دفاتر ميں زمين کا ارتعاش محسوس کرنے اور اس سے متعلقہ اعداد وشمار کو ريکارڈ کرنے کی غرض سے کئ مشينيں کام کر رہی تھيں۔ پورٹيک کے بہت سے ماہرين اس دن نيويارک ميں زير تعمير کچھ عمارتوں کے حوالے سے زمين کے ارتعاش کے ليے اعدادوشمار اکٹھے کر رہے تھے۔ انشورنس کے پيش نظر اس قسم کی کاروائ معمول کا حصہ ہے۔
مختلف اداروں کے زير اثر ان تمام ماہرين نے زمين کے ارتعاش کے حوالے سے جو اعدادوشمار اکٹھے کيے وہ يکساں تھے۔ ان اعداد وشمار پر مشتمل گراف پيش خدمت ہے
http://img394.imageshack.us/my.php?image=911seismograph2uc9.jpg
اس گراف ميں آپ صاف ديکھ سکتے ہيں کہ جہازوں کے عمارات سے ٹکرانے اور ان عمارات کے منہدم ہونے کے عمل ميں کہيں بھی ڈائنامايٹ کے استعمال کے شوائد نہيں ملتے۔ ڈائنامايٹ کے استعمال کی صورت ميں اس گراف پر بغير کسی وقفے کے عمودی لکيريں موجود ہوتیں۔ اس کی ايک مثال کرکٹ کے کھيل ميں سنکو ميٹر کے استعمال کے دوران آپ ديکھتے ہيں۔ بيٹ کے گيند سے ٹکرانے کی صورت ميں ايسی ہی عمودی لکيريں ديکھنے کو ملتی ہيں۔ ياد رہے کہ يہ اعداد وشمار مختلف اداروں کے ماہرين نے اپنی مشينوں پر حاصل کيے تھے اور ان سب کے نتائج يکساں تھے۔
يہ ايک ايسا ناقابل ترديد ثبوت ہے جس کے بعد يہ دعوی کرنا غير منطقی اور حقيقت کے منافی ہے کہ ان عمارات کو منعدم کرنے کے ليے ڈائنامايٹ کا استعمال کيا گيا۔
کچھ عرصہ قبل، شکاگو کی مشہور زمانہ پرڈو يونيورسٹی ميں ايک ريسرچ ٹيم نے اسی پراجيکٹ پر کام کيا تھا کہ ہوائ جہاز کے ٹکرانے کے نتيجے ميں ورلڈ ٹريڈ سينٹر کی عمارات کيسے منہدم ہوئيں۔ اس ريسرچ ٹيم نے اس سارے منظر کو کمپيوٹر کے ذريعے واضح کيا ہے۔ اس ويڈيو کا ويب لنک پيش ہے۔
[ame]http://www.youtube.com/watch?v=S01RaG9mGLc[/ame]
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov