Fawad – Digital Outreach Team – US State Department
ٹوئن ٹاورز کے متعلق تو کافی باتیں ہوگئیں، فواد بھائی یہ بتائیں کہ بلڈنگ 7 کا کیا معاملہ تھا؟
بلڈنگ نمبر 7 کا معمہ
بظاہر يہ دليل بڑی مضبوط محسوس ہوتی ہے کہ 11 ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 کيسے منعدم ہوئ جبکہ دونوں ہوائ جہاز ڈبليو – ٹی – سی 1 اور ڈبليو – ٹی – سی 2 سے ٹکرائے تھے۔ ليکن جب آپ اس حوالے سے تحقيقی رپورٹ، تصاوير اور ديگر سائنسی مواد کا مطالعہ کريں تو حقيقت واضح ہو جاتی ہے۔
بلڈنگ نمبر 7 کی 47 منزليں تھيں۔ 11 ستمبر 2001 کی شام 5:20 منٹ پر يہ عمارت بہت سے ماہرين اور اہلکاروں کی موجودگی ميں زمين بوس ہوئ۔
اس عمارت کے مالک ليری اسٹفين نے 2002 ميں ايک ٹی – وی دستاويزی فلم "امريکہ ری بلڈز" کے دوران يہ بيان ديا تھا۔
" مجھے فائر ڈيپارٹمنٹ کے چيف کی جانب سے فون موصول ہوا جس ميں مجھے بتايا گيا کہ بلڈنگ ميں آگ پر قابو پانا ممکن نہيں رہا۔ اس وقت تک ديگر دو عمارات ميں ہونے والے بے پناہ جانی نقصان کے پيش نظر ميں نے فيصلہ کيا کہ کوئ خطرہ مول لينا مناسب نہيں ہے لہذا ميں نے فوری طور پر فائر برگيڈ کے عملے کو اس عمارت خالی کرنے کی اجازت دے دی۔ اس کے بعد ہماری آنکھوں کے سامنے ڈبليو – ٹی –سی 7 کی غمارت منعدم ہو گئ۔"
9 ستمبر 2005 کو سلورسٹائين پراپرٹيز کے ترجمان ڈارا ميکولئين نے يہ بيان جاری کيا
" 11 ستمبر 2001 کو بلڈنگ نمبر 7 شام 5:20 منٹ مسلسل 7 گھنٹے تک آگ میں جلنے کے بعد منعدم ہو گئ۔ فائر ڈيپارٹمنٹ اور سلورسٹائين پراپرٹيز کے بروقت اقدامات کی وجہ سے کوئ جانی نقصان نہيں ہوا۔ فيڈرل ايمرجنسی مينجمنٹ ايجنسی (فيما) نے تينوں عمارتوں کے منعدم ہونے کے عوامل کی جامع تحقيق کی۔ فيما کی رپورٹ نے واضح الفاظ ميں اس حقيقت کو واضح کيا کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 بلڈنگ کی کمزوری کی وجہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کی عمارت کے ملبے کے گرنے کے نتيجے ميں پيدا ہونے والی آگ تھی"۔
يہ کہنا کہ بلڈنگ نمبر 7 سے کوئ جہاز نہيں ٹکرايا، يہ تاثر ديتا ہے کہ يہ بلڈنگ کسی بھی قسم کی تھوڑ پھوڑ سے محفوظ رہی۔ حالانکہ يہ حقيقت کے منافی ہے۔ تصويروں اور ويڈيوز سے صاف ظاہر ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 1 کے گرنے کے دوران عمارت کا بالائ حصہ ڈبليو- ٹی – سی 6 اور 7 پر براہراست اثرانداز ہوا۔ يہ کوئ معمولی ملبہ نہيں تھا بلکہ اس ميں ہزاروں ٹن وزنی سلنڈر بھی شامل تھے جو کئ سو فٹ کی بلندی سے بلڈنگ نمبر 7 پر گرے۔ جس کا براہراست اثر اس عمارت کی 18ويں سے 20 منازل پر ہوا۔
يہاں يہ بات بھی واضح کر دوں کہ بلڈنگ نمبر 7 کی سب سے نچلی منزل ميں ڈيزل کے بہت بڑے ذخائر موجود تھے جن ميں فوری آگ لگ گئ۔ بلڈنگ کی سب سے نچلی سطح پر لگنے والی اس آگ کو بلڈنگ کے چاروں اطراف ميں مختلف تصاوير اور ويڈيوز ميں ديکھا جا سکتا ہے۔ چونکہ اس وقت مقامی فائر برگيڈ کا سارا عملہ باقی دو عمارات پر توجہ مرکوز کيے ہوئے تھے اس ليے اس آگ کو بروقت کنٹرول نہ کيا جا سکا۔ جس کے نتيجے ميں 7 گھنٹے تک اس عمارت کی بنيادوں پر آگ لگی رہی۔
ڈبليو – ٹی –سی 1 کا ملبہ اس عمارت پر کس طرح اثرانداز ہوا اس کا ايک ثبوت يہ تصوير ہے۔
http://img518.imageshack.us/my.php?image=911towercollapseec3.jpg
ڈبليو – ٹی –سی 7 کے منعدم ہونے کے عوامل کے حوالے سے نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈر اور ٹيکنالوجی نے ايک مفصل رپورٹ شائع کی جو آپ اس ويب لنک پر پڑھ سکتے ہيں۔ اس رپورٹ ميں متعدد تصاوير، کمپيوٹر گرافکس اور اعداد وشمار کے ذريعے ڈبليو – ٹی –سی 7 کے بارے ميں بے شمار قياس آرائيوں اور مفروضوں کا جواب ديا گيا ہے۔ اس رپورٹ کے صفحہ 6 پر يہ واضح الفاظ ميں لکھا ہے کہ
"اس بات کا کوئ ثبوت موجود نہيں ہے کہ ڈبليو – ٹی –سی 7 کو بم، ميزائل يا پہلے سے نصب شدہ ڈائناميٹ کے ذريعے منعدم کيا گيا"۔
http://wtc.nist.gov/pubs/WTC Part IIC - WTC 7 Collapse Final.pdf
نيشنل انسٹيٹوٹ آف سٹينڈر اور ٹيکنالوجی کی جانب سے بلڈنگ نمبر 7 پر مکمل رپورٹ کا ڈرافٹ جولائ 2008 ميں پيش کيا جائے گا اور اس کے تھوڑے عرصے بعد فائنل رپورٹ ريليز کی جائے گی۔
فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov