9/11 کیا آپ اس واقعے/ڈرامے پر یقین رکھتے ہیں؟

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

عراق پر بغیر کسی قانونی جواز کے حملہ آور ہوا ہے اور اس سے آزادی حاصل کرنے کی خواہش کرنے والوں کو کسی طور بھی دہشت گرد نہیں کہا جا سکتا۔ یہ میرا خیال نہیں بلکہ اقوامِ متحدہ کے چارٹر کے عین مطابق ہے کہ جارحیت کرنے والے کو روکا جائے گا۔

محترم،

آپکے کا کہنا ہے کہ عراق ميں تشدد کی کاروائياں "غير ملکی جارحيت" کے خلاف مسلح جدوجہد ہے۔ اگر يہ بات درست ہوتی تو يہ "جدوجہد" صرف مسلح افواج کے خلاف ہوتی، ليکن ايسا نہيں ہے۔ حقيقت يہ ہے کہ دہشت گردی کی زيادہ تر کاروائياں معصوم اور بے گناہ شہريوں پر مرکوز ہيں۔

اس وقت عراق امدادی تنظيموں کے خلاف سب سے زيادہ پرتشدد کاروائيوں کے ممالک کی فہرست میں شامل ہے جہاں صرف 2007 ميں ايسی تنظيموں پر 51 حملے کيے گئے۔

دنيا بھر ميں امدادی تنظيموں پر براہراست حملہ اس ملک کی آبادی پر حملہ تصور کيا جاتا ہے کيونکہ يہ تنظيميں کسی مسلح کاروائ ميں ملوث نہيں ہوتيں بلکہ مقامی لوگوں کی مدد کر رہی ہوتی ہيں۔ انتہا پسند گروپوں کی جانب سے جاری يہ کاروائياں کسی جارح فوج کے خلاف مقدس جدوجہد کا حصہ نہيں بلکہ اپنے مذموم ارادوں کی تکميل کے ليے ہے۔

چند ہفتے پہلے الغزل نامی بازار ميں ذہنی معذور لڑکيوں کے ذريعے 100 سے بے گناہ عراقی شہريوں کا قتل اورعراقی عوام کے خلاف دہشت گردی کی ايسی ہی سينکڑوں کاروائياں کس "مسلح فوج" کے خلاف ہيں؟

اپنی تمام تر کمزوريوں، خاميوں اور مسائل کے باوجود اس وقت عراق ميں 12 ملين ووٹوں سے منتخب ہو کر آنے والی حکومت موجود ہے جو تمام تر مشکلات کے باوجود عراق کا نظام چلا رہی ہے۔ يہ حکومتی نظام تمام تر چيلنجز کے باوجود صدام کے دور حکومت سے بہتر ہے۔ عراق کا مستقبل اسی حکومتی ڈھانچے کی کاميابی سے وابستہ ہے جس ميں يقينی طور پر بہتری کی گنجائش موجود ہے۔ ان دہشت گرد گروپوں کی کاروائياں اس حکومتی نظام کو کمزور کر رہی ہيں تاکہ اپنا نظام قائم کر سکيں۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

اور جو ہزاروں عراقی، امریکی جیلوں میں پڑے روزانہ تشدد کا نشانہ بنتے ہیں، اسکا کیا جواب ہے آپ کے پاس؟

جہاں تک امريکی فوجيوں کی جانب سے بد سلوکی کے واقعات کا تعلق ہے، ميں آپ سے اتفاق کرتا ہوں کہ ايسے واقعات يقینی طور پر رونما ہوئے ہيں۔ ميں ان واقعات کا دفاع نہيں کروں گا۔ ان واقعات نے امريکی حکومتی حلقوں کو بھی ہلا کر رکھ ديا تھا۔

ليکن کيا آپ جانتے ہيں کہ يہ واقعات کسی صحافی يا ادارے کی کاوششوں سے منظر عام پر نہيں آئے تھے۔ وہ بھی امريکی فوجی ہی تھے جنکی تصاوير اور شاہدتوں کی بدولت يہ واقعات دنيا کے سامنے آئے، اورجنھوں نے نہ صرف يہ کہ افسران بالا کو ان واقعات سے آگاہ کيا بلکہ اپنے ہی فوجی ساتھيوں کے خلاف فوجی عدالتوں ميں گواہی بھی دی۔ جب ابو غريب ميں پيش ہونے والے واقعات کی تصاوير کا حوالہ ديا جاتا ہے تو اس بات کا ذکر کيوں نہيں کيا جاتا کہ ان تصاوير ميں موجود امريکی فوجيوں کے خلاف نہ صرف فوجی عدالتوں ميں مقدمے چلے بلکہ ان کو سزائيں بھی ہوئيں۔

دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح امريکہ ميں بھی فوج سميت ہر ادارے ميں ايسے افراد ہيں جنھوں نے قانون کو اپنے ہاتھ ميں ليا۔ اہم بات يہ ہے کہ امريکہ ميں ان کے خلاف کاروائ کے ليے ايک موثر اور غير جانب دار احتساب کا نظام بھی موجود ہے جس کے تحت سزائيں بھی دی جاتی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

چار ہزار امریکیوں کی اتنی فکر اور جو انگنت عراقی اب تک اس جنگ میں مر چکے ہیں، انکا کیا۔ ۔


کسی بھی عراقی شہری کی ہلاکت يقينی طور پر قابل مذمت ہے۔ ليکن يہ حقیقت ہے کہ عراق ميں زيادہ تر شہريوں کی ہلاکت دہشت گرد تنظيموں کی کاروائيوں کا نتيجہ ہے جو دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔ کار بم دھماکوں اور اغوا برائے تاوان ميں ملوث يہ لوگ صرف اور صرف اپنی مرضی کا نظام نافذ کرنے ميں دلچسپی رکھتے ہيں۔

ميں آپ کو ايک عراقی تنظيم کی ويب سائٹ کا لنک دے رہا ہوں جس کا امريکی حکومت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ اس ويب سائٹ پر آپ عراق ميں ہلاک ہونے والے تمام شہريوں کے نام، ان کے کوائف اور ان واقعات کی تفصيل پڑھ سکتے ہيں جن کے نتيجے ميں يہ شہری ہلاک ہوئے۔ يہ اعداد وشمار آپ کو عراق ميں بے گناہ شہريوں کے حوالے سے حقيقی صورت حال سمجھنے ميں مدد ديں گے۔

http://www.iraqbodycount.org/database/

عراق جنگ کے آغاز سے اب تک 87790 عراقی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک عظيم سانحہ ہے۔ بے گناہ شہريوں کی موت اس ليے بھی قابل مذمت ہے کيونکہ فوجيوں کے برعکس وہ ميدان جنگ کا حصہ نہيں ہوتے۔ اس وقت عراق ميں بے شمار مسلح گروپ دہشت گردی کی کاروائيوں ميں دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔ عراق ميں موجود ان تنظيموں کے نام اور انکی کاروائيوں کے نتيجے ميں ہلاک ہونے والے عراقيوں کے حوالے سے کچھ اعداد وشمار۔

http://img76.imageshack.us/my.php?image=clipimage002if6.jpg

ايران عراق جنگ ، الانفال کی تحريک يا 1991 ميں ہزاروں کی تعداد ميں عراقی شيعہ برادری کا قتل عام اس بات کا ثبوت ہے کہ اگر صدام کا دور حکومت مزيد طويل ہوتا تو بے گناہ انسانوں کی ہلاکتوں کا سلسلہ جاری رہتا۔


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

arifkarim

معطل
دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح امريکہ ميں بھی فوج سميت ہر ادارے ميں ايسے افراد ہيں جنھوں نے قانون کو اپنے ہاتھ ميں ليا۔ اہم بات يہ ہے کہ امريکہ ميں ان کے خلاف کاروائ کے ليے ايک موثر اور غير جانب دار احتساب کا نظام بھی موجود ہے جس کے تحت سزائيں بھی دی جاتی ہيں۔

بیشک صرف ان امریکی فوجیوں کو سزائیں دی گئیں، جو ان تصاویر میں کئے جانے والے مظالم میں ملوث تھے۔ پتہ نہیں کتنے ہی جیلرز ایسے ہونگے جو قیدیوں پر مظالم کے دوران ہی انہیں نیم پاگل یا موت کے گھاٹ اتار دیتے ہونگے۔ ااور کا تو ہمارے پاس کوئی ریکارڈ بھی نہیں۔ میں نے امریکی فوج کی عراق میں کاروائی کی لائو فلمیں دیکھیں جس میں وہ عورتوں اور بچوں والے گھروں میں تالے توڑ کر گھس جاتے ہیں۔ اور خاندان کے مردوں کو قربانی کے جانوروں کی طرح گھسیٹ کر بکتر بند گاڑیوں میں گھسیڑتے ہیں۔ ان میں سے شاید کسی کا بھی مقدمہ نہیں چلتا کہ انہیں کس بنیاد پر نظر بند کیا گیا۔ یہ ہیں امریکی تہزیبی انسانی حقوق!
 

arifkarim

معطل
ميں آپ کو ايک عراقی تنظيم کی ويب سائٹ کا لنک دے رہا ہوں جس کا امريکی حکومت سے کوئ تعلق نہيں ہے۔ اس ويب سائٹ پر آپ عراق ميں ہلاک ہونے والے تمام شہريوں کے نام، ان کے کوائف اور ان واقعات کی تفصيل پڑھ سکتے ہيں جن کے نتيجے ميں يہ شہری ہلاک ہوئے۔ يہ اعداد وشمار آپ کو عراق ميں بے گناہ شہريوں کے حوالے سے حقيقی صورت حال سمجھنے ميں مدد ديں گے۔

http://www.iraqbodycount.org/database/

عراق جنگ کے آغاز سے اب تک 87790 عراقی ہلاک ہو چکے ہيں۔ اس ميں کوئ شک نہيں کہ يہ ايک عظيم سانحہ ہے۔ بے گناہ شہريوں کی موت اس ليے بھی قابل مذمت ہے کيونکہ فوجيوں کے برعکس وہ ميدان جنگ کا حصہ نہيں ہوتے۔ اس وقت عراق ميں بے شمار مسلح گروپ دہشت گردی کی کاروائيوں ميں دانستہ بے گناہ شہريوں کو نشانہ بنا رہے ہيں۔

بہت خوب! یعنی عراق پرحملے خود عراقی کر رہے ہیں! اور امریکہ تو صرف ان کی حفاظت کر رہا ہے، تیل کیساتھ!
اس گراف کے مطابق جب سے امریکہ نے عراق میں‌قدم رکھا ہے، عراقیوں کی اموات دن دگنی، رات چگنی ترقی کر گئی ہیں۔ اگر واقعی یہ متعدد مسلح‌گروپس ہی ان کاروائیوں کے پیچھے ہیں تو ذرا یہ بتائیں کہ ‌یہ مسلح گروپس‌کیا صدام کے زمانے میں سوئے ہوئے تھے؟ یا امریکہ ہی خود انہیں‌اپنے ساتھ لایا تھا، طالبان کی طرح؟
ان مسلح گروپس کے پاس اسلحہ کہاں‌سے آتا ہے، کیونکہ کوئی عربی ملک تو اسلحہ بناتا نہیں۔ اور عراقیوں کو اپنے ہی جیسے لوگ مار کر کیا ملے گا؟ اگر یہ گروپس اپنی مرضی کا نظام عراق میں‌چلانا چاہتے ہیںتو صدام کے وقت خاموش کیوں بیٹھے رہے؟؟؟ اور اب امریکہ کی موجودگی پر افغانستان کی طرح بیدار کیسے ہوگئے؟
 

ساجداقبال

محفلین
میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ امریکہ کے پاس عراق پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اب یہ ہلاکتیں مسلح گروپس پر ڈال کر ذمہ داری سے جان نہیں چھڑوائی جا سکتی۔ بالواسطہ ہی سہی، امریکہ ان اموات کا ذمہ دار ہے۔
 

arifkarim

معطل
میں صرف اتنا کہنا چاہوں گا کہ امریکہ کے پاس عراق پر حملے کا کوئی جواز نہیں تھا۔ اب یہ ہلاکتیں مسلح گروپس پر ڈال کر ذمہ داری سے جان نہیں چھڑوائی جا سکتی۔ بالواسطہ ہی سہی، امریکہ ان اموات کا ذمہ دار ہے۔

یہ مسلح‌ گروپس بھی امریکہ کی اپنی تخلیق ہیں۔ اگر یہ صدام دور میں موجود ہوتے تو امریکی دور میں ہی باہر کیوں نکلتے؟
 

علی عمران

محفلین
کچھ لوگوں کو امریکہ کی یہ 7 تہوں میں لپٹی سازش تو نظر آ رہی ہے، مگر ان میں سے کچھ کو ابھی تک انہیں القاعدہ یا ایمن الظہواری اور اسامہ بن لادن کے وجود کا انکار ہے [اور اگر انکار نہیں تو انکے نزدیک ظہواری، اسامہ، پاکستان انتہا پسند و خود کش حملہ آور۔۔۔۔ یہ سب ڈرامے امریکہ کروا رہا ہے۔

/////////////////////////////

بات یہ ہے کہ یہ واقعات میرے نزدیک اتنے حقیقی ہیں کہ میرے خیال میں مجھے زیادہ لکھنے کی ضرورت نہیں۔

یورپ میں رہنے والے اس بات کی تصدیق کریں گے کہ گیارہ ستمبر سے قبل مسلمانوں کو کھل کر یورپ میں آزادی تھی اور اس لیے یہاں کی کچھ مسجدوں میں کھلے عام انتہا پسندوں نے اپنی تعلیمات پھیلانی شروع کر دی۔

جن عرب سٹوڈنٹز نے گیارہ ستمبر کو حملہ کیا تھا، اُن کا تعلق ہمبرگ یونیورسٹی سے تھا۔ اسی ہمبرگ میں کم از کم دو مساجد انتہا پسند عرب مساجد کہلائی جاتی ہیں اور ان عرب سٹوڈنٹز کا مرکز ان میں سے مسجد المہاجرین تھی۔

ان عرب سٹوڈنٹز کا ایک بہت اہم ساتھی "منیر المصدق" کو حکومت نے گرفتار بھی کیا تھا۔ منیر المصدق کو انکار تھا کہ وہ حملے میں ملوث تھا، مگر اس بات کا اس نے عدالت میں اقرار کیا کہ وہ افغانستان سے القاعدہ کے کیمپوں میں جنگی تربیت حاصل کر کے آیا تھا۔ اسی طرح مروان الشعی [انکے ایک اور ساتھی] کو پاکستان سے گرفتار کیا گیا اور اسکی حفاظت پر کئی لوگ مامور تھے [نتیجہ یہ کہ ان عرب سٹوڈنٹز کے پیچھے پاکستان میں پورا ایک منظم گروہ کام کر رہا تھا]

اسی طرح جن سٹوڈنٹز نے بذات خود گیارہ ستمبر کو حملے میں حصہ لیا ان کے متعلق یہ بات ثابت ہوئی ہے کہ وہ وہ پڑھائی کے مختلف سمسٹرز میں افغانستان ٹریننگ کے لیے جا چکے تھے

//////////////////////////////////

جرمن ٹی وی نے اُس امریکی خاتون پائلٹ ٹیچر کا انٹرویو دیا جس کے پرائیویٹ سکول میں ان عرب سٹوڈنٹز نے فلائنگ کی تربیت لی تھی۔

اس خاتون ٹیچر پر مجھے اتنا رحم آیا کہ میں بیان نہیں کر سکتی جب وہ بیان کر رہی تھی کہ انہیں کس طرح اپنے ان سٹوڈنٹز سے محبت تھی اور انہیں یقین نہیں آ رہا کہ وہ ایسی کاروائی میں ملوث ہو سکتے ہیں۔ مگر پھر کہتی ہے کہ "ایک بات مگر، فلائنگ کورس میں سب سے زیادہ اہمیت "ٹیک آف" اور "لینڈنگ" کو دی جاتی ہے، مگر یہ عرب سٹوڈنٹز کبھی بھی ٹیک آف اور لینڈنگ میں انٹرسٹڈ نہیں رہے بلکہ کہتے تھے کہ اس لینڈنگ اور ٹیک آف کو چھوڑو اور ہمیں یہ بتاو کہ اڑتے ہوئے جہاز کو اوپر نیچے اور دائیں بائیں کیسے گھمایا جاتا ہے، اور آج مجھے اندازہ ہو رہا ہے کہ اس کی وجہ کیا ہو سکتی ہے۔

جب گیارہ ستمبر کا حملہ ہوا اور ہم جمعے کو پاکستانی مسجد گئے [ہمبرگ میں اُس وقت صرف ایک پاکستانی مسجد تھی اور پاکستان کے برعکس یہاں خواتین بہت بڑی تعداد میں مسجد جاتی ہیں] تو وہاں پر ایک پاکستانی بزرگ تھے جو کہ مسجد کے بہت اہم کارکن تھے اور پچھلے دس پندرہ سالوں سے "سوشل" پر پل رہے تھے یعنی کوئی کام کاج نہیں کرنا اور صرف حکومت سے پیسا لے کر زندگی گذارنا۔
میں ان پاکستانی بزرگ کے الفاظ نہیں بھولوں گی، حالانکہ ایک عرصہ گذر گیا اور میں اس وقت کافی چھوٹی تھی۔ مگر یہ بزرگ گیارہ ستمبر پر تبصرہ کرتے ہوئے کہہ رہے تھے کہ ان حملہ آوروں کو شاباش، انہوں نے تو گیارہ ستمبر تک دیر کر دی انہیں تو یہ حملہ بہت پہلے امریکہ پر کر دینا چاہیے تھا۔

مجھے ان بزرگوار کے تبصرے سنتے ہوئے اپنے کانوں پر یقین نہیں آ رہا تھا کیونکہ میں نے ٹی وی پر بہت سے معصوموں کو آگ سے بچنے کے لیے اوپر سے چھلانگیں لگاتے ہوئے دیکھا تھا۔

/////////////////////////////////////////////

مسئلہ یہ ہے کہ ہم مسلمانوں میں اتنے زیادہ انتہا پسند موجود ہیں کہ انہیں اگر آج ذرا سا بھی موقع مل جائے تو وہ امریکہ کے ہر ہر شہری کو موت کے گھاٹ اتار دیں۔

گیارہ ستمبر کے متعلق اسامہ شروع میں انکار کرتا رہا کہ القاعدہ کا اس سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ان عرب سٹوڈنٹز کے ساتھ کوئی تعلق۔ مگر بعد میں اسی اسامہ بن لادن کی ٹیپ منظر عام پر آئی جس میں یہی اسامہ یہ کہہ رہا تھا کہ ہم نے جان بوجھ کر احسان کرتے ہوئے ورلڈ ٹریڈ سنٹر پر اتنا صبح کو حملہ کیا تاکہ زیادہ لوگ نہ مارے جائیں، ورنہ ہم رش آورز میں بھی حملہ کر سکتے تھے۔

پھر یہی اسامہ اور الظہواری ٹیپوں میں اپنی حمایتیوں کو تخریب کاری اور ایسے حملوں کی شہہ دیتے نظر آتے ہیں۔۔۔۔ مگر مسلم قوم کا وریہ اس پر یہ ہو جاتا ہے کہ یہ اسامہ اور الظہوراری بھی امریکہ کے پٹھو ہیں۔

مجھے یہ سمجھ نیہیں آتی کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ملا انتہا پسند ہیں‌کہ 1400 والے دین کے ساتھ ابھی بھی چمتے ہوئے ہیں اور جہاد جہاد ہی کرتے ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو ان کے مخالف اصل میں‌زیادہ انہا پسند ہیں۔(اگر آپ زیک، زکریا،نبیل، مہوش کی پوسٹیں دیکھیں تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ میں کیا کہ رہا ہوں) کیوں کہ ان ہمیشہ کافروں کو سچا مانیں گئے اور ان کی حمایت کریں گے اور ہر قدر ان کا دفاع کریں‌گئے چائے ان کو اسلام کو چینج کر کے ہی پیش نہ کرنا پڑے (ان کی ایک ہی رٹ ہے جیسے کہ یہ طوطے کی ایک ٹانگ ثابت کرنے پر مصر ہیں) ان کے سامنے ہمیشہ مجاہدین دہشت گرد اور کافر مظلوم ہیں۔ ان کو افغانستان، کشمیر، عراق، فلسطین میں مسلمانوں کا خون نظر نہیں آتا جو کہ کافر درندے ہر وقت بہا رہے ہیں۔ ان بے چاروں کہ بس وہ کافر ہی نظر آتے ہیں جو کہ نائن الیون میں‌جہنم واصل ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم یہ ساری دنیا کے کافر مل کر بھی ایک زانی شرابی گناہگار مسلمان کےقدموں کے برابر بھی نہیں ہو سکتے۔ہاں ہمیں دکھ ہے کہ کچھ بے گناہ کافر مرے کیونکہ اسلام بے گنائوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن کیا آپ کو صرف کافر ہی بے گناہ مرتے نظر آتے ہیں، بے گناہ مسلمان مرتے نظر نہیں آتے۔ آپ لوگ شیخ اسامہ، ملاعمرمجاہد (اللہ ان کی حفاظت فرمائے) کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں (وہ بھی کافروں کی رپوٹوں کی نظروں میں)۔ کیاکھبی آپ نے ان کافروں کو دہشت گرد کہا (حالانکہ ان کے اپنے اخبار اور میڈیا ان مظلوم مسلمانوں کودکھاتا ہے جن کو یہ ظالم آئے دن شہید کرتے رہیتے ہیں۔) کیا کبھی مہوش کو کسی چھوٹے مسلمان شہید بچے کے پاس اس کی روتی ہوئی ماں کو دیکھ کر ترس آیا کہ اس پھول کو ان ظالموں نے بمباری کر کے شہید کر دیا (اس کو بس ایک کافرہ پر ہی ترس آتا ہے)۔ ہاں کوئی مظلوم بھی مرے دکھ ہونا چاہیے لیکن پہلے مسلمان پھر کافر۔ (میں نے تہیہ کیا تھا کہ اس فورم پر کبھی پوسٹ نہیں‌کروں گا لیکن آپ لوگ جو کے کافروں کی بے گناہی ثابت کرنے اور مجاہدین کو دہشت گرد ثابت کرنے کے ٹیکھے دار بنے ہوئے ہیں، کی پوسٹیں دیکھ دیکھ کر آپ کا دماغ صاف کرنے کے لیے پوسٹ کرنے پر مجبور ہو گیا۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ لوگوں میں سچ سننے کی تاب نہیں ہے اور یہ پوسٹ دیلیٹ ہو جائے گی لیکن آپ میں سے کوئی تواسے پڑھ ہی لے گا )
 

arifkarim

معطل
مجھے یہ سمجھ نیہیں آتی کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ملا انتہا پسند ہیں‌کہ 1400 والے دین کے ساتھ ابھی بھی چمتے ہوئے ہیں اور جہاد جہاد ہی کرتے ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو ان کے مخالف اصل میں‌زیادہ انہا پسند ہیں۔ )

میں آپ کی بات سے متفق ہوں، لکھنے کا شکریہ
 

وجی

لائبریرین
دنیا کے کسی بھی ملک کی طرح امريکہ ميں بھی فوج سميت ہر ادارے ميں ايسے افراد ہيں جنھوں نے قانون کو اپنے ہاتھ ميں ليا۔ اہم بات يہ ہے کہ امريکہ ميں ان کے خلاف کاروائ کے ليے ايک موثر اور غير جانب دار احتساب کا نظام بھی موجود ہے جس کے تحت سزائيں بھی دی جاتی ہيں۔

فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
کیا ان افسروں‌ کے خلاف کوئی اقدام ہوا جنہیوں نے عام فوجیوں کو قتل عام کا حکم دیا یا دیتے رہے یا دے رہیں ہیں
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=RN5Lu94l_E0&feature=related"]عراق[/ame]
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=VwwMF6biCJU&feature=related"]سب کو ماردو [/ame]
[ame="http://www.youtube.com/watch?v=qoJHTuP7Lh0&feature=related"]عراق[/ame]
 

Fawad -

محفلین
Fawad – Digital Outreach Team – US State Department

مجھے یہ سمجھ نیہیں آتی کہ کچھ لوگ کہتے ہیں کہ ملا انتہا پسند ہیں‌کہ 1400 والے دین کے ساتھ ابھی بھی چمتے ہوئے ہیں اور جہاد جہاد ہی کرتے ہیں۔ لیکن اگر دیکھا جائے تو ان کے مخالف اصل میں‌زیادہ انہا پسند ہیں۔(اگر آپ زیک، زکریا،نبیل، مہوش کی پوسٹیں دیکھیں تو آپ کو پتا چل جائے گا کہ میں کیا کہ رہا ہوں) کیوں کہ ان ہمیشہ کافروں کو سچا مانیں گئے اور ان کی حمایت کریں گے اور ہر قدر ان کا دفاع کریں‌گئے چائے ان کو اسلام کو چینج کر کے ہی پیش نہ کرنا پڑے (ان کی ایک ہی رٹ ہے جیسے کہ یہ طوطے کی ایک ٹانگ ثابت کرنے پر مصر ہیں) ان کے سامنے ہمیشہ مجاہدین دہشت گرد اور کافر مظلوم ہیں۔ ان کو افغانستان، کشمیر، عراق، فلسطین میں مسلمانوں کا خون نظر نہیں آتا جو کہ کافر درندے ہر وقت بہا رہے ہیں۔ ان بے چاروں کہ بس وہ کافر ہی نظر آتے ہیں جو کہ نائن الیون میں‌جہنم واصل ہوئے تھے۔ اللہ کی قسم یہ ساری دنیا کے کافر مل کر بھی ایک زانی شرابی گناہگار مسلمان کےقدموں کے برابر بھی نہیں ہو سکتے۔ہاں ہمیں دکھ ہے کہ کچھ بے گناہ کافر مرے کیونکہ اسلام بے گنائوں کو مارنے کی اجازت نہیں دیتا لیکن کیا آپ کو صرف کافر ہی بے گناہ مرتے نظر آتے ہیں، بے گناہ مسلمان مرتے نظر نہیں آتے۔ آپ لوگ شیخ اسامہ، ملاعمرمجاہد (اللہ ان کی حفاظت فرمائے) کو دہشت گرد ثابت کرنے کے لیے ایڑی چوٹی کا زور لگاتے ہیں (وہ بھی کافروں کی رپوٹوں کی نظروں میں)۔ کیاکھبی آپ نے ان کافروں کو دہشت گرد کہا (حالانکہ ان کے اپنے اخبار اور میڈیا ان مظلوم مسلمانوں کودکھاتا ہے جن کو یہ ظالم آئے دن شہید کرتے رہیتے ہیں۔) کیا کبھی مہوش کو کسی چھوٹے مسلمان شہید بچے کے پاس اس کی روتی ہوئی ماں کو دیکھ کر ترس آیا کہ اس پھول کو ان ظالموں نے بمباری کر کے شہید کر دیا (اس کو بس ایک کافرہ پر ہی ترس آتا ہے)۔ ہاں کوئی مظلوم بھی مرے دکھ ہونا چاہیے لیکن پہلے مسلمان پھر کافر۔ (میں نے تہیہ کیا تھا کہ اس فورم پر کبھی پوسٹ نہیں‌کروں گا لیکن آپ لوگ جو کے کافروں کی بے گناہی ثابت کرنے اور مجاہدین کو دہشت گرد ثابت کرنے کے ٹیکھے دار بنے ہوئے ہیں، کی پوسٹیں دیکھ دیکھ کر آپ کا دماغ صاف کرنے کے لیے پوسٹ کرنے پر مجبور ہو گیا۔ مجھے معلوم ہے کہ آپ لوگوں میں سچ سننے کی تاب نہیں ہے اور یہ پوسٹ دیلیٹ ہو جائے گی لیکن آپ میں سے کوئی تواسے پڑھ ہی لے گا )



آپ نے جس طرح تمام عالمی مسائل کو "کفار بمقابلہ مجاہدين اسلام" کے سانچے ميں ڈھال کر اپنے جذبات کا اظہار کيا ہے اس سے يہ واضح ہے کہ آپ دہشت گردی کو مذہبی جدوجہد کے تناظر ميں ديکھتے ہيں۔ ليکن حقائق اس سے بالکل مختلف ہيں۔

پہلی بات تو يہ ہے کہ "شيخ اسامہ بن لادن" کو امريکی رپورٹوں کی وجہ سے دنيا دہشت گرد تسليم نہيں کرتی بلکہ اس کی وجہ سينکڑوں کی تعداد ميں اس کے اپنے آڈيو اور ويڈيو پيغامات ہيں جو القائدہ سے منسلک درجنوں ويب سائٹس پر 24 گھنٹے بے گناہ انسانوں کو قتل کرنے کا درس ديتے ہيں۔ ان پيغامات ميں متعدد بار نا صرف يہ کہ دہشت گردی کے ان "کارناموں" کا اعتراف کيا گیا ہے بلکہ ديگر مسلمانوں کو بھی اس "کار خير" ميں شامل ہونے کی تلقين کی جاتی ہے۔ مذہب کے نام پر دہشت گردی کو فروغ يہی نام نہاد مسلمان دے رہے ہيں۔

آپ نے بے گناہ مسلمانوں کے قتل عام کا ذکر کيا اور يہ تاثر ديا کہ چونکہ بےگناہ مسلمانوں کو قتل کيا جا رہا ہے لہذا دہشت گردوں کی جانب سے غير مسلموں پر حملے جائز ہيں۔ کسی بھی بے گناہ انسان کی جان کا ضياع اس کے مذہب سے قطع نظرانتہاہی قابل مذمت فعل ہے۔ يہ درس تو خود اسلام سميت دنيا کے تمام مذاہب ميں موجود ہے۔ ليکن اگر آپ اسامہ بن لادن سميت دیگر دہشت گردوں کی ويڈيو انٹرويوز ديکھيں تو يہ واضح ہے کہ تخريب کاری کی کاروائيوں کے ليے مذہب کو استعمال کيا جا رہا ہے۔

کيا آپ نے کبھی سوچا ہے کہ جب خودکش حملہ آور کسی پرہجوم مقام پر بغير کسی تفريق کے بے شمار بے گناہوں کی جان ليتے ہيں تو اس کا کيا مقصد ہوتا ہے؟ مثال کے طور پرپچھلے چند سالوں ميں پاکستان ميں دہشت گردی کے نتيجے ميں جو بے گناہ ہلاک ہوئے ہيں تو اس میں کتنے غير مسلم تھے؟

امريکی فوج کو بے گناہ افراد کے قتل سے سياسی، انتظامی اور فوجی لحاظ سے کوئ فائدہ حاصل نہيں ہوتا ليکن اس کے برعکس انتہا پسند دہشت گرد تنظيموں ايسے ہی واقعات کے ذريعے جذبات کو بڑھکا کر اسے مذہبی رنگ دے کر اپنے مقاصد حاصل کرتی ہيں۔ دہشت گردی کے تو معنی ہی يہ ہيں کہ خوف کے ذريعے لوگوں پر اپنا تسلط قائم کيا جائے۔ آپ جن لوگوں کو اپنی دانست ميں "مسلمان مجاہد" قرار دے رہے ہيں انکے کارناموں کی لسٹ بھی ديکھيں۔ چاہے وہ 11 ستمبر 2001 کا واقعہ ہو، 2002 ميں بالی کا واقعہ ہو، 2005 ميں امان بم دھماکہ يا 2007 ميں تيونس کا بم دھماکہ - ان لوگوں نے ہميشہ دانستہ طور پر مسلم اور غير مسلم کی تفريق کے بغير بے گناہوں کا خون بہايا ہے۔ آپ امريکہ کی بے شمار خارجہ پاليسيوں کو تنقيد کا نشانہ بنا سکتے ہيں ليکن دانستہ بے گناہ انسانوں کا قتل امريکہ کی خارجہ پاليسی کا حصہ نہيں ہے۔ کيا آپ "شيخ اسامہ بن لادن" اور انکی تنظيم "القائدہ" کے بارے ميں يہ دعوی کر سکتے ہیں؟


فواد – ڈيجيٹل آؤٹ ريچ ٹيم – يو ايس اسٹيٹ ڈيپارٹمينٹ
digitaloutreach@state.gov
http://usinfo.state.gov
 

ساجداقبال

محفلین
آپ امريکہ کی بے شمار خارجہ پاليسيوں کو تنقيد کا نشانہ بنا سکتے ہيں ليکن دانستہ بے گناہ انسانوں کا قتل امريکہ کی خارجہ پاليسی کا حصہ نہيں ہے۔
دانستہ فلسطینیوں‌ کا قتل عام۔۔۔۔اسرائیل کا خاصہ۔۔۔۔۔اور اسے پھر بھی بھاری فوجی امداد۔ کیا یہ نادانستہ امداد ہے، امریکہ کو کچھ معلوم نہیں؟
اگر آپ کا ادارہ امریکہ کی خارجہ پالیسیوں پر کسی طرح اثرانداز ہوتا ہے تو میں‌ آپ سے درخواست کرونگا کہ جتنا بجٹ امریکہ نامعلوم مخلوقات سے بچاؤ کیلیے دفاع کے نام پر پھونکتا ہے اسکا 10 فیصد ہی وہ غریب مسلمان اور افریقی ریاستوں میں تعلیمی اور روزگار وغیرہ کے مد میں خرچ کرے۔ یہ دہشتگردی اور دوسرے ڈرامے خود ہی بند ہو جائینگے۔ یوایس ایڈ‌ اور دوسرے ادارے جوامداد دیتے ہیں وہ اونٹ کیا گدھے کے منہ میں‌بھی زیرہ کے برابر نہیں۔ اور اسکی مانیٹرنگ بھی جسطرح ہوتی ہے سب کو پتہ ہے۔
 

ساجد

محفلین
محترم فواد صاحب،
دانستہ قتل کے معاملے پر امریکی پالیسی کا موضوع آپ نہ ہی چھیڑیں تو بہتر ہے۔
 

arifkarim

معطل
محترم فواد صاحب،
دانستہ قتل کے معاملے پر امریکی پالیسی کا موضوع آپ نہ ہی چھیڑیں تو بہتر ہے۔

جی ہاں فواد صاحب، آپ کی ہر امریکی حمایت کا ہم سب نے سر توڑ جواب دیا ہے۔ آپ ہمیں اپنے کھوکلے اعداد و شمار سے قائل نہیں کر سکتے۔ دنیا میں جو امریکہ کر رہا، بچے بچے کو نظر آرہا ہے۔ اگر آپ نے اپنی آنکھوں پر پٹی، دل پر تالا اور منہ‌ میں ڈالرز رکھے ہوئے ہیں تو آپ وہ کچھ محسوس کر ہی نہیں سکتے جو امریکی پالیسیز انڈائرکٹلی غریب مسلمان ممالک کیساتھ کر رہی ہیں۔ ذرا عراق، افغانستان اور فلسطین میں خود جاکر دیکھئے اور واپسی پر ایک چکر دنیا بھر میں موجود کسی ایک امریکی جیل کا بھی کاٹ آئیے گا کہ وہاں قیدیوں کیساتھ کیسا ''بہترین'' سلوک ہوتا ہے۔ ان جیلوں میں انسانی حقوق کی ایسی ایسی مثالیں قائم ہوتی ہیں جو آئندہ آنے والی نسلوں‌کیلئے یقیناً مشعل راہ ہیں۔ ایسے مظالم تو شاید ہٹلر نے بھی یہودیوں کیساتھ نہ کئے ہونگے جو انسانی حقوق کے علمبردار امریکی، مسلمان قیدیوں کیساتھ کرتے ہیں۔
 
Top