نایاب
لائبریرین
یہ نظم پڑھ کر محفل اردو کے اک محترم بھائی مکی کے بلاگ پر لکھی اک تحریر کا اقتباس ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔E=mc2
آئن سٹائن کا یہ مشہور سا کلیہ ہے
کہ ای مساوی ایم سی اسکوئیر کے ہوتا ہے
یعنی مادہ نور کی چاہت میں
خود کو نور بنا سکتا ہے چاہے تو
بس اپنی رفتار بڑھانی ہے اس کو
اور یوں مادہ خود بھی نور ہی بن جاتا ہے
تیری میری پیار کہانی بھی کچھ ایسی ہے
یعنی تو اک نور کا پیکر ہے
اور میں مادہ، جو بس تجھ سا بننے کو
شب و روز رفتار بڑھائے جاتا ہے
مساوات کہتی ہے کہ: مادہ اور توانائی ایک ہی تصویر کے دو رخ ہیں.. جب مادہ فنا ہوتا ہے تو توانائی نمودار ہوجاتی ہے، اور اگر توانائی "مجسم" ہوجائے تو مادہ نمودار ہوجاتا ہے، گویا جو مادہ ہمیں اور ساری کائنات کو تشکیل دیتا ہے وہ جسیموں میں مقید کثیف توانائی ہے.. اور جسیمے ذرات تشکیل دیتے ہیں، اور ذرے مادہ.. مختصراً یہ کہ مادہ توانائی ہے، اور توانائی مادہ ہے، ان دونوں میں تفریق ایک وقتی حالت ہے کہ دونوں ایک دوسرے کی طرف ہی لے جاتے ہیں.. یہ کوئی مشکل مساوات نہیں ہے، اس کا دایاں، بائیں کے مساوی ہے.. ایک طرف تونائی ہے، اور دوسری طرف مادہ، گویا قدرت ہمارے ساتھ لکا چھپی کھیل رہی ہو یا ہمیں مرغی اور انڈے کی پہیلی پیش کر رہی ہو.. پہلے کیا آیا تھا: انڈا یا مرغی؟ .. پہلے کیا نمودار ہوا: مادہ یا توانائی؟ .. پہلے سوال میں کچھ بے وقوفی جھلکتی ہے، اور دوسرے میں حقیقت کی تلاش جسے جب بھی انسان نے یہ سمجھا کہ وہ اس کے قریب پہنچ گیا ہے وہ سراب بن کر دھوکہ دے جاتی ہے، یا مختلف پیچیدہ شکلوں میں ظہور پذیر ہوکر اپنے پیچھے کائنات کی واحد مساوات چھپا دیتی ہے.