جی، جلد ہی انشاءاللہ۔بہت شکریہ۔ اب جلدی سے ایک اور نظم ہو جائے اسی طرح کسی دوسری مساوات پر؟
آئن سٹائن کی تھیوری اور بگ بینگ تھیوری قطعی ایک دوسرے سے متصادم نہیں ، بلکہ دونوں نے ایک دوسرے کو تحقیق میں بہت تقویت دی ہے۔سٹیٹک کی تو بات ہی کب کی گول ہو چکی۔ فلیٹ کی بات اس طرح کر رہا تھا کہ اگر آپ نے ایلن گُتھ کی Inflation Theory دیکھی ہو تو آپ کو یاد ہوگا کہ فلیٹ یونیورس اس حوالے سے کہہ رہا تھا کیونکہ Inflation Theory کا کوئی خاص متبادل اردو میں نہیں جچا۔ اب مسئلہ یہ ہے کہ آئن سٹائن کی تھیوری کی بات کرتے ہیں تو بگ بینگ کی تھیوری غلط ثابت ہوتی ہے کہ روشی سے زیادہ تیز کوئی چیز نہیں جا سکتی کیونکہ جب کائنات کی ابتداء ہوئی تو طبعیات کی طاقتیں جیسا کہ کشش ثقل یعنی گریوٹی، کمزور اور طاقتور مرکزی قوتیں یعنی ویک اینڈ سٹرانگ نیوکلیئر فورسز وغیرہ فوراً بعد پیدا ہو گئی تھیں۔ اس کے باوجود کائنات کے پھیلنے کی رفتار روشنی کی رفتار سے بہت تیز رہی ہے۔ اب اگر اس نظریئے کو درست مانیں تو آئن سٹائن غلط اور اگر آئن سٹائن کی بات مانیں تو بگ بینگ کی تھیوری غلط ثابت ہوتی ہے
محترم خلاء کی تو بات ہی نہیں ہو رہی۔ خلاء میں ایک دوسرے سے دور جاتی کہکشائیں جو ہیں، ان کی رفتار کی بات ہو رہی ہے آپ نے انفلیشن تھیوری میں خلاء کا پھیلنا تو دیکھا ہے لیکن شاید یہ نوٹ کرنا بھول گئے کہ دراصل خلاء نہیں بلکہ کائنات پھیل رہی ہے اور اپنے ساتھ ساتھ سپیس بھی پیدا کرتی جا رہی ہے اور اسی سپیس میں سماتی جا رہی ہے۔ یعنی خلاء اور مادہ، دونوں ہی روشنی کی رفتار سے تیز ہیںآئن سٹائن کی تھیوری اور بگ بینگ تھیوری قطعی ایک دوسرے سے متصادم نہیں ، بلکہ دونوں نے ایک دوسرے کو تحقیق میں بہت تقویت دی ہے۔
آپ دراصل خلا میں کسی شے کی رفتار کو خلا کے پھیلنے کی رفتار سے کنفیوژ کر رہے ہیں۔
مختصر بیان کیے دیتا ہوں کہ
خلا میں سے کوئی بھی شے روشنی کی رفتار کو تجاوز نہیں کر سکتی۔
خلا خود پھیلتے ہوئے کسی بھی رفتار کو تجاوز کر سکتا ہے۔
لہذا خلا پھیل رہا ہے اور ہماری Observable universe کے دائرے سے باہر روشنی کی رفتار سے بھی کہیں تیز پھیل رہا ہے لیکن یہ آئن سٹائن کی تھیوری سے قطعی متصادم نہیں۔ کہ آئن سٹائن کی تھیوری واسطے میں سے گذرتی شے پر حد لگاتی ہے۔ واسطے کی اپنی رفتار پر حد عائد نہیں کرتی۔
جناب ، وہ خلاء ہی پھیل رہا ہے جیسے چیونگم گرم سطح پر پھیلتا ہے۔ کہکشاؤں کا دور جانا خلاء کے پھیلنے کی بدولت ہے۔ آپ بنگ بینگ اور خاص طور پر آلان گتھ کی انفلیشن تھیوری میں یہ بنیادی ترین نقطہ مس کر گئے!محترم خلاء کی تو بات ہی نہیں ہو رہی۔ خلاء میں ایک دوسرے سے دور جاتی کہکشائیں جو ہیں، ان کی رفتار کی بات ہو رہی ہے آپ نے انفلیشن تھیوری میں خلاء کا پھیلنا تو دیکھا ہے لیکن شاید یہ نوٹ کرنا بھول گئے کہ دراصل خلاء نہیں بلکہ کائنات پھیل رہی ہے اور اپنے ساتھ ساتھ سپیس بھی پیدا کرتی جا رہی ہے اور اسی سپیس میں سماتی جا رہی ہے۔ یعنی خلاء اور مادہ، دونوں ہی روشنی کی رفتار سے تیز ہیں
باقی جہاں تک بات ہے خلاء کے پھیلنے کی تو خلاء کیسے پھیل سکتا ہے؟ کیا اس کے باہر بھی کچھ ہے والی بات آ جاتی ہے
باقی جہاں تک بات ہے خلاء کے پھیلنے کی تو خلاء کیسے پھیل سکتا ہے؟ کیا اس کے باہر بھی کچھ ہے والی بات آ جاتی ہے
کہکشاں دوسری کہکشاں سے دور جا رہی ہے۔ اب خلاء پھیلے یا نہ پھیلے، آپ یہ دیکھیں کہ دو کہکشاؤں کا درمیانی فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے اور وہ روشنی کی رفتار سے تیز تر ہیںجناب ، وہ خلاء ہی پھیل رہا ہے جیسے چیونگم گرم سطح پر پھیلتا ہے۔ کہکشاؤں کا دور جانا خلاء کے پھیلنے کی بدولت ہے۔ آپ بنگ بینگ اور خاص طور پر آلان گتھ کی انفلیشن تھیوری میں یہ بنیادی ترین نقطہ مس کر گئے!
کہکشاؤں کی رفتار تیز نہیں ، خلا کے پھیلنے کی رفتار تیز ہے۔ خلاء کا پھیلنا ان کے فاصلے میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ جو آئن سٹائن کی تھیوری سے متصادم ہر گز نہیں۔کہکشاں دوسری کہکشاں سے دور جا رہی ہے۔ اب خلاء پھیلے یا نہ پھیلے، آپ یہ دیکھیں کہ دو کہکشاؤں کا درمیانی فاصلہ بڑھتا جا رہا ہے اور وہ روشنی کی رفتار سے تیز تر ہیں
ببل باتھ نظریہ میری نظر سے ابھی گذرا ہے۔ اس میں تو فرض ہی ملٹی ورس سے کر رہے ہیں۔ ابھی پہلے ایک یونیورس کو تو بھگت لیںغالباً انفلیشن تھیوری پڑھتے وقت آپ ببل باتھ یونیورس کا نظریہ بھی مس کر چکے ہیں۔
ملٹی ورس کے جتنے بھی نظریات ہیں ان میں ببل باتھ کا نظریہ کافی حد تک "قابل احترام" ہے۔ بے شک ابھی حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تحقیق تو جاری و ساری ہے۔ببل باتھ نظریہ میری نظر سے ابھی گذرا ہے۔ اس میں تو فرض ہی ملٹی ورس سے کر رہے ہیں۔ ابھی پہلے ایک یونیورس کو تو بھگت لیں
میں کافی کفنیوز ہو رہا ہوں۔ دریا میں پانی موجود ہے۔ خلاء میں تو اتنا کچھ بھی موجود نہیں۔ ببل باتھ تھیوری میں ببل بذات خود صابن سے بن رہا ہے، عدم سے وجود میں نہیں آ رہا۔ صابن، پانی اور ہوا مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔کہکشاؤں کی رفتار تیز نہیں ، خلا کے پھیلنے کی رفتار تیز ہے۔ خلاء کا پھیلنا ان کے فاصلے میں تیزی سے اضافہ کر رہا ہے۔ جو آئن سٹائن کی تھیوری سے متصادم ہر گز نہیں۔
مچھلی کا پانی میں تیرنے کی رفتار اور بات ہے۔ دریا کا بہاؤ اور بات ہے۔
آپ کی بات بجا ہے لیکن مسئلہ وہی ہے کہ انڈہ پہلے پیدا ہوا کہ مرغی۔ یعنی ملٹی ورس کہاں سے آئیں؟ کیا ان کا کوئی نقطہ آغاز ہے یا کوئی نقطہ اختتام؟ اگر نہیں تو خدا کو ماننے اور اس کو ماننے میں محض الفاظ کا الٹ پھیر ہوا؟ملٹی ورس کے جتنے بھی نظریات ہیں ان میں ببل باتھ کا نظریہ کافی حد تک "قابل احترام" ہے۔ بے شک ابھی حتمی طور پر تو کچھ نہیں کہا جا سکتا۔ تحقیق تو جاری و ساری ہے۔
البتہ اگر آپ ملٹی ورس کو سامنے رکھیں تو آپ کے پاس ایک لینڈ سکیپ مہیا ہو جا تا ہے جس میں آپ خلاء (یا خلاؤں )اور وقت کو فٹ کر سکتے ہیں۔
کہنے کا مطلب ہے کہ جیسے پانی دریا کی مخلوقات کے لئے ایک میڈیم ہے ایسے ہی خلاء سائنس کی رو سے باقاعدہ ایک میڈیم ہے۔ ایک Entity ہے ، ایک وجود ہے۔ انفلیشن تھیوری کی رو سے یہ باقاعدہ پھیلتا ہے۔ قوانٹم مکینکس کی رو سے اس میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ انہیں تبدیلوں سے خلاء میں ببل باتھ کائناتوں کے لئے "بُڈز" وجود میں آ سکتے ہیں۔ جو انفلیشن کے رو سے از خود پھیلتے ہیں اور ایک نئی کائنات تشکیل دیتے ہیں۔میں کافی کفنیوز ہو رہا ہوں۔ دریا میں پانی موجود ہے۔ خلاء میں تو اتنا کچھ بھی موجود نہیں۔ ببل باتھ تھیوری میں ببل بذات خود صابن سے بن رہا ہے، عدم سے وجود میں نہیں آ رہا۔ صابن، پانی اور ہوا مل کر اسے تشکیل دیتے ہیں۔
خیر مذہب اور سائنس کے ملاپ کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں۔ اور نہ ہی اس سے کچھ حاصل ہوگا۔آپ کی بات بجا ہے لیکن مسئلہ وہی ہے کہ انڈہ پہلے پیدا ہوا کہ مرغی۔ یعنی ملٹی ورس کہاں سے آئیں؟ کیا ان کا کوئی نقطہ آغاز ہے یا کوئی نقطہ اختتام؟ اگر نہیں تو خدا کو ماننے اور اس کو ماننے میں محض الفاظ کا الٹ پھیر ہوا؟
بڈز تو وجود میں آ گئے، فرض کر لیتے ہیں؟ کوانٹم مکینکس تو مائیکرو سکوپک لیول پر کام کرتی ہے۔ اتنے بڑے لیول پر کیسے کام کرے گی؟ نئی کائنات کی تشکیل میں انفلیشن کیسے کام کرے گی؟ اب ببل بنتے ہیں تو اس کے لئے جگہ موجود ہے۔ تاہم یہ جگہ محدود ہے لامحدود نہیں۔ اس طرح تو وہی بات ہوئی کہ خدا نے کہا کن فیکوں اور وہ ہو گیا۔ اس کی ابتداء اور اس کی انتہاء کیا ہوں گے؟ ملٹی ورس کا نظریہ شاید اس بات سے شروع ہوا تھا کہ ہو سکتا ہے کہ ہمارے جسم میں موجود ہر ایٹم کے اندر ایک پوری کائنات موجود ہو اور اس کے اندر بھی اسی طرح سے۔ اسی طرح ہماری کائنات کسی دوسری مخلوق کے جسم کا محض ایک ایٹم؟ ابھی تک ہم نظریاتی طور پر اپنی ایک کائنات کو واضح نہیں کر سک رہے کہ اس کی ابتداء کیسے ہوئی اور انتہا کیا ہوگیکہنے کا مطلب ہے کہ جیسے پانی دریا کی مخلوقات کے لئے ایک میڈیم ہے ایسے ہی خلاء سائنس کی رو سے باقاعدہ ایک میڈیم ہے۔ ایک Entity ہے ، ایک وجود ہے۔ انفلیشن تھیوری کی رو سے یہ باقاعدہ پھیلتا ہے۔ قوانٹم مکینکس کی رو سے اس میں تبدیلیاں آتی ہیں۔ انہیں تبدیلوں سے خلاء میں ببل باتھ کائناتوں کے لئے "بُڈز" وجود میں آ سکتے ہیں۔ جو انفلیشن کے رو سے از خود پھیلتے ہیں اور ایک نئی کائنات تشکیل دیتے ہیں۔
آلان گتھ کی کتاب The Inflationary Universe
اور برائن گرین کی حالیہ کتاب The Hidden Reality
میں اس کا بہت مفصل تذکرہ ہے۔
میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ادھر بھی ہمیں ابتداء اور انتہا جاننے کی اجازت نہیں تو دوسری طرف بھی ہمیں ابتداء اور انتہاء کے بارے یہ کہہ دیا گیا ہے کہ بس یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گیخیر مذہب اور سائنس کے ملاپ کا مسئلہ اتنا سادہ نہیں۔ اور نہ ہی اس سے کچھ حاصل ہوگا۔
دونوں کو الگ الگ رکھ کر ہی اپروچ کریں تو بہتر ہے۔
بڈ مائیکرو سکوپک لیول پر ہی وجود میں آئے گا۔ انفلیشن کی قوت اسے لا محدود کرے گی۔بڈز تو وجود میں آ گئے، فرض کر لیتے ہیں؟ کوانٹم مکینکس تو مائیکرو سکوپک لیول پر کام کرتی ہے۔ اتنے بڑے لیول پر کیسے کام کرے گی؟
ببل وجود میں آ کر ہماری کائنات اور ہمارے خلاء کا حصہ نہیں رہے گا بلکہ ایک متوازی خلا بن جائے گا۔ وہ خلاء لامحدود حد تک پھیل سکتا ہے۔اب ببل بنتے ہیں تو اس کے لئے جگہ موجود ہے۔ تاہم یہ جگہ محدود ہے لامحدود نہیں۔
تحقیق کی تو کوئی حد نہیں۔ ایک انتہا کسی نئی چیز کا آغاز ہوتا ہے۔ مزا بھی تو اسی میں ہے۔میرے کہنے کا مطلب یہ ہے کہ اگر ادھر بھی ہمیں ابتداء اور انتہا جاننے کی اجازت نہیں تو دوسری طرف بھی ہمیں ابتداء اور انتہاء کے بارے یہ کہہ دیا گیا ہے کہ بس یہ ہمیشہ سے ہے اور ہمیشہ رہے گی
مقصد اتنا ہے کہ دونوں اطراف سے ہم ایک ڈیڈ اینڈ پر پہنچ رہے ہیں
میرا خیال ہے کہ مجھے اس پر کافی کچھ پڑھنا پڑے گا کیونکہ میں نے ابھی تک ملٹی ورس پر "دست شفقت" نہیں پھیرا۔ چونکہ اس تھیوری میں عدم سے براہ راست کائناتیں وجود میں آ رہی ہیں، اس لئے فی الوقت یا مستقبل قریب میں میں اس پر بات نہیں کر سکوں گا کہ اسے پڑھتے ہوئے کافی وقت لگے گا اور ابھی میں اس یونیورس کے بارے طفل مکتب ہوں۔ یہ میری لاعلمی کا اعتراف ہے۔ البتہ ایک یونیورس تک محدود رہیں تو بات جاری رہے گیمختصرپوائنٹس بتائے دیتا ہوں۔
بڈ مائیکرو سکوپک لیول پر ہی وجود میں آئے گا۔ انفلیشن کی قوت اسے لا محدود کرے گی۔
ببل وجود میں آ کر ہماری کائنات اور ہمارے خلاء کا حصہ نہیں رہے گا بلکہ ایک متوازی خلا بن جائے گا۔ وہ خلاء لامحدود حد تک پھیل سکتا ہے۔
نیز یہ بھی واضح رہے کہ محدود کے اندر لامحدود سما سکتا ہے۔ ریاضی بھرا پڑا ہے ایسی مثالوں سے۔
باقی خدا پر بات کے لئے ابھی میرا علم بہت محدود ہے۔ میں بھی محض سوال سوچنے اور اس کے کچے پکے جواب تراشنے تک ہی محدود ہوں۔