ود نو کمینٹس
Around the corner I have a friendIn this great city that has no endYet the days go by and weeks rush onAnd before I know it, a year is goneAnd I never see my old friends faceFor life is a swift and terrible raceHe knows I like him just as wellAs in the days when I rang his bellAnd he rang mine but we were younger thenAnd now we are busy, tired menTired of playing a foolish gameTired of trying to make a name"Tomorrow" I say! "I will call on JimJust to show that I'm thinking of him"But tomorrow comes and tomorrow goesAnd distance between us grows and growsAround the corner, yet miles away"Here's a telegram sir," "Jim died today.And that's what we get and deserve in the endAround the corner, a vanished friend
دریچے سے جھانکتی وہ لڑکی عجیب دکھ سے بھری ہوئی ہےکہ اس کے آنگن میں پھول پر ایک نیلی تتلی مری ہوئی ہے
کبھی اذانوں میں کھوئی کھوئی کبھی نمازوں میں روئی روئیوہ ایسے دنیا کو دیکھتی ہے کہ جیسے اس سے ڈری ہوئی ہے
درود سے مہکی مہکی سانسیں وظیفہ پڑھتی ہوئی وہ آنکھیںکہ ایک شمع امید ان میں کئی برس سے دھری ہوئی ہے
بڑے زمانوں کے بعد برسی ہیں میری آنکھیں کسی کی خاطربڑے زمانوں کے بعد دل کی زمین پھر سے ہری ہوئی ہے
یہ نظم بہت پسند ہے مجھے۔ پہلی بار میٹرک کے اک دوست نے 2007 میں سنائی تھی برسوں کے بعد اس سے ملاقات ہوئی تھی۔ بہت سی یادیں وابستہ ہیں اس سے۔ پہلی بار کوئی شاعری کر پڑھ کر ساکت ہوگیا تھا۔بہت ظالم ہیں بھیا آپ۔
No more words to say.........
مجھے اس نظم کا حدود اربعہ نہیں معلوم۔۔ میسج پر ملی تھی۔ اچھی لگی سو پڑی رہی۔۔۔ بلکہ یاد ہو گئیبہت ہی اعلیٰ !
آپ کی زنبیل میں بہت کچھ ہے، لیکن ۔۔۔ ۔بقول شاعر سمندر سے پیاسے کو بس شبنم ہی مل پا رہی ہے۔