کیمیا اور کیمسٹری کے اشعار

عرفان سعید

محفلین
آپ نے کیمیا پڑھی ہے یا نہیں، اچھی لگتی ہے یا زہر، اس سے قطع نظر یہ ایک حقیقت ہے کہ ہمارے بدن سے لیکر ہمارے گرد و پیش میں عناصر و مرکبات کا کھیل ہر لحظہ جاری و ساری ہے۔ میں چونکہ کیمسٹری کا ایک ادنی سا طالب علم ہوں تو اس میں دلچسپی ایک فطری سی بات ہے۔ اس کھیل میں کرنا یہ ہے کہ ایسے اشعار جن میں "کیمیا"،" کیمسٹری" یا کسی کیمیائی عمل کی نشاندہی ہو انہیں جمع کرنا ہے۔ سنجیدہ، مزاحیہ، طربیہ، المیہ کی کوئی قید نہیں۔ طبع آزمائی کرنے میں بھی کوئی حرج نہیں۔
 

سید عاطف علی

لائبریرین
فی الحال تو حافظ شیرازی کا یک ضرب المثل شعر یاد آرہا ہے ۔
آناں کہ خاک را بنظر کیمیا کنند
آیا بود کہ چشم تماشا بما کنند
 
آخری تدوین:

عباس اعوان

محفلین
اُمت کی کیمیکل کمپوزیشن (غالباً)کے بارے میں علامہ اقبال فرماتے ہیں:
اپنی ملت پر قياس اقوام مغرب سے نہ کر
خاص ہے ترکيب ميں قوم رسول ہاشمی
 

محمد وارث

لائبریرین
اے کیمیا اے کیمیا، در من نگر زیں را کہ من
صد دیر را مسجد کنم، صد دار را منبر کنم
مولانا رُومی
اے کیمیا گر، اے عناصر میں تغیرات کا مطالعہ کرنے والے کیمیا گر، میری طرف دیکھ (اور غور کر کہ میں کیسے اور کس طرح عناصر میں تغیرات کرتا ہوں) کہ میں سینکڑوں بُتخانوں کو مسجد کر دیتا ہوں اور سینکڑوں داروں کو منبر۔
 
Top