ستارہ کیا مری تقدیر کی خبر دے گا
وہ خود فراخیِ افلاک میں ہے خوار و زبُوں
عجب مزا ہے، مجھے لذّتِ خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ مَیں اپنے آپ میں نہ رہوں
ڈاکٹر محمد اقبال۔بال جبریل سے انتخاب۔
وہ خود فراخیِ افلاک میں ہے خوار و زبُوں
عجب مزا ہے، مجھے لذّتِ خودی دے کر
وہ چاہتے ہیں کہ مَیں اپنے آپ میں نہ رہوں
ڈاکٹر محمد اقبال۔بال جبریل سے انتخاب۔