حسان خان

کوائف نامے کے مراسلے حالیہ سرگرمی مراسلے تعارف

  • تبرّا: میں «دیارِ غیر» کے اسلام و تصوف سے بھی بیزار ہوں، اور «دیارِ غیر» کے کُفر سے بھی۔ میں «دیارِ غیر» کی ہر چیز سے بیزار ہوں۔
    م حمزہ
    م حمزہ
    ان تازہ خداوَں میں سب سے بڑا وطن ہے۔ جو پیرہن اس کا ہے وہ مذہب کا کفن ہے۔
    محض زبان و نسل یا وطن کے تعصب میں حق کو تھکرانا یا حق سے بغض رکھنا سب سے بڑی جہالت ہے۔
    جاسمن
    جاسمن
    اللہ خاص رحم فرمائے۔آمین!
    سسی پنہوں اور ہیر رانجھا کے قصوں میں مجھ کو ذرا کشش و لذت محسوس نہیں ہوتی۔ مجھ کو شیریں فرہاد، لیلیٰ مجنوں اور عذرا وامق کی داستانیں سنائیے۔
    علی صہیب
    علی صہیب
    "از ما بجز حکایتِ مهر و وفا مپرس"
    تبرّا: «دیارِ غیر» سے بھی بیزار ہوں، «غیر» سے بھی، ثقافتِ «غیر» سے بھی، اور «غیر» کی زبان/زبانوں سے بھی۔
    اِس وقت میرا دل سرزمینِ خُراسان کی محبّت سے سرشار و لبریز ہو رہا ہے۔ سرزمینِ خُراسان پر ہزاروں درود و سلام ہو!
    منہاج علی
    منہاج علی
    بھیا آپ جس ملک کی مدح میں روز و شب صرف کر ریے ہیں وہاں ہم پاکستانیوں کو بڑی حقارت سے دیکھا جاتا ہے۔ خوش رہیں !
    مشرقی تُرکی کے عظیم ترین شاعر جنابِ «امیر علی شیر نوائی» کا وطن بھی خُراسان تھا۔۔۔ سرزمینِ خُراسان پر سلام ہو!
    "اگر کوئی شخص جنّتِ بریں میں ہو، تو بھی وہ شہرِ سمرقند کی آرزو کرتا ہے۔" (حاکمِ ماوراءالنہر محمد شیبانی خان)
    کشمیری تحریک کو دینی افیون نہیں، بلکہ قوم پرستی کی حاجت ہے، ایسی شدید قوم پرستی جس میں «اردو» سمیت غیر کی کسی بھی چیز کے لیے کوئی جگہ نہ ہو۔
    اس رُوئے زمین پر ایک جغرافیائی خِطّہ ایسا ہے جس سے مجھ کو اشدّ نفرت ہے اور میں اس سے کسی بھی قسم کی ثقافتی قربت رکھنا پسند نہیں رکھتا۔
    وادیِ کشمیر کے کشمیریوں کو کشمیری زبان اپنانی چاہیے۔ کشمیر میں کئی دریا بہتے ہیں، وہ «غیر» کی زبان اردو کو کسی بھی دریا میں غرق کر سکتے ہیں۔
    زبانِ پارسی میری نجات دہندہ ہے... میں تا حیات اپنی اِس نجات دہندہ کی ستائش میں سُرود گاؤں گا
    اِس ہفتے میں فارسی شاعری کے اپنے فیس بُکی صفحے پر «ایرانِ صغیر» کشمیر اور اُس کی فارسی ادبی و شعری میراث کی تجلیل کر رہا ہوں۔
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
  • لوڈ ہو رہا ہے…
Top