وہی ہے طلب مثلِ کلیم، وہی لن ترانی کی گونج ہے
ہائے یہ تشنگی ترے جلوؤں کی، سدا طورِ سینا سلامت
برقِ تجلی کی آب و تاب وہی، ترا ستم رہے قائم
مجھے چار تنکے ہی مبارک، مرا آشیانہ سلامت
نہ ہو کوئی خوش نظر، نہ صدا لگائے کوئی طور پہ
آج دکھا اپنی شانِ جلوہ گری، ترا دیوانہ سلامت
علی گردشیں بھی ٹھہر جائیں ان کا تبسم دیکھ کے
چاند چھپ جائے پسِ بادل، ان کا مسکرانہ سلامت