محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 11، 2018 اب مُلاقات میں وہ گرمئی جذبات کہاں ٭ اب تو رکھنے وہ محبّت کا بھرم آتے ہیں ۔ ساغر صدیقی
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 10، 2018 ہم نشیں ، خاموش دیواریں بھی سنتی ہیں یہاں ٭ رات ڈھل جائے تو پھر چھیڑیں گے افسانہ کوئی ۔ ناصر کاظمی
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 8، 2018 دشت تنہائی میں اے جان جہاں لرزاں ہیں ٭ تیری آواز کے سائے ترے ہونٹوں کے سراب ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 6، 2018 تو بھی محدود نہ ہو مجھ کو بھی محدود نہ کر ٭ اپنے نقشِ کف پا کو مری منزل نہ بنا۔حمایت علی
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 4، 2018 سوال ہی سوال تھے لبوں پہ زندگی ترے ٭ دمِ فنا لبوں پہ میں جواب رکھ کے سو گیا ۔محمد احمد
محمد عدنان اکبری نقیبی جنوری 2، 2018 تمہارا نام لیتا ہوں فضائیں رقص کرتی ہیں ٭ تمہاری یاد آتی ہے تو ارماں لڑکھڑاتے ہیں۔ ساغر صدیقی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 28، 2017 یہ سوزِ دروں یہ اشکِ رواں یہ کاوشِ ہستی کیا کہیے ٭ مرتے ہیں کہ کچھ جی لیں ہم، جیتے ہیں کہ آخر مرنا ہے ۔مجید امجد
یہ سوزِ دروں یہ اشکِ رواں یہ کاوشِ ہستی کیا کہیے ٭ مرتے ہیں کہ کچھ جی لیں ہم، جیتے ہیں کہ آخر مرنا ہے ۔مجید امجد
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 27، 2017 قدم قدم پہ صلیبوں کے جال پھیلا دو ٭ کہ سرکشی کو تو عادت ہے سر اُٹھانے کی ۔ ازہر درانی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 26، 2017 یہ پردہ داری ہے یا تماشا ہمیں میں رہ کر ہمیں سے پردہ ٭ تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا کر تباہ کر دے ۔مرزا عادل نذیر
یہ پردہ داری ہے یا تماشا ہمیں میں رہ کر ہمیں سے پردہ ٭ تباہ کرنا اگر ہے مجھ کو نقاب اٹھا کر تباہ کر دے ۔مرزا عادل نذیر
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 25، 2017 مقامِ عشق کو ہر آدمی "سیماب" کیا سمجھے ٭یہ ہے ایک مرتبہ، جو ماورائے آدمیت ہے ۔سیماب اکبر آبادی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 23، 2017 دل فسردہ تو ہوا دیکھ کے اس کو لیکن ٭ عمر بھر کون جواں، کون حسیں رہتا ہے ۔ احمد مشتاق
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 22، 2017 اب وہ آنکھوں کے شگوفے ہیں نہ چہروں کے گلاب ٭ اتنی بے رنگ ہیں اب رنگ کی خوگر آنکھیں ۔ امجد اسلام امجد
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 21، 2017 جو زندگی ہے تو بس تیرے درد مندوں کی ٭ یہ جبر بھی تو نہیں، اختیار بھی تو نہیں ۔ ناصر کاظمی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 20، 2017 اس کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر ٭ کہ بلند ہو کے آدمی ابھی خواشوں کا غلام ہے۔جگر مراد آبادی
اس کائنات میں اے جگر کوئی انقلاب اٹھے گا پھر ٭ کہ بلند ہو کے آدمی ابھی خواشوں کا غلام ہے۔جگر مراد آبادی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 19، 2017 پیاس دیکھوں یا کروں فکر کہ گھر کچا ہے ٭ سوچ میں ہوں کہ مرا رشتہ ہے برسات سے کیا۔محسن نقوی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 15، 2017 کرتے ہو تمنّا، کہ وہ گُل رُو نظر آئے ٭ آنکھیں بھی تو وہ لاؤ، کہ خوشبو نظرآئے۔ ہوش ترمذی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 15، 2017 الجھے ہوئے ہیں پلکوں میں شبنم کے کچھ قطرے ٭ بچھڑا تھا کوئی رات خوابوں کے سفر میں ۔
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 14، 2017 ہم مصلحت وقت کے قائل نہیں یارو ٭ الزام جو دینا ہو، سر عام دیا جائے۔محسن بھوپالی
محمد عدنان اکبری نقیبی دسمبر 12، 2017 تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ اثر ہے٭ جو تیغ و خنجر نہ کر سکے ہیں وہ کام تیری نگاہ کر دے۔مرزا عادل نذیر
تمہیں خبر ہو کہ نہ ہو شاید تمہاری آنکھوں میں وہ اثر ہے٭ جو تیغ و خنجر نہ کر سکے ہیں وہ کام تیری نگاہ کر دے۔مرزا عادل نذیر