محمد تابش صدیقی مئی 15، 2023 کیسے کہہ دوں کہ مری ماں ہے شجر کے مصداق ماں کی چھاؤں نہیں ہوتی ہے زمیں کی محتاج تابشؔ
محمد تابش صدیقی جنوری 1، 2023 اب کے برس بھی ہم نے یقیناً کچھ کھویا، کچھ پایا ہے زیست کے ہر اک موڑ پہ ہمدم! دھوپ ہے یا پھر سایا ہے تابش
اب کے برس بھی ہم نے یقیناً کچھ کھویا، کچھ پایا ہے زیست کے ہر اک موڑ پہ ہمدم! دھوپ ہے یا پھر سایا ہے تابش
محمد تابش صدیقی ستمبر 24، 2022 نئے مسائل ایک عاشق ہو گیا بے ہوش، سن کر یہ خبر جس پہ دل آیا تھا وہ شیریں نہیں، فرہاد ہے
محمد تابش صدیقی اگست 24، 2022 غریبِ شہر کے گھر بار لے گیا سیلاب امیرِ شہر کے رقبوں کو کر گیا سیراب تابشؔ
محمد تابش صدیقی اگست 16، 2022 لوگ پامال بھی کرتے رہے مانندِ خزف اور کہتے بھی رہے گوہرِ نایاب مجھے پروفیسر کرمؔ حیدری
محمد تابش صدیقی جولائی 13، 2022 یہ کائنات ابھی ناتمام ہے شاید کہ آ رہی ہے دما دم صدائے 'کن فیکوں' اقبالؒ
محمد تابش صدیقی جولائی 4، 2022 حق اچھا، پر اس کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو، خاموش رہو! ابنِ انشاء
حق اچھا، پر اس کے لیے کوئی اور مرے تو اور اچھا تم بھی کوئی منصور ہو جو سولی پہ چڑھو، خاموش رہو! ابنِ انشاء
محمد تابش صدیقی مارچ 18، 2022 مرے وطن کی سیاست کا حال مت پوچھو گھری ہوئی ہے طوائف تماش بینوں میں (آغا شورش کاشمیری)
محمد تابش صدیقی فروری 8، 2022 مشہور شاعر روحی کنجاہی انتقال فرما گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی یہ شعر جس کا مصرع ثانی بہت مشہور ہوا مرحوم روحی کنجاہی کا ہے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین
مشہور شاعر روحی کنجاہی انتقال فرما گئے۔ انا للہ و انا الیہ راجعون خود کو بڑھا چڑھا کے بتاتے ہیں یار لوگ حالانکہ اس سے فرق تو پڑتا نہیں کوئی یہ شعر جس کا مصرع ثانی بہت مشہور ہوا مرحوم روحی کنجاہی کا ہے۔ اللہ ان کی مغفرت فرمائے۔ آمین
محمد تابش صدیقی جنوری 25، 2022 یا رب! یہ زندگی کی کیسی عجب گھڑی ہے سوئی تو چل رہی ہے ساعت رکی ہوئی ہے تابش
محمد تابش صدیقی دسمبر 26، 2021 ہم اپنی سادہ دلی میں بھی بے مثال رہے جو ہم سفر بھی نہ تھا اس کو راہبر جانا عالم تاب تشنہ
محمد تابش صدیقی دسمبر 6، 2021 ہمیں تمہاری غلامی پہ فخر ہے لیکن بھلا دیا کہ غلامی کا مدعا کیا ہے وفا کو ایک تخیل بنا لیا ہم نے ہمیں شعور نہیں مقصدِ وفا کیا ہے طلب، تصورِ منزل سے ہو چکی محروم خود اپنی سمتِ سفر بھی ہمیں نہیں معلوم ٭ مولانا عامر عثمانیؒ
ہمیں تمہاری غلامی پہ فخر ہے لیکن بھلا دیا کہ غلامی کا مدعا کیا ہے وفا کو ایک تخیل بنا لیا ہم نے ہمیں شعور نہیں مقصدِ وفا کیا ہے طلب، تصورِ منزل سے ہو چکی محروم خود اپنی سمتِ سفر بھی ہمیں نہیں معلوم ٭ مولانا عامر عثمانیؒ
محمد تابش صدیقی نومبر 17، 2021 اتنے حصوں میں بٹ گیا ہوں میں میرے حصے میں کچھ بچا ہی نہیں کرشن بہاری نور
محمد تابش صدیقی اکتوبر 5، 2021 اسلام آباد میں اس موسم کا آغاز جب ٹھنڈ محسوس نہیں ہوتی، مگر لگ جاتی ہے
بن کر ہیں سانپ ڈستے