میرے خیال سے اِس بیتِ مثنوی کا قافیہ عیب دار ہے۔ ماہرینِ فنِّ شاعری کیا فرماتے ہیں؟اِلٰهی گوهرِ مقصود بِنْما
به طُورِ دل تجلّایی بِفرما
(حشمت)
اے میرے خدا! [مجھ کو] گوہرِ مقصود دِکھاؤ۔۔۔ [میرے] دل کے کوہِ طُور پر اِک تجلّی فرماؤ۔
ماہر تو نہیں ہوں مگر میرے نزدیک آپ کا خیال درست ہے۔ اس بیت میں ایطائے جلی واقع ہے جو کہ قافیہ موجود ہی نہ ہونے کے مترادف ہے۔ مثنوی میں قافیہ کے متعلق غزل جیسی سختی روا نہیں رکھی جاتی مگر مذکورہ بیت میں اسے نظرانداز کرنا مشکل ہے۔میرے خیال سے اِس بیتِ مثنوی کا قافیہ عیب دار ہے۔ ماہرینِ فنِّ شاعری کیا فرماتے ہیں؟
محمد وارث محمد ریحان قریشی