محمد سعد
محفلین
معذرت۔ اس وقت پانچ سو اٹھترہویں بار کرکٹ میچ کی روداد سننے کے موڈ میں نہیں ہوں۔وہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ عبدالسلام کے سوال پر سمجھ کچھ چھوڑ چھاڑ کر نکل گئے تھے۔ کیا خیال ہے؟
معذرت۔ اس وقت پانچ سو اٹھترہویں بار کرکٹ میچ کی روداد سننے کے موڈ میں نہیں ہوں۔وہاں سے یہ بھی معلوم ہوا کہ آپ عبدالسلام کے سوال پر سمجھ کچھ چھوڑ چھاڑ کر نکل گئے تھے۔ کیا خیال ہے؟
اور یہ ہو بھی نہیں سکتا۔معذرت۔ اس وقت پانچ سو اٹھترہویں بار کرکٹ میچ کی روداد سننے کے موڈ میں نہیں ہوں۔
وہ دین اسلام جو ہمیں سکھاتا ہے کہ کسی کے بتوں کو بھی برا نہ کہو، وہاں ایک پورا ہندو مندر توڑ دینے اور اس کی لوٹ مارکرنے والے کو کتنی عزت سے یاد کیا جا رہا ہے۔مسلح اور فاتح ہونے کے باوجود انہوں نے ایک مندر کے علاوہ کسی مندر کو نہیں گرایا۔
جب سولہ حملوں میں لوٹ مار نہیں کی جاتی تو سترہویں بار بھی نہیں کی جائے گی۔وہ دین اسلام جو ہمیں سکھاتا ہے کہ کسی کے بتوں کو بھی برا نہ کہو، وہاں ایک پورا ہندو مندر توڑ دینے اور اس کی لوٹ مارکرنے والے کو کتنی عزت سے یاد کیا جا رہا ہے۔
ہاں جی بالکل۔ محمود غزنوی تو بیچارہ دودھ پیتا بچہ تھاجو افغانستان سے ہندوستان ، ہزاروں میل دور ایک عظیم الشان ہندو مندر محض تفریح کیلئے دیکھنے گیا تھا۔حالاں کہ یہ بھی علم نہیں تھا، کہ اس کے اندر اتنا زروجواہر موجود ہوگا۔
چندہ، نذرانہ وغیرہ تو اسلامی مولوی حضرات بھی آج تک لیتے ہیں۔ ان کے کاروبار کون سے فاتح سے بند کروانے ہیں؟کیا آپ کو پنڈتوں کے کاروبار بند ہونے کا غم ہے؟
مولوی کو کسی نے ہیرے جواہرات دیے ہوں، یہ کسی سے تو نہیں سنا، نہ لوگوں کا اپنے کھیتوں کو مولویوں کے لیے وقف ہونے کا سنا ہے۔ مولوی جو تنخواہ لیتا ہے اسے سن کر یقین نہیں آتا کہ مولوی موجودہ دور میں رہتا ہوگا۔ البتہ سومنات کے پیٹ میں اتنا سونا جواہر کس نے بھرا تھا یہ سوال بہت اہم ہے۔ کیا کچھ تحقیق کریں گے آپ اس پر؟ہاں جی بالکل۔ محمود غزنوی تو بیچارہ دودھ پیتا بچہ تھاجو افغانستان سے ہندوستان ، ہزاروں میل دور ایک عظیم الشان ہندو مندر محض تفریح کیلئے دیکھنے گیا تھا۔
چندہ، نذرانہ وغیرہ تو اسلامی مولوی حضرات بھی آج تک لیتے ہیں۔ ان کے کاروبار کون سے فاتح سے بند کروانے ہیں؟
حالات سنگین ہی نہیں ؛بلکہ ہولناک بھی ہیں جسے ہم گجرات-2 کہہ سکتے ہیں۔ یہ واقعہ گزشتہ ہفتہ اتوار کی شام سے شروع ہوا اور پھر دیکھتے ہی دیکھتے جعفرآباد ، موج پور، بابر پور جیسے کثیر مسلم آبادی کا محاصرہ کرلیا گیا، بلوائی بیرون دہلی سے منگائے گئے تھے، جنہوں نے نہایت ہی سفاکی سے مسلم علاقہ میں توڑ پھوڑ ، آگ زنی ، گولی باری کی۔ پولیس کا خصوصی تعاون رہا جس پر پوری دنیا سے انگلی اٹھائی جارہی ہے۔ بی بی سی نے جو کچھ دکھایا ہے وہ پوری طرح سے سچ ہے؛بلکہ بی بی سی نے بعض ہولناک پہلو دکھانے سے گریز ہی کیا ہے ۔ شاید یہ اس کی پالیسی ہے۔
ظالموں کی سفاکی تو دیکھئے کہ انہوں نے اپنے ہندو بھائی کو بھی نہیں بخشا،( جَن چوک ) نامی ہندی ویب پورٹل کیلئے کام کرنے والے ہندو برہمن صحافی سوشیل مانو SHOSHIL MANOV کے ساتھ وہ وہ عمل انجام دیا گیا ہے ،جس کا اس نے کبھی ہندو ہونے کے ناطے گمان بھی نہیں کیا ہوگا۔ تشدد کی خبریں آنے لگیں تو وہ بطور صحافی اپنے ایک دوست کے ساتھ خبریں کور کرنے گیا۔ پہلے اس نے مسلم محلہ میں لوگوں سے انٹرویو لیا پھر وہ کثیر ہندو علاقے بابر پور (بابر پور یہ وہی علاقہ ہے جہاں وزیر داخلہ امت شاہ نے کہا تھا کہ :’ ای وی ایم کا بٹن اتنے غصہ سے دبانا کہ اس کا کرنٹ شاہین باغ تک پہنچے) گیا۔ جب وہ لائیو ویڈیو بنانے لگا تو دو لوگ اسے گھیر لئے اورگالیاں دینے لگے، ان کا کیمرہ اور موبائل چھین لیا۔ جب منع کیا تو اور پٹائی کرنے لگے۔ پھر کئی اور لوگ وہاں آگئے اور چاروں طرف سے اس کی پٹائی ہونے لگی ۔ اس نے کہا کہ میں کوئی اور نہیں ہوں بلکہ ایک صحافی ہوں اور ہندو بھی ہوں ،مجھے کیوں مار رہے ہیں ؛لیکن اس منت سماجت کا ان بلوائیوں پر کوئی اثر نہ ہوا۔ لاٹھی ڈنڈے ،لوہے کی راڈ (سریہ) سے مارنے لگے۔ اتنے میں کسی نے پستول اس کے پیٹ سے لگادی اور کہا کہ اگر تو ہندو ہے تو پھر ’’ہنومان چالیسا ‘‘ (ہندو مت کا کلمہ) پڑھ کر سنا ۔ اس نے ہنومان چالیسا بھی پڑھ کر سنایا ۔ پھر بھی وحشیوں کو یقین نہ ہوا پھر اس کی شلوار کھول کر دکھانے کو کہا کہ مختون ہے یا غیر مختون۔(ہندو ختنہ نہیں کراتے ہیں) اس نے یہ بھی کیا، کھول کر اپنے ہندو مذہب کی مخصوص شناخت دکھانی پڑی ۔ جب ان لوگوں کو یہ شناخت بھی دیکھ لی پھر بھی مارتے رہے۔ وہ کسی طرح سے اپنی جان بچا کر مسلم محلہ میں گیا جہاں اسے پانی پلایا گیا ، فرسٹ ایڈدے گیا ۔ اور پھر ایک مسلم آٹو ڈرائیور نے اسے محفوظ مقام تک چھوڑ آیا ۔ایسی ایک ہی کہانی نہیں ہے؛بلکہ کئی کہانیاں ہیں ۔ اب غور کیجئے ! کہ ان معصوم مسلمانوں کا کیا ہوا ہوگا جنہیں نہ تو ہنومان چالیسا آتا ہے اور نہ ہی وہ غیر مختون ہیں۔ یہ واقعہ اس نے خود آکر بتایا ہے۔ خیال رہے کہ اس کی ماں نے جانے سے قبل کہا تھا کہ بیٹا مسلمانوں کے محلہ میں جانے سے پرہیز ہی کرنا۔ لیکن افسوس کی بات تو یہ ہے کہ اس بیچارے کو اسی مسلمانوں نے بچایا اور کسی طرح کی کوئی تکلیف نہیں دی۔
غیر سرکاری اطلاع کے مطابق اب تک 100 سے زائد افراد شہید ہوچکے ہیں جس میں تقریباً دو تہائی مسلمان ہیں ۔ البتہ ایک قلیل تعداد ہندؤں کی بھی ہے ،جو مسلم محلوں کا محاصرہ کرکے گالی گلوج اور آگ زنی کرتے ہوئے اپنے ہی لوگوں کی گولیوں کا شکار ہوا۔
انہوں نے ایک مسجد نہیں بلکہ 9 مساجد اور دو چھوٹے چھوٹے مدرسہ کو بھی آگ کے حوالے کردیا ہے۔ شیو وہار کی مسجد( وہی مسجد ہے جس کے مینار پر چڑھ کر بلوائیوں نے زعفرانی جھنڈا نصب کردیا تھا اور اس کی ویڈیو اس فساد کی شناخت بن گئی) کے ایک مدرسہ کے 80 سے زائد طلباء ابھی تک لاپتہ ہیں، جن کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔ اربوں نہیں کھربوں کامالی نقصان کیا گیا ہے۔ مسلمانوں کی دوکان چن چن کر نقصان پہنچایا گیا ، لوٹا گیا ہے۔
عالمی فورم پر مذمت کے بعد ہندوستان کا موقف وہی ہے،جو ہمیشہ سے رہا ہے یہ ہمارا داخلی معاملہ ہے ، یہ داخلی معاملہ کیسے اور کس طرح ہے؟ اگر داخلی معاملہ ہے تو کیا کسی مخصوص مذہب کے لوگوں کا نشانہ بناکر قتل ِ عام کرنا جائز ہے؟ یقیناً نہیں، دراصل اس میں ان اسلامی ممالک کی کمی ہے، جو تمام وسائل رہتے ہوئے بھی ایسے معاملہ پر کچھ نہیں بولتے ہیں۔ اگر سعودی عرب ، کویت ،قطر جیسے امیر ممالک تمام دنیا کے مسلمانوں کی جان و مال کی حفاظت کا تہیہ کرلیں تو پھر کسی کی مجال نہیں ہے کہ کوئی مسلمانوں کی طرف میلی آنکھ اٹھا کر دیکھ سکے۔ اگر عرب ممالک اگر چاہ لے تو پھر ہفتوں اور دنوں کی بات تو بہت دور ہے ، منٹوں میں سارا گھمنڈ خاک میں مل جائے گا، لیکن شاید اب ایسا نہیں ہوسکتا؛کیوں کہ خلافت عثمانیہ ختم ہوچکی ہے۔محض چند ممالک جو بیچارے غریب ہیں ان کی مذمت سے کچھ نہیں ہوگا۔ دنیا جب کسی کو لاوارث سمجھ لیتی ہے تو پھر انجام وہی ہوتا ہے،جو دہلی مسلم کش فساد کا ہوا۔
جب سولہ حملوں میں لوٹ مار نہیں کی جاتی تو سترہویں بار بھی نہیں کی جائے گی۔
حالاں کہ یہ بھی علم نہیں تھا، کہ اس کے اندر اتنا زروجواہر موجود ہوگا۔ کیا آپ کو پنڈتوں کے کاروبار بند ہونے کا غم ہے؟
مولوی کو کسی نے ہیرے جواہرات دیے ہوں، یہ کسی سے تو نہیں سنا، نہ لوگوں کا اپنے کھیتوں کو مولویوں کے لیے وقف ہونے کا سنا ہے۔ مولوی جو تنخواہ لیتا ہے اسے سن کر یقین نہیں آتا کہ مولوی موجودہ دور میں رہتا ہوگا۔ البتہ سومنات کے پیٹ میں اتنا سونا جواہر کس نے بھرا تھا یہ سوال بہت اہم ہے۔ کیا کچھ تحقیق کریں گے آپ اس پر؟
فیکٹس۔۔۔۔ وہ کیسے؟یار کیا تمھیں جان بوجھ کر فیکٹس جھٹلانے کی عادت ہے؟ تھوڑی تاریخ پڑھ لیں لیکن پاکستان کی کورس کی کتب پڑھنے نہ بیٹھ جائیے گا!
محمود غزنوی نے صرف سومناتھ کے مندر پر حملہ نہیں کیا تھا۔ متھورا کا کوئی مندر اس نے نہیں بخشا تھا۔ جوالامکھی اور کنگرہ کے بڑے مندر الگ ہیں۔
Chapter 2 – The Idol-Breaker – Mahmud of Ghazni – 997–1030 A.D.
The Eternal Flame - Jwalaji - Review of Jawalamukhi Devi Temple, Jwalamukhi, India - Tripadvisor
The golden temple, Kangra
https://books.google.com.pk/books?id=n6Qa0OrXstAC&pg=PA108&lpg=PA108&dq=Jwalamukhi+temple+Mahmud+of+Ghazni&source=bl&ots=i8oGmqha01&sig=ACfU3U08cCUZ3HhIik69BPZ-tV7M8on8HQ&hl=en&sa=X&ved=2ahUKEwjZwvWs7JXoAhWrAWMBHdofBzAQ6AEwD3oECAoQAQ#v=onepage&q=Jwalamukhi temple Mahmud of Ghazni&f=false
فیکٹس۔۔۔۔ وہ کیسے؟
جیتے رہو۔کنفرم ہوگیا!
جیتے رہو۔
آپ شاید راستہ بھول کر کسی اور تھریڈ میں آ نکلے ہیں۔یہودی مولوی۔۔۔
اسرائیلی ہیلتھ منسٹر۔۔۔
مسلمانوں کو علماء سے متنفر کرنے والے سازشی یہودیوں کے وزیر تک’’مُلّا‘‘ ہیں!!!
یہودیوں کی ریشہ دوانیوں پر اہلِ مغرب بلکہ بعض منصف مزاج یہودیوں نے بھی معرکۃ الآرا کتابیں لکھی ہیں، لیکن کیا کہا جائے ہماری غلامانہ ذہنیت کو جو زہرِ ہلاہل کو بھی قند سمجھ کر نوشِ جاں کر لیتی ہے۔یہودی مولوی۔۔۔
اسرائیلی ہیلتھ منسٹر۔۔۔
مسلمانوں کو علماء سے متنفر کرنے والے سازشی یہودیوں کے وزیر تک’’مُلّا‘‘ ہیں!!!
کیا محفل پر کوئی سافٹوئیر اپگریڈ ہوا ہے؟ یوں لگ رہا ہے کہ ایک سے زائد یوزرز کو یہ سمجھنے میں دشواری پیش آ رہی ہے کہ کون سا تھریڈ کس موضوع پر ہے۔یہودیوں کی ریشہ دوانیوں پر اہلِ مغرب بلکہ بعض منصف مزاج یہودیوں نے بھی معرکۃ الآرا کتابیں لکھی ہیں، لیکن کیا کہا جائے ہماری غلامانہ ذہنیت کو جو زہرِ ہلاہل کو بھی قند سمجھ کر نوشِ جاں کر لیتی ہے۔
آپ منتظم کب بنے؟کیا محفل پر کوئی سافٹوئیر اپگریڈ ہوا ہے؟ یوں لگ رہا ہے کہ ایک سے زائد یوزرز کو یہ سمجھنے میں دشواری پیش آ رہی ہے کہ کون سا تھریڈ کس موضوع پر ہے۔
ان لوگوں کی منظم سازش ہے کہ مسلمانوں کو علماء سے دور کردیا جائے۔۔۔یہودیوں کی ریشہ دوانیوں پر اہلِ مغرب بلکہ بعض منصف مزاج یہودیوں نے بھی معرکۃ الآرا کتابیں لکھی ہیں، لیکن کیا کہا جائے ہماری غلامانہ ذہنیت کو جو زہرِ ہلاہل کو بھی قند سمجھ کر نوشِ جاں کر لیتی ہے۔
میرا نہیں خیال کہ میرے سوال سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ میں منتظم بنا ہوں۔ شاید مسئلہ کسی اور چیز کے سافٹوئیر میں ہوا ہے۔آپ منتظم کب بنے؟