عدنان عمر
محفلین
معذرت، اگر آپ کی دماغ آزاری ہوئی ہو تو۔یہودیوں کو اتنا دماغ پر سوار بھی نہیں کرنا چاہیے کہ ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کے موقع پر بھی مسلسل یہودی یاد آتے رہیں۔
معذرت، اگر آپ کی دماغ آزاری ہوئی ہو تو۔یہودیوں کو اتنا دماغ پر سوار بھی نہیں کرنا چاہیے کہ ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کے موقع پر بھی مسلسل یہودی یاد آتے رہیں۔
آپ کا جواب نہیں ۔۔مجھے قران پاک میں سے ایک آیت بھی نکال کر دکھا لیں جس میں علماء پر ایمان لانے کا کہا گیا ہو۔ علماء سے دور کرنا تو خیر آپ کے دماغ کی اختراع ہے علماء کی پرستش البتہ کل بھی جائز نہیں تھی اور آج بھی نہیں ہے۔ عالم سے اختلاف کرنا رب سے اختلاف کرنا نہیں ہوتا۔ سائیکالوجی میں اسے کلاسیکل کنڈیشننگ کہتے ہیں یعنی اللہ کے نام کے ساتھ عالم کا نام بھی شامل کیے رکھو تاقتیکہ اللہ کا نام نکال بھی دو تو انسان اسی طرح عالم کی پرستش کرے جیسا کرنے کا حق صرف رب کے لیے خاص ہے۔ اب نہ تو میرا کسی مذہبی جماعت سے تعلق ہے اور نہ کسی این جی او یا مغربی تنظیم سے۔ میرا تعلق اسی معاشرے سے ہے جس میں باقی سارے پاکستانی رہتے ہیں۔ آپ جیسے شدت پسند اور سازشی دماغوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی آپ سے اختلاف کرے وہی کسی کا ایجنٹ اور اسلام دشمن ہے۔ حالانکہ اسلام آپ کے آباؤ اجداد کی میراث نہیں ہے اور نہ ہی آپ سے اختلاف اسلام سے اختلاف کرنا ہے۔ آپ خود کو اگر اسلام سمجھ رہے ہیں تو میں آپ کے لیے دعا گو ہوں۔ آپ سے اختلاف یا کسی عالم سے اختلاف یا اس کی برائیوں کو برا کہنا اس کی اندھی تقلید اور پرستش اور اس پہ ایمان لانے سے لوگوں کو روکنا واقعی ایمان پہ ڈاکہ ہے۔ ایسا ڈاکہ تو بہت اچھی چیز ہے جو لوگوں کو عالم پہ ایمان لانے سے منع کرے اور اللہ پہ ایمان لانے کی ترغیب دے۔ راہ فرار کا مشورہ غالباً آپ اس لیے دے رہے ہیں کہ آپ جیسے مذہبی رہنماؤں کی اتھارٹی پہ آنچ نہ آئے اور ٹریڈ مارکہ برادری کی دکانداری بند نہ ہو جائے اس لیے یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ جب کوئی اللہ پہ ایمان لانے کا کہے اور عالم پہ ایمان لانے سے روکے تو ان کی ایک بھی نہ سنو اور اگر سن لو تو فوراً سے پیشتر واپس اپنے عالم سے رجوع کرو۔ یہودیوں کے چیلوں جیسی اصطلاح استعمال کرنے سے یقیناً آپ کا ایمان (عالم پہ) مضبوط ہوتا ہے لیکن اللہ اس کے برعکس بدگمانی سے بچنے اور بغیر علم کے کوئی ایسی بات اور اقدام اٹھانے سے منع کرتا ہے جس پہ بعد میں پچھتانا پڑے۔ ایسے الزامات لگانا آپ کے علم کی کمی کو واضح کرتا ہے اور اس سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آپ نے تو قران بھی شاید نہیں پڑھا یا پڑھ کر بھی اس پہ ایمان لانے کی بجائے کسی عالم پہ ایمان لانے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
رہنما کی تقلید گناہ کیسے ہوگئ؟صرف بھارت میں ہی نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی شدت پسندانہ نظریات اور فسادات کے ذریعے انسانوں کا قتل کیا جا رہا ہے میں اس کی سخت مذمت کرتا ہوں اور رب کے حضور دعا گو ہوں کہ اللہ انہیں ہدایت دے اور عقل استعمال کرنے اور اپنے اپنے رہنماؤں کی تقلید اور پرستش سے بچنے کی توفیق دے۔ آمین۔
جس شخص پر آپ اتنا چڑھ دوڑے ہیں ذرا یہ تو بتائیں کہ انہوں نے کہاں یہ کہا کہ عالم پر ایمان لانا فرض ہے؟ کہیں آپ بہتان بازی کے شکار تو نہیں ہورہے ہیں؟مجھے قران پاک میں سے ایک آیت بھی نکال کر دکھا لیں جس میں علماء پر ایمان لانے کا کہا گیا ہو۔ علماء سے دور کرنا تو خیر آپ کے دماغ کی اختراع ہے علماء کی پرستش البتہ کل بھی جائز نہیں تھی اور آج بھی نہیں ہے۔ عالم سے اختلاف کرنا رب سے اختلاف کرنا نہیں ہوتا۔ سائیکالوجی میں اسے کلاسیکل کنڈیشننگ کہتے ہیں یعنی اللہ کے نام کے ساتھ عالم کا نام بھی شامل کیے رکھو تاقتیکہ اللہ کا نام نکال بھی دو تو انسان اسی طرح عالم کی پرستش کرے جیسا کرنے کا حق صرف رب کے لیے خاص ہے۔ اب نہ تو میرا کسی مذہبی جماعت سے تعلق ہے اور نہ کسی این جی او یا مغربی تنظیم سے۔ میرا تعلق اسی معاشرے سے ہے جس میں باقی سارے پاکستانی رہتے ہیں۔ آپ جیسے شدت پسند اور سازشی دماغوں کا مسئلہ یہ ہے کہ جو بھی آپ سے اختلاف کرے وہی کسی کا ایجنٹ اور اسلام دشمن ہے۔ حالانکہ اسلام آپ کے آباؤ اجداد کی میراث نہیں ہے اور نہ ہی آپ سے اختلاف اسلام سے اختلاف کرنا ہے۔ آپ خود کو اگر اسلام سمجھ رہے ہیں تو میں آپ کے لیے دعا گو ہوں۔ آپ سے اختلاف یا کسی عالم سے اختلاف یا اس کی برائیوں کو برا کہنا اس کی اندھی تقلید اور پرستش اور اس پہ ایمان لانے سے لوگوں کو روکنا واقعی ایمان پہ ڈاکہ ہے۔ ایسا ڈاکہ تو بہت اچھی چیز ہے جو لوگوں کو عالم پہ ایمان لانے سے منع کرے اور اللہ پہ ایمان لانے کی ترغیب دے۔ راہ فرار کا مشورہ غالباً آپ اس لیے دے رہے ہیں کہ آپ جیسے مذہبی رہنماؤں کی اتھارٹی پہ آنچ نہ آئے اور ٹریڈ مارکہ برادری کی دکانداری بند نہ ہو جائے اس لیے یہ مشورہ دے رہے ہیں کہ جب کوئی اللہ پہ ایمان لانے کا کہے اور عالم پہ ایمان لانے سے روکے تو ان کی ایک بھی نہ سنو اور اگر سن لو تو فوراً سے پیشتر واپس اپنے عالم سے رجوع کرو۔ یہودیوں کے چیلوں جیسی اصطلاح استعمال کرنے سے یقیناً آپ کا ایمان (عالم پہ) مضبوط ہوتا ہے لیکن اللہ اس کے برعکس بدگمانی سے بچنے اور بغیر علم کے کوئی ایسی بات اور اقدام اٹھانے سے منع کرتا ہے جس پہ بعد میں پچھتانا پڑے۔ ایسے الزامات لگانا آپ کے علم کی کمی کو واضح کرتا ہے اور اس سے یہ تاثر بھی ملتا ہے کہ آپ نے تو قران بھی شاید نہیں پڑھا یا پڑھ کر بھی اس پہ ایمان لانے کی بجائے کسی عالم پہ ایمان لانے کو زیادہ بہتر سمجھتے ہیں۔
جو موضوعات مقفل کردیے گئے، اس پر آپ کا کوئی اخلاقی بیان سامنے نہیں آیا؟کیا محفل پر کوئی سافٹوئیر اپگریڈ ہوا ہے؟ یوں لگ رہا ہے کہ ایک سے زائد یوزرز کو یہ سمجھنے میں دشواری پیش آ رہی ہے کہ کون سا تھریڈ کس موضوع پر ہے۔
حضرت! بہتان بازی میں اسی شخص نے پہل کی تھی جس کا آپ یہاں دفاع کر رہے ہیں:کہیں آپ بہتان بازی کے شکار تو نہیں ہورہے ہیں؟
علما بھی عام انسان ہیں، کوئی خاص لوگ نہیں جن پر تنقید کرنے والوں کو سازشی یہودی ایجنٹ کہہ دیا جائے۔ان لوگوں کی منظم سازش ہے کہ مسلمانوں کو علماء سے دور کردیا جائے۔۔۔
اس کے لیے پورا میڈیا لگادیا، جگہ جگہ اپنے گرگے چھوڑ دئیے جو علماء کے خلاف نفرت آمیز باتیں کرتے ہیں۔۔۔
بس جہاں ان گرگوں کو دیکھیں، ان کی باتیں سنیں ہوشیار ہوجائیں۔۔۔
کہ آگئے ایمان پر ڈاکہ مارنے والے ڈاکو۔۔۔
فوراً وہاں سے راہ فرار اختیا ر کریں۔۔۔
یہودیوں کے ان چیلوں کی ایک نہ سنیں۔۔۔
کچھ سن لیں تو فوراً اہل دین سے پوچھیں کہ یہودی ایجنٹوں کی ان زہر آلود باتوں کا کیا مطلب ہے!!!
غلط بیانی!جس طرح کی ریزننگ آپ استعمال کر رہے ہیں اس کی رو سے پھر یہاں جمال أحمد خاشقجي کے قتل پر بحث کرنا بھی درست ہو گا کہ چونکہ پاکستان کے مسلمان (اور غالباً ہند کے بھی) سعودیہ کو پسند کرتے ہیں اور اس صحافی کو سعودیہ نے مبینہ طور پر قتل کروایا تو اس وجہ سے یہاں جمال خاشقحی پر بھی بحث لازمی کی جانی چاہیے؟ یا پھر دبئی جہاں ہندوستانیوں کے اچھے تعلقات ہیں وہاں کی سیاست پر بات ہو جائے؟ یا پھر اگر یہود کو اس بنیاد پر موضوع بنایا جا سکتا ہے کہ یہود ہنود بھائی بھائی ہیں تو چین کو بھی موضوع بنایا جا سکتا ہے چونکہ چین انہی ہنود کے ساتھ کشیدہ تعلقات رکھتا ہے؟
موضوع پر رہنے کی اصطلاح کا کوئی مطلب ہوتا ہے۔ امید ہے کہ جانتے ہوں گے۔
اسلام کا مرکز؟ کیا اسلام عالمگیر دین نہیں؟پاکستان کے مسلمان سعودیہ اور حجاز کو اسلام کے مرکز کے طور پر پسند کرتے ہیں
اگر ایک گروہ کا ایک دوسرے کے ساتھ ذکر کرنا آپ کے لیے اتنی تکلیف کا باعث ہے تو افسوس ہی کیا جاسکتاہے؟یہودیوں کو اتنا دماغ پر سوار بھی نہیں کرنا چاہیے کہ ہندو انتہا پسندوں کی مذمت کے موقع پر بھی مسلسل یہودی یاد آتے رہیں۔
اشارہ: مکۃ المکرمۃ اور مدینۃ المنورۃ۔اسلام کا مرکز؟ کیا اسلام عالمگیر دین نہیں؟
اسی کام کا ٹھیکہ آپ نے خود ہی اٹھایا ہے اور طعنہ زنی دوسروں پر کرتے ہیں۔ لو کرلو گل۔آپ خود کو اگر اسلام سمجھ رہے ہیں تو۔
کیا واقعی یہ آپ نے کہا ہے؟لیکن اللہ اس کے برعکس بدگمانی سے بچنے اور بغیر علم کے کوئی ایسی بات اور اقدام اٹھانے سے منع کرتا ہے جس پہ بعد میں پچھتانا پڑے۔
جس مراسلے کا آپ نے جواب دیا ہے وہ ایک خاص تناظر میں ہے جبکہ آپ کے سوالات جنرل نوعیت کے ہیں۔ ان سوالات سے اگر آپ میری رائے جاننا چاہتے ہیں تو ایک الگ لڑی کھول لیجیے سو بسمہ اللہ۔ مجھے ان کے جوابات دینے میں کوئی مسئلہ نہیں۔رہنما کی تقلید گناہ کیسے ہوگئ؟
کیا تقلید اور پرستش میں بالکل فرق نہیں؟
کیا واقعی آپ کو ایسا لگتا ہے کہ علم حاصل کرنےکے لیے ایک انسان کو کسی عالم کی قطعاً حاجت نہیں؟
البتہ آپ اور ایک دو اقلیتوں کے سر پر جو مولوی سوار ہے اسے اتارنے کاکوئی بندوبست تو کرنا چاہیے۔
کیا آپ وضاحت کرنا پسند کریں گے کہ وہ "بہت بڑا بہتان" کیا ہے؟یہاں آپنے بہت بڑا بہتان لگا دیا ہے۔ اس کو ثابت کریں یا اپنا مراسلہ ڈیلیٹ کریں۔
اس دھاگے میں کوئی ممبر اقلیتوں سے شامل نہیں ہے۔ اس بہتان کی طرف اشارہ تھا۔کیا آپ وضاحت کرنا پسند کریں گے کہ وہ "بہت بڑا بہتان" کیا ہے؟
البتہ آپ اور ایک دو اقلیتوں کے سر پر جو مولوی سوار ہے اسے اتارنے کاکوئی بندوبست تو کرنا چاہیے۔
کون سی اقلیتیں؟اس دھاگے میں کوئی ممبر اقلیتوں سے شامل نہیں ہے۔ اس بہتان کی طرف اشارہ تھا۔
غصہ کس بات کا ہے جناب؟ ان صاحب کے مراسلوں پہ تو آپ نے غصہ نہیں کیا جس میں کم و بیش ہر دوسرا مراسلہ دوسروں پہ اپنے شدت پسندانہ عقائد تھونپنے کا کھلم کھلا اظہار ہے۔جس شخص پر آپ اتنا چڑھ دوڑے ہیں
اس بات کو سمجھنے کے لیے آپ کو بادل ناخواستہ میرے اور ان کے پچھلے مراسلے پڑھنے پڑیں گے۔ تناظر سے ہٹ کر یقیناً بات کا مفہوم اپنی اصلیت کھو دیتا ہے۔ذرا یہ تو بتائیں کہ انہوں نے کہاں یہ کہا کہ عالم پر ایمان لانا فرض ہے؟
اگر واقعتاً ایسا ہے تو میں رب کے حضور صدقِ دل سے معافی کا طلب گار ہوں اور آپ کی توجہ دلانے پہ آپ کا شکر گزار ہوں۔کہیں آپ بہتان بازی کے شکار تو نہیں ہورہے ہیں؟
مسئلہ تو علم والے سے علم حاصل کرنے میں ہے ہی نہیں۔ عمومی طور پر دیکھا جائے تو اس دنیا میں ہر شخص کسی نہ کسی سے کچھ سیکھتا ہی ہے۔ اصل مسئلہ تو یہ ہے کہ اس عالم کی اپنی حیثیت کیا ہے اور وہ کس نوعیت کا علم دوسروں کو دے رہا ہے اور خود اس پہ کتنا کاربند ہے۔ حدیث شریف میں تو اس کے متعلق بھی بہت کچھ آیا ہے اور علمائے سو سے تو آپ واقف ہی ہوں گے۔ (اس موضوع پہ لکھنے کو بہت کچھ ہے اور حقیقت یہ ہے کہ میں اس وقت لڑی کے موضوع سے باہر نکلنا نہیں چاہتا۔)اتنا تو قرآن میں لکھا ہے کہ اگر آپ کو علم نہیں تو علماء کی طرف رجوع کرو۔
احادیث میں میں علماء کی فضیلت جو بیان کی گئی ہے اس سے تو آپ بے خبر نہیں ہوںگے
آپ سے متفق ہوں۔کہنے کا مطلب یہ ہے کہ جب آپ شدت پسندی کے خلاف آواز اٹھاتے ہوں تو آپ کے مراسلے بھی آپ کی بات کی تائید و توثیق کرنے والے ہونے چاہیے۔ جس بات کی دعوت آپ دوسرے لوگوں کو دیں اس پر آپ خود بھی چلیں تو آپ کی بات وزنی ہوگی۔
معذرت، اگر آپ کی دماغ آزاری ہوئی ہو تو۔
اگر تعلق کی بنا پر کچھ گروہ کا ایک دوسرے کے ساتھ ذکر کرنا آپ کے لیے اتنی تکلیف کا باعث ہے تو افسوس ہی کیا جاسکتاہے؟
البتہ آپ اور ایک دو اقلیتوں کے سر پر جو مولوی سوار ہے اسے اتارنے کاکوئی بندوبست تو کرنا چاہیے۔
فرشتے تھے وہ بچے، فرشتوں کے ساتھ بارگاہِ خدواندی میں حاضر ہوگئے
اچھا جی۔ وہ جو آپ کے سر پر مولوی سوار تھے اس کا کچھ ہوا یا نہیں؟سید عمران ، عدنان عمر اور ایم اے صاحبان،
کیا آپ تینوں ایک سوال کا جواب دینا پسند کریں گے؟
یہودیوں کا یہ "تعلق" آپ کو تب ہی یکدم کیسے یاد آ گیا جب کسی نے یہاں آپ کے اس دعوے کو ثبوتوں کے ساتھ چیلنج کیا کہ مسلمان حکمرانوں کے دور میں عام ہندووں پر کوئی مظالم نہیں ہوئے؟
یکدم یہودی یہودی پر مراسلے شروع ہو گئے۔ جس کے بعد دو دن کے دورانیے میں کم از کم پانچ الگ الگ مراسلوں میں مختلف انداز میں آپ کی توجہ اس بات کی جانب دلائی جا چکی ہے کہ یہودی یہاں زیر بحث نہیں ہیں، جو موضوع ہے اس پر بات کریں۔
واضح نظر آ رہا ہے کہ یہ محض ایک red herring ہے جس کا مقصد لوگوں کی توجہ اس بات سے ہٹانا ہے کہ آپ تاریخ کے متعلق غلط بیانی کر رہے ہیں۔
دیسی اصطلاح میں اسے ٹرک کی بتی کہتے ہیں کہ لوگوں کو یہودی والی ٹرک کی بتی کے پیچھے لگا دو تاکہ یہ نہ ماننا پڑے کہ سلطام محمود غزنوی کے "صرف ایک مندر" کو تباہ کرنے والی بات غلط بیانی تھی۔
کچھ تو حیا کرو۔