نتائج تلاش

  1. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    بارہواں باب: استنتاجِ بدیہی نسبتی یا استنتاجِ بہ اختلافِ قضایا منطق میں چار بنیادی قضیوں کو ہم چار حروف سے represent کر سکتے ہیں ۔ ان چاروں حروف کو خاطرنشین رکھیے گا تاکہ ہمیں بار بار قضیوں کے نام نہ لکھنے پڑیں ۔ ا۔۔۔کلیہ موجبہ۔۔۔۔تمام س پ ہے ۔۔۔مثال: تمام میز گول ہیں ع۔۔۔کلیہ سالبہ۔۔۔۔کوئی س...
  2. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    کرم نوازی پر نہایت سپاس گزار ہوں ۔ تیسرا باب مندرجہ ذیل ہے ، جو کہ نہایت مختصر ہونے کے ساتھ ساتھ اس میں وہی کچھ ہے جو گذشتہ اور آئندہ ابواب میں لکھا جا چکا ہے۔
  3. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    گیارہواں باب: استنتاجِ استخراجیہ کی اقسام استنتاج کا مطالعہ ہی دراصل منطق کا مطالعہ ہے۔استنتاج کا مطلب ہے کسی ایک یا ایک سے زیادہ قضیوں سے کسی نئے قضیے کو اخذ کرنا۔ وہ قضیے جو ہمیں دیے گئے ہوں مواد (Data) یا مقدمہ (Premise) کہلاتے ہیں ۔اور وہ قضیہ جو ان سے برآمد کیا جائے، نتیجہ (Conclusion)...
  4. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    دسواں باب: قضیوں کی چار اساسی شکلیں جیسا کہ ہم پہلے پڑھ چکے، کمیت کے لحاظ سے قضیوں کی قسمیں کلیہ قضیے اور جزئیہ قضیے ہیں ۔ کیفیت کے لحاظ سے قضیوں کی دو قسمیں ہیں: موجبہ اور سالبہ۔ اگر ہم کمیت اور کیفیت کو یکجا کردیں تو ہمیں کل چار قضیے ملیں گے: 1)کلیہ موجبہ۔ (تمام ا ب ہے) مثلاً تمام آم میٹھے...
  5. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    نواں باب: قضیے اور ان کی قسمیں اس باب سے ہم اپنی توجہ قضیوں کی جانب مبذول کرتے ہیں ۔ جیسا کہ ہم پہلے پڑھ چکے، ایک قضیہ تین اجزاء پر مشتمل ہوتا ہے: موضوع ، محمول اور نسبتِ حکمیہ ۔ موضوع اور محمول کو حدود کہا جاتا ہے ۔قضیہ دو حدود کے متعلق ایک تصدیق ہوتا ہے، جو ان دونوں کے باہمی اتحاد یا اختلاف...
  6. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    آٹھواں باب: تقسیم منطقی تقسیم کسے کہتے ہیں ؟ منظقی تعریف سے مراد ہے کسی حد کے تضمن کا تجزیہ، ذور منطقی تقسیم سے مراد ہے کسی حد کی تعبیر کا تجزیہ، یعنی کسی جنس کو اس کی انواع میں تقسیم کرنا (یعنی کسی بڑی جماعت کو مشمولہ چھوٹی جماعتوں میں تقسیم کرنا)۔ مثلاً آدمیوں کی مسلمانوں ، ہندوؤں، عیسائیوں،...
  7. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    ساتواں باب: تعریف تعریف کسے کہتے ہیں ؟ جب ہم کسی شے کی تعریف کرتے ہیں تو ہم اس شے کی وہ صفات بیان کرتے ہیں جن کی موجودگی اس شے کے لیے لازمی ہوتی ہے۔ ایسی صفات کو تضمن کہتے ہیں ۔چنانچہ تعریف سے مراد ہے کسی شے کا تضمن بیان کرنا ۔ ایک شے میں بہت سی صفات پائی جاتی ہیں ۔ مگر جب ہم اس شے کی تعریف...
  8. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    بےپناہ داد و تحسین آپ کے لیے جو آپ نے اتنی دلچسپی دکھائی۔ ورنہ منطق جیسے خشک مضمون سے لوگ راہِ گریز اختیار کرتے ہیں ۔ سوئم باب : منطق کی تقسیم جیسا کہ ہم نے کہا کہ فکر کے تین نتائج ہیں: تصورات ، تصدیقات اور استنتاج۔ چنانچہ اگلے ابواب میں ہم فرداً فرداً ہر نتیجے سے متعلق بحث کریں گے ۔
  9. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    چھٹا باب: حدودِ قابل الحمل (Predicables) جیسا کہ ہم پڑھ چکے ہیں کہ ایک قضیہ موضوع ، محمول اور نسبتِ حکمیہ پر مشتمل ہوتا ہے ۔ موضوع اور محمول میں پانچ قسم کے تعلقات ممکن ہیں: 1۔ جنس Genus 2۔نوع species 3۔ فصل Differentia 4۔خاصہ Property 5۔عرض Accident جنس اور نوع: ہم پچھلے باب میں پڑھ چکے...
  10. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    پانچواں باب: حدود کی تعبیر اور تضمن مفہوم کے لحاظ سے حدود کی دلالت دو قسموں کی ہوتی ہے۔ تضمن اور تعبیر۔ حدود کی دلالتِ افرادی کو ان کی تعبیر کہتے ہیں جبکہ حدود کی دلالتِ وصفی کو ان کا تضمن کہتے ہیں ۔انسان کی تعبیر سے یعنی دلالتِ افرادی سے مراد دنیا کے تمام وہ افراد ہیں جنہیں انسان کہا جاتا ہے۔...
  11. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    چوتھا باب: حدود اور ان کی اقسام ایک قضیہ تین چیزوں پر مشتمل ہوتا ہے ۔ موضوع (Subject)، محمول (Predicate) اور نسبتِ حکمیہ (Copula)۔ موضوع وہ تصور ہوتا ہے جس کے متعلق کسی دوسرے تصور کا اقرار یا انکار کیا جائے۔ محمول وہ تصور ہے جس کا موضوع سے متعلق اقرار یا انکار کیا جائے۔ ۔موضوع اور محمول کے...
  12. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    بابِ دوم: فکر کے اصول منطق اور فکر کا دارومدار چار اصول پر ہے، جنہیں اصولِ اولیہ کہا جاتا ہے ۔ یہ اصول چار ہیں: 1) اصولِ عینیت Law of Identity 2) اصولِ مانعِ اجتماعِ نقیضین Law of Non-Contradiction 3) اصولِ خارج الاوسط Law of Excluded Middle 4) اصولِ وجہء کافی Law of Sufficient Reason 1)...
  13. اریب آغا ناشناس

    منطقِ استخراجیہ کا باب وار خلاصہ

    کتاب: منطقِ استخراجیہ مصنف: سید کرامت حسین جعفری خلاصہ نویس: اریب آغا ماشناس بابِ اول : منطق کی تعریف اور اس کا موضوع منطق: یہ وہ علم ہے جو صحیح فکر کے قوانین کا مطالعہ کرتا ہے۔ اس تعریف میں چار الفاظ استعمال ہوئے ہیں: 1۔ علم (science) 2۔قوانین (laws) 3۔صحیح (valid) 4۔ فکر (thought) 1-علم...
  14. اریب آغا ناشناس

    برائے اصلاح: نہیں کرتا تو کیا کرتا؟

    آپ دونوں حضرات کا دل سے سپاس‌گزار ہوں کہ میری تصحیح فرمائی کیا عنوان رکھنا درست محاورہ نہیں ہے؟ عنوان کرنا درست ہے؟ خمار نشے کو نہیں کہتے بلکہ نشہ اترنے کے بعد سر درد کی کیفیت کو کہتے ہیں۔ انگریزی میں اسے ہینگ اوور کہتے ہیں غالباََ۔ اور یہ شعر میں نے معاصر فارسی شاعر محمد رضا ساقی کے اس شعر...
  15. اریب آغا ناشناس

    برائے اصلاح: نہیں کرتا تو کیا کرتا؟

    اثر ایسا تری زیبا رُخی نے مجھ پہ ڈالا ہے فدا چہرے پہ ترے جاں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟ تری آغوش میں آنے سے پہلے ہجر تھا حائل گوارا تلخیِ ہجراں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟ شبِ یلدائے فرقت میں مرے ویرانہء دل میں خیالِ یار کو مہماں نہیں کرتا تو کیا کرتا؟ بلاعنوان تھی میری کتابِ زندگی اے جاں! تری زلفوں کو...
  16. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر آن شمعی که ایزد برفروزد کسی کش پف کند سبلت بسوزد اس شعر کو ابو سعید ابو الخیر سے منسوب کیا جاتا ہے درحالیکہ گنجور کے مطابق، ان کے فرزندوں نے تصریح کی ہے کہ ابو سعید ابو الخیر نے تین شعروں سے زیادہ کوئی شعر کہہ نہیں رکھا، اور یہ تمام اشعار دراصل ابو سعید نے دوسرے شعراء سے سن کر نقل کر رکھا ہے۔
  17. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    من به اندازه‌یِ غم‌هایِ دلم پیر شدم از تظاهر به جوان بودنِ خود سیر شدم عقل می‌خواست که بعد از تو جوان باشم و شاد من ولی با غمِ عشقِ تو زمین‌گیر شدم (امیر قلی‌زاده "گمنام") میں اپنے دل کے غموں کے جتنا پیر(بوڑھا) ہوگیا ہوں۔ اپنے آپ کو جوان ظاہر کرنے سے میں سیر ہوگیا ہوں ۔(یعنی اکتا گیا اور تھک...
  18. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    یہ الحاقی نعت مولانا جامی کے ساتھ منسوب کی جاتی ہے جبکہ اس کے اسلوب سے لگتا ہے کہ یہ فارسی کے کسی مبتدی کا کہا ہوا کلام ہے۔ آپ انٹرنیٹ پر تلاش کر کے اس کا پورا متن دیکھ سکتے ہیں۔ میں اس کے متن اور ترجمے کی یہاں اشتراک‌گذاری کرنے سے گریز کروں گا کیونکہ ایسا پست کلام پھر جامی سے منسوب ہوجائےگا، جو...
  19. اریب آغا ناشناس

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    بیدل ستم است رفضیانِ خودسر دارند ز ما توقعِ فحش و نظر حاشا که شود به فحش و بهتانی چند فرزندِ علی دشمنِ بوبکر و عمر (بیدل دهلوی) بیدل یہ تو ستم کی بات ہے کہ خودسر اور دیوانے رافضی ہم سے فحش‌کلامی اور ناپاکیِ نظر کی توقع رکھتے ہیں۔ ایسا ہرگز نہیں ہوسکتا کہ چند لوگوں کی فحش‌گوئی اور...
  20. اریب آغا ناشناس

    انٹرنیٹ پر قصوں کی صورت میں مختلف حالوں سے موجود ہے۔ کسی مستند کتاب کا حوالہ موجود نہیں۔

    انٹرنیٹ پر قصوں کی صورت میں مختلف حالوں سے موجود ہے۔ کسی مستند کتاب کا حوالہ موجود نہیں۔
Top