نتائج تلاش

  1. شاہد شاہنواز

    غزل برائے اصلاح

    الہام سے مراد میری نظر میں خدا کا براہ راست پیغام ہے جو بندوں پر اترتا ہے۔ کچھ لوگ کہتے ہیں وحی اور الہام الگ ہوتا ہے۔ اگر یہی بات ہے تو قرآن کو وحی کردہ کتاب کہہ کر بس کردیں، الہامی کتاب نہیں کہنا چاہئے۔ لیکن ہم قرآن، تورات انجیل اور زبور کو الہامی کتابیں مانتے ہیں۔ سو میری بحث اس لفظ سے ہے کہ...
  2. شاہد شاہنواز

    محفلین کراچی کو عید ملن پارٹی کی دعوت

    تئیس جون ۔۔۔ صبح نو بجے ۔۔۔ بروز اتوار ۔۔۔ اگر اس مجلس میں ہمیں بھی شرکت کی دعوت دی جا رہی ہے تو حاضر ہوجائیں گے ۔۔۔ ان شاء اللہ ۔۔۔
  3. شاہد شاہنواز

    غزل برائے اصلاح

    ایک بات اور ۔۔۔ اگر ناگوار نہ گزرے! الہام کا لفظ درست نہیں ۔۔۔ جس مضمون میں استعمال ہوا، اس سے گریز ہی بہتر ہے!
  4. شاہد شاہنواز

    ذہن الگ ہیں، دل نہیں ملتے، اب کہنا دشوار نہیں ہے

    اس "غزل" میں بحر کون سی ہے، یہ معلوم نہیں ۔۔۔ یہ بھی نہیں جانتے کہ اس بحر کا پہلے کوئی وجود تھا بھی ۔۔۔ کہ نہیں! ذہن الگ ہیں، دل نہیں ملتے، اب کہنا دشوار نہیں ہے ہم نہیں کہتے آپ ہی کہہ دیں آپ کو ہم سے پیار نہیں ہے دل کی بات کوئی نہیں سنتا اس لیے ہم چپ چپ بیٹھے ہیں ذہن کو تنہائی نہیں بھاتی، دل...
  5. شاہد شاہنواز

    گلہ ہم سے ہے منہ موڑا ہوا ہے ۔۔۔

    کافی عرصے کے بعد ۔۔۔ کچھ لکھا ہے، لیکن سمجھ میں نہیں آرہا ، کیسا لکھا ہے۔۔۔ کہاں اصلاح کی ضرورت ہے اور کیا! مشورے اور تجزئیے کی درخواست ہے ۔۔۔ گلہ ہم سے ہے منہ موڑا ہوا ہے تعلق آپ نے توڑا ہوا ہے کہیں دنیا ہی دیوانی ہوئی ہے کہیں سر قیس کا پھوڑا ہوا ہے یہاں بھاری ہیں سب پر ہم اکیلے وہاں...
  6. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح - بھوک اور افلاس سے انسان جب مرنے لگے

    انما الاعمال بالنیات ۔۔۔ سیکھنے کے لیے دور جاہلیت کے شعراء سے استفادہ بھی غلط نہیں، تاہم میں یہ بات سمجھنے سے قاصر ہوں کہ ہم اردو میں بات کرتے کرتے عربی کی فصاحت و بلاغت کی طرف کیسے چلے گئے؟ صرف اس وجہ سے کہ میں نے ایک حدیث کا حوالہ دے دیا تھا؟ بات اسلام کی تھی جو مذہب نہیں،د ین ہے۔ زندگی...
  7. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح - بھوک اور افلاس سے انسان جب مرنے لگے

    میری غزل کو کوئی مسودہ کہے تو میں منہ بنا کر رخ دیوار کی جانب کرکے بیٹھ جاتا ہوں۔ فلسفی ۔۔۔ غزل اچھی ہے۔۔۔صرف ایک اختلاف، جسے شعری غلطی نہیں کہا جاسکتا۔ پھر بھی ۔۔۔ میں اسے غلطی ہی سمجھتا ہوں۔ وقت نے اخلاق کی تہذیب کو الٹا دیا عقل والے بھی جنوں کی پیروی کرنے لگے ۔۔۔ یہاں محسوس ایسا ہوتا ہے...
  8. شاہد شاہنواز

    لوگ ہنسے ہیں مجھ پر

    بحر سمجھ میں نہیں آسکی ۔۔۔ جس بحر میں آ پ نے شعر کہا یا کہنے کی کوشش کی، اس میں کوئی مشہور شعر یاد ہو تو بتائیے گا۔۔۔
  9. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح

    جو آپ کو آسان لگ رہا ہے، وہ اپنا لیجئے۔ شاعری آپ کی ہے، تو رائے بھی آپ کی مانی جائے گی۔ ہاں، جو سمجھ میں نہ آیا، اس کی وضاحت کردوں۔ مُدام دِل میں جاگزیں محبتِ رسولؐ ہو اگر نہ ہو تو روزہ و نماز سب فضول ہو دوسرے مصرعے کو دیکھ کر میرے ذہن میں "جو ہو نہ عشقِ مصطفی ﷺ تو زندگی فضول ہے" یہ مصرع...
  10. شاہد شاہنواز

    غزل برائے اصلاح۔ دیکھا ہمیں جو راہ میں تو منہ چھپا گئے

    ظالم وہ ہیں تو کیا کریں دل پر ہے کس کا زور نادان ہے بچارہ سو اس کو وہ بھا گئے ۔۔۔ دوسرا مصرع بہتر کرسکتے ہیں، نادان ہے بچارہ ۔۔ کچھ معیار سے کم لگتا ہے ۔۔۔ اس نے نظر جو پھیری تو منہ سے ہے مے لگی جنت کو ہم نہ بھائے جہنم کو بھا گئے ۔۔۔ کچا ہے ۔۔ نظر پھیرنے پر منہ سے مے لگنا سمجھ سے بالاتر ہے ۔۔۔...
  11. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح (غزل)

    دل کو جلوہ گہِ جاناں ہی بنائے رکھا ہر گھڑی ہم نے اسے خود میں بسائے رکھا ۔۔ ہم نے تجھے خود میں ۔۔۔ زیادہ بہتر ہے ۔۔۔ دوسرے شعر سے مطلع کا ویسے کوئی تعلق نہیں ہوتا، لیکن بہتر یہ ہے کہ جو صیغہ پہلے استعمال ہواہے، وہی آگے بھی چلے۔۔۔ تھا جبیں کو مری واللہ سزاوار یہی آستانے پہ تیرے سر کو جھکائے رکھا...
  12. شاہد شاہنواز

    جینے نہیں دیا گیا۔۔۔ برائے اصلاح

    جینے نہیں دیا گیا مرنے نہیں دیا گیا ہم کو تو کوئی کام بھی کرنے نہیں دیا گیا سوچا تھا تمکنت سے ہم جائیں گےاس کے گھر مگر اس کی گلی میں پاؤں بھی دھرنے نہیں دیا گیا مے تھی تو سامنے مگر اس کا بھی فائدہ نہ تھا بزمِ وفا میں جام تک بھرنے نہیں دیا گیا دنیا نے جو کہا ہمیں، کام وہ ہم نے سب کیے بس جو...
  13. شاہد شاہنواز

    جینے نہیں دیا گیا۔۔۔ برائے اصلاح

    جینے نہیں دیا گیا مرنے نہیں دیا گیا ہم کو تو کوئی کام بھی کرنے نہیں دیا گیا سوچا تھا اس کے گھر میں ہم جائیں گے تمکنت کے ساتھ اس کی گلی میں پاؤں بھی دھرنے نہیں دیا گیا مے تھی تو سامنے مگر اس کا بھی فائدہ نہ تھا بزمِ وفا میں جام کو بھرنے نہیں دیا گیا دنیا میں ہم نے سب کیا ، دنیا نے جو کہا...
  14. شاہد شاہنواز

    اصلاحِ سخن - خمارِ عشق و محبت اتر گیا کیسے

    لفظ "ختم" پر اتنی ہی روشنی ڈال سکتا ہوں کہ جناب جس ختم کا مطلب ہے اختتام، اس میں ت ساکن ہوتی ہے۔ دوسرا ختم وہ ہو سکتا ہے جس میں قرآن کہتا ہے: خَتَمَ اللہ علٰی قلوبہم ۔۔۔ یعنی اللہ نے ان کے دلوں پر مہر لگا دی۔ اس ختم کا مطلب مہر ہے۔ یہ الگ لفظ ہے جو شعر میں آپ کا مدعا معلوم نہیں ہوتا۔
  15. شاہد شاہنواز

    اصلاح سخن میں ہم نے کیا سیکھا

    انوکھی بات کا ذکر ضروری نہیں اور یہ تو بالکل ضروری نہیں کہ وہ ناممکن ہو۔۔ ہم نے کہا تھا: تصور اور تخیل کی پرواز کے ساتھ ساتھ حقیقت پسندی بھی ضروری ہے۔۔۔ تصور اور تخیل یہ ہے کہ جو ہوا نہیں اس کی مثال دی جائے، حقیقت پسندی یہ کہ مثال سمجھ میں آنے والی ہو ۔۔۔ بے شک زمین اور آسمان کو جوڑ دیا جائے...
  16. شاہد شاہنواز

    اصلاحِ سخن - خمارِ عشق و محبت اتر گیا کیسے

    خمارِ عشق و محبت اتر گیا کیسے وفا کا ڈھونگ رچاتے ہیں بے وفا کیسے ۔۔۔ پہلا مصرع دوسرے کا ساتھ نہیں دے رہا ۔۔۔ ایک طرف بلند الفاظ و تراکیب ہیں، دوسری طرف وفا کا ڈھونگ ۔۔۔ کمزور لگتا ہے ۔۔ فسانۂ غمِ الفت ختم ہوا کیسے بتاؤں کیا کہ مرا دل بکھر گیا کیسے ۔۔۔ ختم ۔۔۔ اس میں صرف خ پر زبر ہوتا ہے ، باقی...
  17. شاہد شاہنواز

    اصلاح سخن میں ہم نے کیا سیکھا

    اصلاح سخن میں آئے تھے کہ ہمارے کلام کی اصلاح ہو، شروع شروع میں محترم الف عین کی آراء ایسے لگتا تھا کہ یونہی لکھ دیا ہے، شاید یہ شاعری کو غور سے پڑھتے ہی نہیں ہیں۔۔۔ یہ بات میں زیادہ سے زیادہ صاف گوئی کے اعتبار سے لکھ رہا ہوں تاکہ ہم نے کیا سیکھا ، یہ بھی معلوم ہوسکے۔ تو بات یہ ہو رہی تھی کہ...
  18. شاہد شاہنواز

    برائے اصلاح

    بصد خلوص ہدیۂ نیاز جو قبول ہو مرے نصیبِ شوق پر کمال کا نزول ہو ۔۔۔ بطور مطلع بھی درست ہی کہیں گے، کوئی مضائقہ نہیں۔۔ یہ اشعار بھی ملاحظہ ہوں: مقامِ لامکاں تلک ہو مرتبے کی اوج تو مقامِ لامکاں کہاں عقول میں دخول ہو ۔۔۔ پہلے مصرعے میں لفظ "تو" کا آخر میں استعمال اسے کمزور کر رہا ہے۔ ۔۔۔ دوسرا...
Top