نتائج تلاش

  1. سید رافع

    بدنیتی کی سنگینی کو ظاہر کیا۔ کتا حرص کی علامت ہے۔ لیکن ناجانے ان لوگوں کو کس چیز کی حرص ہے؟

    بدنیتی کی سنگینی کو ظاہر کیا۔ کتا حرص کی علامت ہے۔ لیکن ناجانے ان لوگوں کو کس چیز کی حرص ہے؟
  2. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    شکیل احمد خان23 تمہارا علم نہ ہی تمہیں اور نہ ہی کسی اور کو کبھی تمہاری بدنیتی کے سبب فائدہ پہنچائے گا۔
  3. سید رافع

    بدنیت لوگوں نے بدنیت کتے پال رکھے ہیں! بدنیتی اصل جہالت ہے چاہے لاکھ زبان داں ہو۔

    بدنیت لوگوں نے بدنیت کتے پال رکھے ہیں! بدنیتی اصل جہالت ہے چاہے لاکھ زبان داں ہو۔
  4. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    اندازہ یہی ہوا کہ دیگر کہ طرح یہ سب بھی بدنیتی پر ہی مبنی ہے۔
  5. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    واللہ اعلم اس بات کا کیا مقصد ہوا۔ کیا آپ کہہ رہے ہیں کہ انسان اپنے ظاہر کی خوبصورتی یا حالات سے بے خبر نہیں ہوتا، لیکن وہ اپنی اصلیت یا سچائی کو چھپائے رکھتا ہے؟
  6. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    ہر جملہ ذہن سے نہیں لکھا جاتا جو سر کے اندر موجود ہے۔ ہر مرد کے پیش نظر دیگر مردوں سے داد وصول کر کے مر ہی جانا نہیں ہوتا۔
  7. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    ہرتحریر ادب کے لیے نہیں ہوتی۔ بعض قرآن کی طرح ہدایت کے لیے ہوتیں ہیں۔ اسی طرح بعض مرد شاعر نہیں ہوتے لیکن انکا کلام کسی شعر جیسا محسوس ہوتا ہے۔ ایسے ہی بعض نثر پارے گو کہ کسی ادیب کی تحریر سے مماثل معلوم ہوتے ہیں لیکن وہ ادب کی خدمت کے لیے نہیں ہوتے بلکہ حقیقت کے غلام ہوتے ہیں۔
  8. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    ماشاء اللہ۔ اب اصل تحریر، جو کہ جاری ہے، اگر کوئی پڑھنا چاہے تو اسے مراسلوں میں ڈھونڈ کر پڑھنی ہو گی! کیا ہی اچھا ہو کہ اصلاح تحریر کے مراسلوں کے لیے ایک اور لڑی بنا لی جائے۔
  9. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    خبر اب کہانی بن گئی۔ معلومات حاصل لذت بن گئی۔ محبت کے رشتے معدوم ہو گئے تو محبت بانٹتی تحریریں بھی دم توڑ گئیں۔ لیکن خیر ہم اپنی تحریر سے اخلاص اور محبت بانٹنے کی ادنی کوشش مقدور بھر کرتے رہیں گے۔
  10. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    مجھے آپ بتاتے رہیں۔ یہ نشاندہی کرتے رہیں کہ کس موقع پر کون سا علمی نکتہ، ادبی اُصول یا انشاء پردازی کا تقاضہ پورا نا کیا گیاہے تاکہ اگلی بار مکرر غلطی سے بچ جاؤں۔ ویسے بھی میں لکھنے لکھانے کی دنیا میں نیا ہوں۔
  11. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    پاکستان میں تو خیر تعلیم کی کمی ہے لیکن دنیا بھر میں اردو ادب پڑھنے والوں کی تعداد میں کمی واقع ہوئی ہے۔ اب اگر تحریر میں مشکل تراکیب اور استعارے استعمال ہوں تو عام قاری کی ذہنی سطح سے بلند ہو جاتے ہیں۔ مجھ اردو کی آخری کتاب ناجانے کیوں اپنے سہل انداز کی وجہ سے یاد آگئی۔ 🙂
  12. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    ان کو پڑھنے کا اتفاق نہیں ہوا۔ ماشاءاللہ آپ کے وسیع مطالعے سے بہت کچھ سیکھنے کو ملتا ہے۔
  13. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    شکیل بھائی کچھ کہانیاں گاؤں کے لوگوں تک دین کی چھوٹی چھوٹی باتیں پہنچانے کے لیے لکھتا ہوں تا کہ لوگ باآسانی سمجھ سکیں اور سوشل میڈیا واٹس ایپ پر ایک دوسرے کو بھیج سکیں۔ یہ دوسرے طرح کا طرز تحریر جذبات کے اظہار اور گہری حقیقتیں بیان کرنے کے لیے ہے جس میں شاید عوام کو دلچسپی نا ہو۔
  14. سید رافع

    ستار

    بس وقار بھائی آپ کی نظر کرم ہے۔ بہت شکریہ
  15. سید رافع

    مصطفی جاگ گیا ہے

    صحرا کی سلگتی ریت کے تپتے ذرے شدید گرم ہوا میں دھتکی آگ کی چنگاریوں کی مانند اوپر اٹھ رہے تھے۔ صحرا کی غضب ناک ہوا ان ذروں کو حد نگاہ پھیلے سنہری ریت کے بھیانک سمندر میں قوت سے پٹخ رہی تھی۔ ہوا کے مرغولے حملہ کرتے سانپ کی صورت میں اٹھتے اور غائب ہو جاتے۔ جھلّائی ہوئی ہوا کی آواز اسقدر شدید تھی...
  16. سید رافع

    اس سخت پڑھائی اور محنت سے حاصل کیے جانے والے ہنر کی ایسی بے وقعتی نہیں ہونی چاہیے۔ اسکے علاوہ...

    اس سخت پڑھائی اور محنت سے حاصل کیے جانے والے ہنر کی ایسی بے وقعتی نہیں ہونی چاہیے۔ اسکے علاوہ اندرون سندھ کے ڈاکٹرز بے حد کم تنخواہ پر کام کرنے پر راضی ہے۔ سو لیاقت نیشنل اندرون سندھ سے آئے ڈاکٹرز سے بھرا ہوا ہے۔
  17. سید رافع

    یہاں تبہ ہسپتال کراچی میں دو تین سال تجربہ کار ڈاکٹرز کی تنخواہ 70 ہزار روپے یا 250 ڈالر ماہانہ...

    یہاں تبہ ہسپتال کراچی میں دو تین سال تجربہ کار ڈاکٹرز کی تنخواہ 70 ہزار روپے یا 250 ڈالر ماہانہ ہے۔ ظاہر ہے شادی شدہ ڈاکٹرز کے لیے یہ رقم بہت کم ہے۔ ساتھ ہی ڈاکٹرز کو اکثر موقع بے موقع عید، بقر عید، چھٹی کے دن اور راتوں کو جاگ کر ڈیوٹی دینی پڑتی ہے۔
  18. سید رافع

    یہ معلوم نہیں کہ لوگ برطانیہ، رومانیہ، پولینڈ اور جرمنی چھوڑ چھوڑ کر کیوں جا رہے ہیں؟ ورلڈ...

    یہ معلوم نہیں کہ لوگ برطانیہ، رومانیہ، پولینڈ اور جرمنی چھوڑ چھوڑ کر کیوں جا رہے ہیں؟ ورلڈ مائیگریشن رپورٹ
  19. سید رافع

    ستار

    چکوال کے ایک گاؤں میں شام کا وقت تھا۔کچے آنگن میں سورج ڈھل رہا تھا اور سائے لمبے ہو رہے تھے۔ عصر کا وقت جا رہا تھا اور ہر طرف سبز درختوں پر چڑیوں کی تسبیح نے ایک شور سا برپا کیا ہو تھا۔ دادی جان اپنی چارپائی پر عصر کے بعد بیٹھی تسبیح پڑھ رہیں تھیں۔ یہ ان کا روز کا معمول تھا۔ پاس ہی ان کے پوتے...
Top