نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    زباں پر بھی ہے وردِ نامِ صحابہ

    ۔۔۔۔ زباں پر بھی ہے وردِ نامِ صحابہ ہے دل میں بھی راسخ مقامِ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ صحابہ کہوں کیا میں عظمت میں ان کی ترانہ جنھوں نے محمد کا پایا زمانہ بنے مقتدی وہ شہِ مرسلیں کے امامِ رسل ہے امامِ صحابہ دیا مال و زر پیش کی جان و حرمت مصائب اٹھائے نہ چھوڑی اطاعت نبوت...
  2. امان زرگر

    حمدیہ قطعہ (امان زرگر)

    آمین۔ جی بہت شکریہ جی سر بہت شکریہ۔ الحمداللہ سب خیریت ہے۔ جزاکم اللہ
  3. امان زرگر

    حمدیہ قطعہ (امان زرگر)

    حمدیہ قطعہ وہی خدا ہے جو شاخِ نازک پہ آشیانہ سنبھالتا ہے غروب ہونے کے بعد سورج کو شرق سے پھر نکالتا ہے اسی کے دستِ رسا کے زیرِِ اثر ہے سارا نظامِ عالم جو مضغۂِ خوں کو رِحمِ مادر میں کُن کے سانچے میں ڈھالتا ہے امان زرگر
  4. امان زرگر

    نظر لکھنوی حمدِ باری تعالیٰ ٭ خالقِ کون و مکاں ربِ کریم

    کیا اسلاف میں سے کسی اور نے ''مضغۂِ خوں'' کی ترکیب استعمال کی ہے؟؟؟؟
  5. امان زرگر

    نظر لکھنوی حمدِ باری تعالیٰ ٭ خالقِ کون و مکاں ربِ کریم

    مضغۂ کے ساتھ خوں کی اضافت تحصیل حاصل ہے اس لیے کہ مضغہ کے اندر پہلے سے ہی خون کا معنیٰ پایا جاتا ہے۔۔۔۔ مقصد علم حاصل کرنا ہے نہ کہ تنقید۔۔۔
  6. امان زرگر

    نظر لکھنوی حمدِ باری تعالیٰ ٭ خالقِ کون و مکاں ربِ کریم

    مضغۂِ خوں ترکیب کے بارے تفصیل درکار ہے؟؟؟
  7. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 77)

    غزل لایا نہ تیری تاب تجھے یاد جب کیا دل نےکنارِ آب تجھے یاد جب کیا آیا خیال میں لب و عارض کا تجزیہ تھے سامنے گلاب تجھے یاد جب کیا ملنے لگے رموز ترے حسنِ نور کے اٹھنے لگے حجاب تجھے یاد جب کیا آیا قمر لئے رخِ تاباں کو سامنے بھاگا پسِ سحاب تجھے یاد جب کیا رنگوں سے بُن کے خیمۂِ افلاک کے لئے...
  8. امان زرگر

    غزل---لوحِ احساس کی صورت سرِ قرطاس بھی آئے

    شہر چھوڑ آئے ہیں آشفتہ سری میں ہم لوگ واہ۔ بہت خوب
  9. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 65)

    رزمِ ہست و فنا کے کیا کہنے عشق کی انتہا کے کیا کہنے
  10. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 76)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  11. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 76)

    ۔۔ قریۂِ عشق میں جو لوگ مکیں ہوتے ہیں دہرِ خاکی میں وہی لعل و نگیں ہوتے ہیں جن کی چاہت میں بتِ عصر مگن ہو جائے لوگ ایسے بھی تو کچھ زہرہ جبیں ہوتے ہیں زاویے حسن کے اس کوچۂِ جاناں میں سبھی رشک انگیز پئے خلدِ بریں ہوتے ہیں ہر دم آباد مئے خانۂِ ہستی ہم سے رندِ جاں سوز فقط ایک ہمیں ہوتے ہیں قلبِ...
  12. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔75)

    اب درد کے ہر باب کی تصریح نئی ہو ہر ایک مسرت پئے ترویح نئی ہو ۔۔۔۔۔۔ گر ساتھ ہو تیرا تو میں لاؤں نہ ستارے آفاق ہتھیلی پہ ہو ترجیح نئی ہو
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔75)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔75)

    ۔۔۔۔ اب درد کے ہر باب کی تصریح نئی ہو یوں قلب و جگر کو مرے ترویح نئی ہو میں قیس کے ہمراہ پھروں دشت میں کب تک؟ اربابِ جنوں! اب کوئی تلمیح نئی ہو یہ زہرہ جبیں لوگ مرے دل سے نہ کھیلیں اب ان کے لئے دنیا میں تفریح نئی ہو اک زلزلہ برپا ہو جو سر خاک پہ رکھ دیں ان اہلِ جنوں کے لئے تسبیح نئی ہو ظاہر...
  15. امان زرگر

    نعت برائے اصلاح و تنقید

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  16. امان زرگر

    نعت برائے اصلاح و تنقید

    ۔۔۔ دنیا میں کوئی ایسا کب دوسرا مدینہ ہر دو سرا سے افضل سرکار کا مدینہ سامانِ حسن و رونق ہیں مہر و ماہ و اختر لیکن ہے اس جہاں میں سب سے جدا مدینہ حسن و جمالِ انور سب خوبیوں کا محور عالم کی آنکھ میں ہے اک سرمہ سا مدینہ سب طالبانِ حق کا اک مرکزِ یقیں ہے اک رہبرِ وفا کا ہے نقشِ پا مدینہ ملجائے...
  17. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔ 74)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی
  18. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔ 74)

    کچھ بہتری کے بعد ۔۔۔ تیر سینے پہ سہے شوق سے خنجر کھایا ان کے ہاتھوں کا ہر اک وار مکرّر کھایا چاشنی وصل کی دونوں کو میسر تھی تبھی ہجر کا زہر بھی دونوں نے برابر کھایا قابلِ داد سبھی زخم ہیں دیوانے کے مردِ میداں نے ہر اک وار جگر پر کھایا مجھ کو رخصت نہ ملی درد سے پل بھر کے لئے زندگی کو غم و...
  19. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل۔ 74)

    ۔۔۔ تیر سینے پہ سہے شوق سے خنجر کھایا ان کے ہاتھوں کا ہر اک وار مکرّر کھایا چاشنی وصل کی دونوں کو میسر تھی تبھی ہجر کا زہر بھی دونوں نے برابر کھایا قابلِ داد سبھی زخم ہیں دیوانے کے مردِ میداں نے ہر اک وار جگر پر کھایا مجھ کو رخصت نہ ملی درد سے پل بھر کے لئے زندگی کو غم و اندوہ نے مل کر کھایا...
  20. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل- 73)

    جس نے مستی میں کیا نعرۂ مستانہ بلند اس کو پھر عشق نے سولی پہ چڑھا کر مارا
Top