نتائج تلاش

  1. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    کہنہ مشق شخصیت کی جانب سے رائے کا آنا میرے لئے باعثِ افتخار ہے۔ لیکن میں سمجھ نہیں پا رہا کہ چشمِ فلک کی بجائے فلک کو مخاطب کرنے کی کوئی خاص وجہ کیا ہے۔
  2. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    پہلے بے مایہ حسن و خوبئِ عالم مرے لئے نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے بھی کہا تھا۔ لیکن آپ کی تجویز بہت خوب ہے ہے اک فریب خوبئِ عالم مرے لئے نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
  3. امان زرگر

    گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا

    جی یقیناً کمی موجود ہے مگر امید ہے جلد ہی سیکھ جاؤں گا۔
  4. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    سر محمد تابش صدیقی ہو سکے تو اصل مراسلے میں تدوین کی اجازت مرحمت فرمائیں۔
  5. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    ۔۔۔ دو اشعار مزید شامل کئے ہیں۔ تکمیلِ داستان کو حاضر ہے میرا خوں اک حادثے کی اس کو اگر احتیاج ہے مایا ہے حسن و خوبئِ عالم مرے لئے نظروں میں رنگ و نور کا وہ امتزاج ہے
  6. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    یہ سب آپ کی توجہ اور کرم نوازی کے باعث ہے۔ دل میں آیا کہ کب تک اصلاح کے زمرے میں اساتذہ کو تکلیف دیتا رہوں۔ سو اللہ کا نام لے کے اس زمرے میں قدم رکھ دیا اور اب آپ کے اس تبصرے نے تو دل اتنا بڑا کر دیا کہ بیان کرنے کو الفاظ نہیں مل رہے۔ ہر قدم رہنمائی کا طلبگار ہوں۔ شکر گزار بھی ہوں۔ اللہ آپ کو...
  7. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    شکر گزار ہوں آپ احباب کا۔
  8. امان زرگر

    چشمِ فلک بتا یہ کہاں کا رواج ہے

    ۔۔۔ لہجہ ہے تلخ جس کا، جو آتش مزاج ہے وہ یارِ تند خو مرے پہلو میں آج ہے اٹکی ہے جان لب پہ مرے چارہ گر بتا جز مرگ دردِ دل کا کہیں کچھ علاج ہے ہمدرد بن کے ساتھ بھی راہِ جنوں میں تھا دشمن بھی میری جان کا میرا سماج ہے کل تک دروسِ الفت اسی نے مجھے دیئے مجھ خانماں خراب پہ اب جس کو لاج ہے زرگر نہ...
  9. امان زرگر

    گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا

    .... گو جلوہ گاہِ ناز کا پردہ نہیں رہا اب میرے دل میں شوقِ تماشا نہیں رہا مضطر ہیں قلب و جان تجلی سے حسن کی جز عشق زندگی کا بہانہ نہیں رہا ایسے ہجومِ سلسلۂِ رفتگاں ہوا آئندگاں کے واسطے رستہ نہیں رہا اس نے شبِ وصال کچھ ایسے تسلی دی کچھ خوفِ صبحِ ہجر دوبارہ نہیں رہا زرگر بھی اس جہاں میں ہے...
  10. امان زرگر

    مری حیاتِ گزشتہ کا ماحصل شاید

    پہلی مرتبہ اصلاحِ سخن سے نکل کر اِدھر کا رخ کیا۔ میں تو ڈر رہا تھا مگر آپ نے حوصلہ بڑھا دیا۔
  11. امان زرگر

    مری حیاتِ گزشتہ کا ماحصل شاید

    ۔۔۔۔ مری حیاتِ گزشتہ کا ماحصل شاید گزر گیا ہے وہ صدیوں سا ایک پل شاید تمہارے آنے کی مجھ کو خبر نہ ہو پائی میں اپنے آپ میں کھویا ہوا تھا کل شاید توجہ حسن سے تیرے ہٹے تو کچھ بولوں ابھی تو سانس بھی لینے سے ہو خلل شاید جو تجھ کو راہ میں درپیش ہو خطر کوئی یہ میرا ساتھ ہو مشکل کا ایک حل شاید یوں...
  12. امان زرگر

    ٹوٹا مندر دیکھے کوئی

    دل کو مندر کہنا ؟۔۔۔۔ کچھ دل کو اچھا نہیں لگا
  13. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 71)

    خانہ جنگی ہو رہی ہے۔۔۔۔ ۔۔۔۔۔۔۔
  14. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 71)

    بحث کرنے والا۔۔۔
  15. امان زرگر

    برائے اصلاح و تنقید (غزل 71)

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی ۔۔۔ برائے دل کوئی باحث نہیں ہے کوئی اس دشت کا وارث نہیں ہے زمانے میں وفورِِ درد و غم کا فقط عشق و جنوں باعث نہیں ہے کہاں پُر امن ہو گا خانۂِ دل اگر عقل و خرد ثالث نہیں ہے فنا ہو جائیں گے عقل و خرد بھی مگر ذوقِ جنوں حادث نہیں ہے کریں سب...
  16. امان زرگر

    نعت برائے اصلاح و تنقید

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی ۔۔۔ میرے آقا نے کل شب مرے خواب میں اپنی صورت دکھائی مزا آ گیا زلفِ واللیل تھی رخ پہ بکھری ہوئی جب ذرا سی ہٹائی مزا آ گیا حشر میں جب تھا میزان پر میں کھڑا نامہ میرا مرے سامنے تھا پڑا ایسی حالت میں اک صورتِ آشنا سامنے مسکرائی مزا آ گیا کچھ...
  17. امان زرگر

    اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

    سر الف عین سر محمد ریحان قریشی سر محمد تابش صدیقی مکمل غزل کچھ تبدیلیوں کے بعد۔۔۔ نظر ثانی کی درخواست ہے ۔۔۔۔۔۔ ستم ہر گھڑی اک نیا ہے شبِ ہجر محشر بپا ہے جفا پیشہ ان کی نظر تھی مرا دل جنوں آشنا ہے تدارک ہو کیا سوزِغم کا مصیبت میں دل مبتلا ہے مرا نالہ سن کر وہ بولے: کوئی شاعرِ خوش نوا ہے...
  18. امان زرگر

    اساتذہ سے اصلاح کی درخواست

    بہت شکریہ۔
Top