دل کی کچھ تقصیر نہیں ہے آنکھیں اس سے لگ پڑیاں
مار رکھا سو ان نے مجھ کو کس ظالم سے جا لڑیاں
ایک نگہ میں مر جاتا ہے عاشقِ کوچکِ دل اس کا
زہر بھری کیا کام آتی ہیں گو وے آنکھیں ہوں بڑیاں
عقدے داغ دل کے شاید دست قدرت کھولے گا
ناخن سے تدبیر کے میری کھلتی نہیں یہ گل جھڑیاں
نحس تھے کیا وے وقت و...