سخن درپیش برلبِ دل کہ زبان خموش ہے. خامہِ دل کے پیش سارا جہان خموش ہے! عشرتِ غیر کی آرزو نہ رہی کہ میان دل میں آج فغان خموش ہے. دل گفتہ کہ پڑھ غالب آج، شیرِ سخن کے پیش جہان خموش ہے.
خیر تمہید گفتگو تو یہی ہے غالب کی غزلیات میں کیا رمز ہے جس بناء پر آج تک ممتاز ہیں ... جو مدد کرے سمجھنے میں،...