کلامِ شاعر بہ زبانِ شاعر
صبح آزادی
اگست 47ء
یہ داغ داغ اُجالا، یہ شب گزیدہ سحر
کہ انتظار تھا جس کا، یہ وہ سحر تو نہیں
یہ وہ سحر تو نہیں جس کی آرزو لے کر
چلے تھے یار کہ مل جائے گی کہیں نہ کہیں
فلک کے دشت میں تاروں کی آخری منزل
کہیں تو ہوگا شبِ سست موج کا ساحل
کہیں تو جاکے رکے گا سفینۂ غمِ دل...