نتائج تلاش

  1. یاسر علی

    برائے اصلاح :کبھی ہماری جو بستا تھا یار آنکھوں میں

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن محمّد احسن سمیع :راحل: کبھی ہماری جو بستا تھا یار آنکھوں میں اسی کا آج بھی ہے انتظار آنکھوں میں میں اس کو خواب میں اک بار پیار سے دیکھوں تو لوٹ آتی ہے پھر سے بہار آنکھوں میں شبابِ حسن مرے سامنے اگر آئے قرار آتا ہے پھر بے قرار آنکھوں میں اگر وہ خواب میں آنکھوں...
  2. یاسر علی

    برائے اصلاح : تصویر

    بہت شکریہ
  3. یاسر علی

    برائے اصلاح : تصویر

    الف عین اصلاح کے بعد دوبارہ تصویر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میسر تو نہیں لیکن تری تصویر ہے جاناں تری تصویر کو بے ساختہ میں چوم لیتا ہوں کبھی ان جھیل آنکھوں میں کئی پل ڈوب جاتا ہوں ( ویسے مراد لیا جا سکتا ہے۔لیکن میں نے لکھتے وقت یہ نہیں سوچا تھا) کبھی میں زوم کر کے گھنٹوں تکتا رہتا ہوں اس کو کبھی میں وال...
  4. یاسر علی

    برائے اصلاح : تصویر

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن تصویر ۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ میسر تو نہیں لیکن تری تصویر ہے جاناں تری تصویر کو بے ساختہ میں چوم لیتا ہوں کبھی ان جھیل آنکھوں میں کئی پل ڈوب جاتا ہوں بہت میں بھیگ جاتا ہوں کبھی میں زوم کر کے گھنٹوں تکتا رہتا ہوں اس کو کبھی میں وال پیپر پر لگاتا ہوں اگر میں ہونٹ چوموں تو سماں خوشبو...
  5. یاسر علی

    برائے اصلاح :وہ نشاں اپنے زمانے سے مٹا دیتی ہے

    الف عین جب کبھی جینز پہن کر وہ گلی میں آئے تب سبھی شہر کے وہ ہوش اڑا دیتی ہے رخ مرے گاؤں کا آئندہ نہ کرنا آندھی میرے گھر کو ہی تو ہر بار گرا دیتی ہے یا گھر کی ہر بار تو دیوار گرا دیتی ہے
  6. یاسر علی

    برائے اصلاح :وہ نشاں اپنے زمانے سے مٹا دیتی ہے

    شکریہ جناب! درستی کی کوشش کرتا ہوں۔۔
  7. یاسر علی

    برائے اصلاح :وہ نشاں اپنے زمانے سے مٹا دیتی ہے

    اب دیکھئے، محترم الف عین رخ نہ کرنا مرے گاؤں میں اے ظالم آندھی گھر کی ہر بار تو دیوار گرا دیتی ہے جب کبھی آتی ہے برسات مرے گاؤں میں تو مرے زخموں کو وہ پھر سے جگا دیتی ہے یہ محبت بھی سلیقے سے اگر کی جائے یا کہ محبت بھی سلیقے سے اگر جائے تو یہ انسان کو انسان بنا دیتی ہے جب کبھی جینز پہن کے وہ...
  8. یاسر علی

    برائے اصلاح :وہ نشاں اپنے زمانے سے مٹا دیتی ہے

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن محمّد احسن سمیع :راحل: وہ نشاں اپنے زمانے سے مٹا دیتی ہے قوم اپنی جو ثقافت کو بھلا دیتی ہے روز شب کو میں جلاتا ہوں، مگر ایک ہوا میرے جلتی ہوئی مشعل کو بجھا دیتی ہے اب کسی پارک میں جانا نہیں پڑتا مجھ کو وہ مجھے فون پہ دیدار کرا دیتی ہے میں کھڑی ہوں ترے کمرے...
  9. یاسر علی

    میں نے کسی کے پیار میں یہ زندگی گزار دی-----برائے اصلاح

    مجھے کرے گا سرخرو ، مجھے یہی امید ہے میں نے اسی کے عشق میں ، عمر ہے اک گزار دی ------------ پہلے میں "مجھے "دو بار ٹھیک نہیں۔ وہ کرے گا۔۔ دوسرا بے وزن ہے۔۔ مری حیات بن گئی مرے لئے ہے اک سزا مری حیات ہے بنی ،مرے لئے ہی اک سزا مرا وہ دوست بن گیا ، بڑی خوشی مرے لئے مرے خیال میں"ہے " کمی ہے
  10. یاسر علی

    برائے صلاح: حضور آنکھ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں

    اب دیکھئے جناب! حضور محفلِ رنگیں کبھی مری خاطر ذرا سی دیر سجاؤ شباب کے دن ہیں یہی تو عمر ہے محبت کو آزمانے کی ،تم نہ سرد مہری دکھاؤ شباب کے دن ہیں کہ دل کے چار سو میرے بکھیر دو خوشبو تم ایسے پھول کھلاؤ شباب کے دن ہیں قدم اٹھا نہ سکو گے رہِ وفا میں کبھی تم اب قدم یہ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں
  11. یاسر علی

    غزل برائے اصلاح

    میں استاد تو نہیں ادنیٰ سے طالبعلمی ہوں۔۔ خستہ ،مجھ اسیر میں "مجھ"،دھڑکن میں کن کی وجہ سے،مجھ مشیر میں پھر"مجھ"۔
  12. یاسر علی

    غزل برائے اصلاح

    میں ہوں حالتِ دلِ مضطرب میں نوا ہوں خستہ فقیر کی مری بت پرستوں سے جاں چھڑاؤ یہی آرزو مجھ اسیر کی کبھی دل کی دھڑکن پہ کان دھر کر سنوں تم صدائیں ضمیر کی دلِ وہ تھا بے وفا اُسے بھول جا یہی رائے ہے مجھ مشیر کی یہ مصرعے بے وزن ہیں۔۔۔
  13. یاسر علی

    برائے صلاح: حضور آنکھ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن محمّد احسن سمیع :راحل: حضور آنکھ اٹھاؤ شباب کے دن ہیں نظر سے جام پلاؤ شباب کے دن ہیں حضور تشنگی باقی رہے نہ درشن میں نقاب رخ سے ہٹاؤ شباب کے دن ہیں حضور محفلِ رنگیں کسی دریچے میں ذرا سی دیر سجاؤ شباب کے دن ہیں نہ کوئی نوچ لے دنیا میں جسم کا بھوکا حضور خود کو...
  14. یاسر علی

    برائے اصلاح : Advise

    شکریہ راحل صاحب! قیمتی تجاویز دینے کا۔۔ ایسے کر دیتے ہیں۔ " مری نادان اے جاناں"
  15. یاسر علی

    برائے اصلاح : Advise

    بہت بہت شکریہ خلیل صاحب! داد دینے کا۔۔
  16. یاسر علی

    برائے اصلاح : Advise

    جناب! درستی کے بعد اب دیکھئے۔ الف عین نصیحت مری نادان جاناں سن! یہ مانا تم! بہت اچھی، بہت سچی ہو، لیکن! مجھ کو لگتا ہے ابھی تم ہو بہت کچی تمھاری عمر ہی کیا ہے ابھی کچھ اور تم پڑھ لو مہکتے پھولوں کو چومو کہ اڑتی تتلیاں پکڑو ابھی بچپن کی پر اسرار وادی میں گزارو دن ابھی کھیلا کرو ننھے کھلونوں...
  17. یاسر علی

    برائے اصلاح : Advise

    شکریہ ارشد صاحب
Top