نتائج تلاش

  1. یاسر علی

    برائے اصلاح: ہم صفتِ خداوندی بھی خوب نبھاتے ہیں

    شکریہ سر راہنمائی فرمانے کا۔۔
  2. یاسر علی

    برائے اصلاح: ہم صفتِ خداوندی بھی خوب نبھاتے ہیں

    الف عین تب آکے ملک اپنی پلکوں کو بچھاتے ہیں ہم نعتِ محمد جب محفل میں سناتے ہیں دل آپ کی الفت سے لبریز ہمارے ہوں جب گنبدِ خضریٰ کو آنکھوں میں سماتے ہیں آتی ہے ہمیں خوشبو جنت کے گلستاں سے جب نام لبوں پر ہم لے آپ کا آتے ہیں ہوتے ہیں رفو میثم سب زخم دلوں کے تب ہم خاکِ مدینہ جب سینے سے لگاتے ہیں
  3. یاسر علی

    برائے اصلاح: ہم صفتِ خداوندی بھی خوب نبھاتے ہیں

    شکریہ جناب بدلنے کی کوشش کرتا ہو ں۔۔
  4. یاسر علی

    برائے اصلاح: ہم صفتِ خداوندی بھی خوب نبھاتے ہیں

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: ہم صفتِ خداوندی بھی خوب نبھاتے ہیں ہر سال محمد کا میلاد مناتے ہیں آتے ہیں فرشتے اور پلکوں کو بچھاتے ہیں جب ںعت محمد کی محفل میں سناتے ہیں رب عرش پہ آقا کا میلاد مناتا ہے ہم فرش پہ آقا کا میلاد مناتے ہیں سرکار کی الفت سے ہوتا ہے لبالب دل جب گنبدِ خضریٰ کو...
  5. یاسر علی

    غزل: دل ہائے گرفتہ کو خوشا کون کہے گا

    واہ بہت خوبصورت غزل ماشاءاللہ کیا کہنے۔۔۔
  6. یاسر علی

    برائے اصلاح:خدا کی جس طرح دونوں جہانوں میں خدائی ہے

    اب دیکھئے جناب! الف عین بنی ہیں دونوں دنیائیں مرے محبوب کے صدقے یا مرے محبوب کے صدقے ہوئے دونوں جہاں تخلیق خدا نے آپ کی خاطر یہ سب خلقت بنائی ہے مرے سرکار جیسی دلنشیں صورت حسیں سیرت زمانے میں نہ آئی تھی نہ آئے گی نہ آئی ہے محمد کے اصولوں پر گزاریں زندگی اپنی اسی میں دو جہانوں کی ہماری...
  7. یاسر علی

    برائے اصلاح:خدا کی جس طرح دونوں جہانوں میں خدائی ہے

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن خدا کی جس طرح دونوں جہانوں میں خدائی ہے سو ایسے ہی محمد مصطفیٰ کی مصطفٰئ ہے بنے ہیں دو جہاں لوگو مرے محبوب کے صدقے خدا نے آپ کی خاطر یہ سب خلقت بنائی ہے زمانہ دیکھ کر سرکار کو ایمان لے آیا خدا نے اس طرح دلکش حسیں صورت بنائی ہے مرے سرکار...
  8. یاسر علی

    برائے اصلاح :تھا پیار ان سے مگر کچھ انہیں بتا نہ سکے

    دوبارہ دیکھئے جناب! انہیں پلانا تھا امرت کا جام کیا ہم کو فقط جو زہر کے دو گھونٹ بھی پلا نہ سکے یا پلانا کیا تھا انہوں نے ہی جام امرت کا ہمیں جو زہر کے دو گھونٹ بھی پلا نہ سکے قفس میں ڈال دیا ظالموں نے ہم کو مگر ہماری سوچ پہ دربان وہ بٹھا نے سکے گھروں کو اپنے سجاتے رہے سیاست دان مگر چراغ وہ...
  9. یاسر علی

    برائے اصلاح :تھا پیار ان سے مگر کچھ انہیں بتا نہ سکے

    الف عین محمّد احسن سمیع :راحل: محمد خلیل الرحمٰن تھا پیار ان سے مگر کچھ انہیں بتا نہ سکے ہمیں یہ دکھ ہے محبت کو آزما نہ سکے کبھی یہ ہو نہیں سکتا وہ یاد آ نہ سکے اسے تو بھول کے بھی ہم کبھی بھلا نہ سکے اسے جو دیکھتے مثبت جواب دیتا وہ یہ جانتے ہوئے بھی ہم نظر اٹھا نہ سکے ہم ایک عرصہ تلک ساتھ...
  10. یاسر علی

    برائے صلاح: پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا

    اب دیکھئے جناب! الف عین میرے سینے میں بس رہا ہے دل ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا دل میں شازش کرے تُو جو میثم دل مرا بے خبر نہیں ہوتا
  11. یاسر علی

    برائے صلاح: پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا

    اب دیکھئے جناب! الف عین دل مرے پہلو ہی میں رہتا ہے یا میرے سینے میں قلب رہتا ہے ہائے! اپنا مگر نہیں ہوتا حوصلے کے سوا محبت کا کبھی میثم سفر نہیں ہوتا
  12. یاسر علی

    برائے صلاح: پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا

    الف عین محمد خلیل الرحمٰن پیڑ جس پر ثمر نہیں ہوتا اس کو پھر کوئی ڈر نہیں ہوتا زلزلے آئیں فکر کیا ان کو جن کا کوئی بھی گھر نہیں ہوتا اصل میں اہلِ دل نہیں ہے وہ جو بھی اہلِ نظر نہیں ہوتا دل مرے سینے ہی میں رہتا ہے ہائے اپنا مگر نہیں ہوتا ماریں پتھر تو پھر میں ہنستا ہوں پوچھتے ہیں اثر...
  13. یاسر علی

    برائے اصلاح :کبھی ہماری جو بستا تھا یار آنکھوں میں

    اصلاح کے بعد دوبارہ الف عین اداس، تشنہ، شکستہ ،فگار آنکھوں میں کبھی تو پیار ذرا سا اتار آنکھوں میں کبھی ہماری نگاہوں میں بستا تھا ،جو شخص اسی کا آج بھی ہے انتظار آنکھوں میں مجھے جو اس نے بس اک بار پیار سے دیکھا تو لوٹ آئی ہے پھر سے بہار آنکھوں میں شبابِ حسن مرے سامنے جو آ جائے قرار آتا ہے...
Top