نتائج تلاش

  1. انس معین

    یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے

    بہت شکریہ ۔خلیل بھائی ۔ بہتری کی کوشش کرتا ہوں
  2. انس معین

    یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے

    سر غزل برائے اصلاح الف عین عظیم مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن مفاعیلن یہ کس کی بات کرتے ہو صدا آئی ہے جنت سے تجھےجو گل بدن بولوں تو دیکھے حور حسرت سے ------------- دعا ہے زندگی میں اب کوئی ایسا بھی دن آئے وہ میرے سامنے بیٹھیں انہیں دیکھوں میں فرصت سے ------------- نہیں ہمت کے اٹھ پاؤں مرے ہمدم...
  3. انس معین

    برائے اصلاح : یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے

    سر یہ مصرع ٹھیک رہے گا ۔ خونِ جگر سے لت پت، اک خط ہمارا پا کر کتنے ہی دکھ سے احمد لپٹا وہ نامہ بر سے -------- ان کو یہ کیا ہوا کہ لپٹے ہیں نامہ بر سے
  4. انس معین

    برائے اصلاح : یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے

    بہت شکریہ عظیم بھائی ۔۔ بہتری کی کوشش کرتا ہوں ۔
  5. انس معین

    ایک اور تازہ کاوش برائے اصلاح

    بہت عمدہ شکیل بھائی ۔ بہت خوبصورت
  6. انس معین

    برائے اصلاح : یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے

    غزل برائے اصلاح الف عین عظیم سج دھج کے آج صاحب نکلے ہیں اپنے گھر سے یارب نہ کوئی دیکھے ان کو بری نظر سے یہ وصل کی دعائیں کب جا اثر کریں گی یہ تیر اس ہجرکا نکلے گا کب جگر سے اس شہر میں کبھی تم یہ پوچھ کر تو دیکھو کیا کیا ہوئے ہنگامے میری موت کی خبر سے تیرے بعد اپنی شامیں ہم نے گزاریں...
  7. انس معین

    اصلاحِ سخن : ہم اس کا رنج نہ کرتے اگر تو کیا کرتے:

    اساتذہ کو ٹیگ لازمی کیا کریں ۔۔ الف عین عظیم
  8. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    آمین بہت شکریہ عدنان بھائی ۔
  9. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    بہت شکریہ ظہیر بھائی عبداللہ نام ہے احمد تخلص ہے شروع کے دنوں میں محفل پر انس کے نام سے آئی ڈی بنائی سو ابھی تک وہی نام چل رہا ہے ۔
  10. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    ہم ان سے محبت کا انکار نہیں کرتے چھپ کر بھی مگر وہ تو اقرار نہیں کرتے یہ ایک نشانی ہے ہم اہلِ محبت کی غم سہتے ہیں چپ رہ کر اظہار نہیں کرتے قاصد جو ملو ان سے اک بار یہ کہہ دینا اس طرح کسی کو بھی بیمار نہیں کرتے اک ہم ہی تھے نامحرم کیا آپ کی نظروں میں ہر ایک سے پردہ کیوں سرکار نہیں کرتے...
  11. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    ہمارے لیے جو ہوئے اجنبی ہیں وہی دل کی حسرت وہی زندگی ہیں کبھی ہم نے دل میں اندھیرا نہ پایا کہ یادوں میں ان کی بہت روشنی ہے ترے بعد گلشن میں بلبل نہ بولی نہ پھولوں میں اگلی سی وہ دلکشی ہے بہتے رہے ہیں کیا آنکھوں سے چشمے جو گالوں پہ احمدؔ بہت تازگی ہے عبداللہ احمدؔ
  12. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    جو تیرے در کا ہوا نہیں ہوں تو اپنے گھر بھی گیا نہیں ہوں کیوں شیخ جنت چھپائے مجھ سے ابھی میں کافر ہوا نہیں ہوں یہ عشق اندر سے کھا چکا ہے ذرا ابھی باقی بچا نہیں ہوں گزر گیا ہوں تری گلی سے میں اب کی باری رکا نہیں ہوں عبداللہ احمدؔ
  13. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    تجھے یوں اچانک سے کیا ہو گیا ہے جو لڑنے سے پہلے خفا ہو گیا ہے سزا لگ رہا ہے جو اک پل بھی جینا کوئی ہم سے شاید جدا ہو گیا ہے یہ رب شناسی کا عالم خدایا جسے دیکھتا ہوں خدا ہو گیا ہے گیا کچھ نہیں ہے ترا مسکرا کر غریبوں کا لیکن بھلا ہوگیا ہے مریضِ محبت بھی بچ جائے شاید تجھے دیکھنا جب دوا...
  14. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    کوئی بات بولو یوں شرمانا چھوڑو سبھی جانتا ہوں یہ سمجھانا چھوڑو کہیں مل کے بیٹھو تو کچھ میں بتاؤں اچانک یوں رستوں میں ٹکرانا چھوڑو ہٹا دو یہ پردہ دکھا دو نہ مکھڑا خدا کے لیے اب یہ تڑپانا چھوڑو تمہاری یہ باتیں قیامت سے کم ہیں قیامت کی باتیں تو مولانا چھوڑو جہاں آنکھ سے آنکھ لڑ جائے احمدؔ...
  15. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    ہماری گلی میں وہ صورت نہیں ہے یہ آفت نہیں ہے ، قیامت نہیں ہے ؟ مرے دل جو سب سے قریبی تھے تیرے تجھے ان کے جانے پہ حیرت نہیں ہے؟ بڑے آدمی ہم بھی بن جاتے لیکن ہمیں تیرے غم سے ہی فرصت نہیں ہے یوں ہو جائے آسان دم کا نکلنا وہ کہہ دیں کے ہم سے محبت نہیں ہے وہ جنت میں گر مجھ سے ملنے نہ آئے تو...
  16. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    خیال کے چراغ سے ہے شب میں روشنی ہوئی بھری ہے دل نے آہ جو لکھی تو شاعری ہوئی وفا کا پاس ہم سے ہے عنائتیں ہیں غیر پر یہ کیسی دلبری ہوئی کہاں کی عاشقی ہوئی بہار کے ہی شوق میں سفر کیا ہے گرد کا بہت مسافتوں کے بعد شاخ صندلی ہوئی گزار دی یہ زندگی منافقوں کے رنگ میں نہ جم کے دوستی ہوئی نہ کھل کے...
  17. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    مرے چہرے جو تم پر منکشف ہوں نہیں گن پاؤ گے تعداد میری نشیلی آنکھیں اپنی خود سنبھالو کرو مت زندگی برباد میری مرے ہر رنج و غم کی گفتگو ہے نہیں غزلیں یہ بے بنیاد میری عبداللہ احمدؔ
  18. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    ہیں آپ پھر کیوں آئے وہ رخسار دیکھ کر سب کہہ رہے ہیں مجھکو یوں بیمار دیکھ کر ہنستے تھے میرے حال پہ سب، یہ تھی اور بات تم نے بھی ہنس دیا مجھے اس بار دیکھ کر؟ دل بھی پڑے ہوئے تھے کھلونوں کے آس پاس آیا ابھی ابھی ہوں میں بازار دیکھ کر ایسی تباہی پہلے تو دیکھی نہیں کبھی کہتے ہیں میرے دل کے وہ...
  19. انس معین

    عبداللہ احمد کی غزلیں

    کچھ اس طرح سے دل میں تیرا خیال آئے شرما کے جیسے کوئی آنچل میں منہ چھپائے دھڑکن سی رک گئی ہے جب روٹھ کر گیا وہ یہ آرزو ہے کوئی جائے اسے منائے کانٹوں سے یہ بنا ہے لیکن سکوں بھرا ہے جب دیکھیں گھونسلے کو تو گھر کی یاد آئے پونچھے تھے اپنے آنسو ہم کچھ سنبھل رہے تھَے پھر نم ہوئی ہیں آنکھیں، تم پھر...
Top