کیا ایسے کم سخن سے کوئی گفتگو کرے
جو مستقل سکوت سے دل کو لہو کرے
اب تو ہمیں بھی ترک مراسم کا دکھ نہیں
پر دل یہ چاہتا ہے کہ آغاز تو کرے
تیرے بغیر بھی تو غنیمت ہے زندگی
خود کو گنوا کے کون تری جستجو کرے
اب تو یہ آرزو ہے کہ وہ زخم کھائیے
تا زندگی یہ دل نہ کوئی آرزو کرے
تجھ کو بھلا کے دل ہے وہ شرمندۂ...