کبھی نغمہُ غمِ آرزو، کبھی زندگی کی پکار ہم
کبھی خاکِ کوچہُ یار ہم کبھی شہریارِ بہار ہم
کبھی چل پڑے تری راہ میں تو حدِ جنوں سے گزر گئے
ترے انتظار میں ہو گئے کبھی نقشِ راہ گزار ہم
ہمیں کُشتگانِ حیات سے ہیں جنونِ عشق کی عظمتیں
کبھی ہنس پڑے تہِ تیغ ہم کبھی جھوم اٹھے سرِ دار ہم
رہے مضطرب کبھی...