کل رات میرے بستر پہ
اک آہٹ نے چونکا دیا۔۔۔
پھر اک نرم ہوا کا جھونکا
میری پیشانی کو چھو گیا۔۔
آنکھ کھلی تو ماں کو دیکھا
کچھ ہلتے لب۔۔۔۔۔
کچھ پڑھتے لب۔۔۔
میں دیرے سے مسکرا دیا
ماں آج بھی راتوں میں اٹھ کر
میری پیشانی کو چومتی ہے
اور اپنے حصے کی سب دعائیں
مجھ پر پھونکا کرتی ہے
میں نے بچپن میں بس...