نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    چند تبدیلیاں دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے دوست ایسے کہ آہ، آہ کیے ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ اور کھوٹی مری بھی راہ کیے لُٹ رہا تھا جو باغباں اُس نے گُلُ گُلزار بھی تباہ کیے کیسے لاوں میں شاہد ِالفت؟ چاند تاروں کوہم گواہ کیے تیری رحمت کے سامنے کیا ہیں عمر بھر میں نے جوگناہ کیے لوگ اظہر...
  2. م

    گرماگرم تبصرے، تنقید اور اصلاح کے لیے ایک طرحی غزل'' کیا ہو انجام، ڈر نہ جائے کہیں ''

    سبھی اشعار تبدیل کیے ہیں جناب اُستاد اوج سے موج ،ڈر نہ جائے کہیں اورچڑھتی، اُتر نہ جائے کہیں وقت آتا ہے، آ بھی جائے گا رائگاں بس گزر نہ جائے کہیں راہ الفت ہے پُر خطر دیکھو کوئی بُھولااُدھر نہ جائے کہیں میں بُرے حال ہی سہی لیکن اُس تلک یہ خبر نہ جائے کہیں دیکھ لو آج رو دیا اظہر...
  3. م

    میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا --- طرحی نعتیہ مشاعرہ

    سب کی معراج نمازوں میں ہے پنہاں شاکر "میری معراج کہ میں تیرے قدم تک پہنچا" واہ واہ ماشا اللہ کیا پُرنور محفل ہے۔
  4. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے دوست ایسے کہ پھر بھی آہ کیے ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ اور کھوٹی مری بھی راہ کیے خود تو اُجڑے مگر ستم اُس پر گلُ گلزار بھی تباہ کیے کیسے لاوں میں شاہد الفت؟ چاند تاروں کو ہم گواہ کیے تیری رحمت کے سامنے کیا ہیں عمر بھر جس قدر گناہ کیے لوگ اظہر کے تھے...
  5. م

    رباعی کے ”دو“ اوزان

    بہت خوب مزمل شیخ بسمل
  6. م

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    بس اک پل میں، اک چھناکے سے دم توڑ دیتے ہیں یہ مٹی سے بنا جسم چھوڑ دیتے ہیں مگر یہ جسم مٹی کا، اسے مٹی میں ملنا ہے قفس سے روح کو اک دن نکلنا ہے تو پھر ہم کیوں یہ زندگی ہمیشہ رو رو کے سسکتے ہوئے کاٹیں چلو پھر ہم کیوں نہ اک دوسرے کے دکھ درد ہی بانٹیں چلو ہم اک دوسرے کو جینا سکھاتے ہیں رنگوں سے،...
  7. م

    ایک طویل نظم برائے اصلاح و تنقید "چلو سپنے دکھاتے ہیں"

    ہسنا، ارٹنا ؟؟ کیا یہ کھلا تیزاد نہیں ؟ شائد ہنسنا اور اڑنا ہیں
  8. م

    شعر کا پہلا مصرع کیا ہے

    محترم اُستاد جیسی تھی من و عن ویسی پوسٹ کر دی تھی :)
  9. م

    اک نور سا تاحد نظر پیشِ نظر ہے --- سید شاکر القادری

    گو فردِ عمل میری گناہوں سے بھری ہے ہر لحظہ کرم ان کا مگر پیشِ نظر ہے ماشا اللہ جناب اللہ کرے زور قلم اور زیادہ بہت خوب ہدیہ جزاک اللہ خیر
  10. م

    اک نور سا تاحد نظر پیشِ نظر ہے --- سید شاکر القادری

    جو میرے تخیل کے جھروکے میں کہیں تھا صد شکر وہ مقصودِ نظر پیشِ نظر ہے
  11. م

    شعر کا پہلا مصرع کیا ہے

    یہ میں کہ نہیں سکتا ، پر جو تھا حاضر ہے نا جی
  12. م

    شعر کا پہلا مصرع کیا ہے

    میں غم کے گھر میں قید ہوں، بے گھر نہیں ہوں میں ٹھوکر نہ یوں لگا مجھے، پتھر نہیں ہوں میں خوش ہو کے دیکھتے ہو کیوں میری تباہی کو کوئی سہانی شام کا منظر نہیں ہوں میں ہے تزکرہ دکھوں کا مرے سارے شہر میں افسوس ایک تیری زباں پر نہیں ہوں میں دوست تیرے سوالوں کا میں کیا جواب دوں خود اپنے آپ کو بھی...
  13. م

    شعر کا پہلا مصرع کیا ہے

    دوست تیرے سوالوں کا میں کیا جواب دوں خود اپنے آپ کو بھی میسر نہیں ہوں میں
  14. م

    ایک پینڈو نظم،'' پیڑ میرے گاؤں کا''

    ایک تبدیلی اور میرا گاؤں پیڑ میرےگاؤں کا پیڑ میرےگاؤں کا مول کوئی دے نہ پایا ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤں کا پیڑ میرےگاؤں کا پانی بھرتی ناریں ہوں گی اور کنویں پر ڈاریں ہوں گی چھپ کہ دیکھیں گے وہ لڑکے بانکی ناریں، پھوکٹ، کڑکے پھوٹ لے جو دیکھا جائے چھوڑ جوتا پاؤں کا پیڑ میرےگاؤں کا ابا حقہ پیتے...
  15. م

    برائے اصلاح و تنقید - کہا تم سے بهی کچھ نہیں جاتا

    سارہ جی آپ نے کہا تو عرض کیے دیتا ہوں ، ویسے آپ جانتی ہیں کہ میں خود ابھی سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ، اتنی حیثیت نہیں کہ اصلاح کر سکوں، محفل کے اساتذہ کا منصب ہے یہ۔ اتنا کہ اپنی رائے پیش کر دیتا ہوں ، اُستاد محترم فرصت میں اصلاح فرمائیں گے مجھے چین بھی تو نہیں آتا کہا تُم سے بھی کچھ نہیں جاتا...
  16. م

    ایک پینڈو نظم،'' پیڑ میرے گاؤں کا''

    محترم اُستاد گاوں میں چند ایک چیزیں سمبالک ہوتی ہیں (معذرت کہ اس کی اُردو مجھے معلوم نہیں ) یعنی ہر گاوں کا خاصہ ہوتیں ، یہ نظم انہی کے بارے ہے، گاوں کے پیڑ جیسی چھاوں کہیں بھی نہیں ہے گاوں کے کنویں کا جیسا نظارہ بھی کہیں نہیں ہے گاوں کی ماوں جیسا اثر رسوخ بھی کہیں نہیں ہے (یا شائد صرف میرے...
  17. م

    برائے اصلاح و تنقید - یہاں زندگی کا کیا حال ہے

    سارہ جی یہ بحر میری سمجھ میں نہیں آ سکی، اس لیے تبصرہ کیا کروں ، مجھے لگتا ہے کہ مصارع مختلف البحر ہیں اُستاد محترم الف عین کا انتظار کر لیجیے
  18. م

    ایک پینڈو نظم،'' پیڑ میرے گاؤں کا''

    میرا گاؤں پیڑ میرےگاؤںکا پیڑ میرےگاؤںکا مول کوئی دے نہ پایا ٹھنڈی ٹھنڈی چھاؤںکا پیڑ میرےگاؤںکا پانی بھرتی ناریں ہوں گی اور کنویں پر ڈاریں ہوں گی چھپ کہ دیکھیں گے وہ لڑکے منڈوہ زندہ، پھوکٹ، کڑکے پھوٹ لے جو دیکھا جائے چھوڑ جوتا پاؤںکا پیڑ میرےگاؤںکا ابا حقہ پیتے ہوں گے ماں کی سُن کر جیتے...
  19. م

    پاوں ہم جس کے خیالوں‌میں‌ابھی چھو آئے

    تیری آمد کی دعا کی ہے پر اندیشہ ہے میں‌خوشی سے ہی نہ مر جاوں اگر تو آئے واہ واہ
Top