نتائج تلاش

  1. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    اگر یوں کہیں تو؟ کانچ اندر سے میں ہوں، باہر یہ پتھر کون ہے میرے اندر کیا چھپا ہے، میرے باہر کون ہے :angel: اُستاد محترم کی رائے بھی دیکھتے ہیں
  2. م

    ہک پنجابی غزل پیش کریندا،''گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں''

    نئیں چلنڑ لگگا جناب چھڈ تے بھن قوافی نئیں بنڑ سکدے نا
  3. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    بھینٹ چڑھ جاتا ہوں اکثر اپنی ہی تنہائی کی تانتا راتوں کو مجھ پر پھر یہ خنجر کون ہے ؟ سمجھ نہیں آ سکا
  4. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    سی لئے ہیں ہونٹ میں نے، خامشی اوڑھے ہوں میں شور سا مجھ میں مچاتا پھر یہ اندر کون ہے؟ واہ
  5. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    نور سے تخلیق ہوں اور نور میری روح ہے روز مشرق سے ابھرتا پھر یہ اظہر کون ہے ؟ قطر سے اُبھرتا ہوں جی، مشرق سے نہیں :)خوب ہے
  6. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    مان لوں میں سب ہے فانی ایک دن مٹ جائے گا خواب آنکھوں میں سجاتا پھر یہ شب بھر کون ہے ؟ واہ خوب ہے
  7. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    اس چمن میں اپنے گھر میں ہم اگر آزاد ہیں قہر کی جیسے مسلط پھر یہ ہم پر کون ہے ؟ قہر کی کیا؟؟؟
  8. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہر کون ہے؟ کانچ کا دل ہے اگر تو پھر یہ پتھر کون ہے ؟ دونو مصارع کا آپسی تعلق؟؟ کچھ سمجھ نہیں پایا جیسے اگر دوسرا مصرع یوں ہوتا تو کون ہے اندر چھپا میرے؟ یہ ظاہر کون ہے ؟ کچھ روشنی ڈالیے ازراہ کرم
  9. م

    ہک پنجابی غزل پیش کریندا،''گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں''

    گھپ ہنیرے وچ چھوڑ دینے آں رشتے سارے ، توڑ دینے آں اے کہانڑی سی بس ایتھوں تک ہی ہن نواں اینوں موڑ دینے آں راز سب دے لکا کے رکھے سنڑ بھر گئی ہانڈی، پھوڑ دینے آں حوصلہ پن تے میرا سُٹیا جے جینڑا پئے گا، جوڑ دینے آں لبھدے پھردے محبتاں اظہر جی سانوں آکھو تے لوڑ دینے آں
  10. م

    ایک نظم برائے اصلاح و تنقید- تری یاد یں

    مثل آہومجھے در در کبھی بھٹکاتی ہیں۔۔ مثل ماہی مجھے پل پل کبھی تڑپاتی ہیں۔۔ ماشا اللہ بہت خوب جناب
  11. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    اُستاد محترم ردیف ہی تبدیل کیے دیتا ہوں، اب دیکھیے تو جناب وہ جو لطفُ کرم پہ آہ کریں ہم بھی پاگل انہی کی چاہ کریں دوستو زخم کیوں نہیں دیتے رنج پائیں، تُمہاری واہ کریں چھوڑ دیں ڈور کچھ نصیبوں پر فیصلے خود بھی گاہ گاہ کریں اُس کی رحمت پہ شک نہیں کوئی اپنے اعمال پر نگاہ کریں...
  12. م

    زندگی گزر گئی -- برائے اصلاح تنقید و تبصرہ

    شائد ایطا ایک ہی قافیے کو دوسرے مصرع میں دوبارہ لانا ہوتا ہے، پھر بھی اُستاد محترم کا انتظار کر لیتے ہیں
  13. م

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی -- برائے اصلاح

    اُستاد محترم ہر آرزو لفظوں کی قبا، پا نہیں سکتی کیسا رہے گا گویا کہ ہر آرزو لفظوں کا لباس نہیں پہن سکتی؟
  14. م

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی -- برائے اصلاح

    ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی ہر آرزو لفظوں کی شکل پا نہیں سکتی ہر پوچھنے والے کو میں کیا حال بتاوں سب کو تری تصویر تو دکهلا نہیں سکتی مل جائے کسی طور تیری دید کا موقع باتوں سے فقط دل کو میں بہلا نہیں سکتی واہ واہ جی بہت خوب، آخری مصرع بس بحر سے باہر تھا جی، میرے خیال سے:)
  15. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    تینوں اشعار تبدیل کیے دیتا ہوں جناب وہ جو لطفُ کرم پہ آہ کیے تُم بھی بیٹھے تھے کن کی چاہ کیے دوست اب زخم کیوں نہیں دیتے اب تو مدت ہوئی ہے واہ کیے سب کو پوچھا تھا، بزم میں تُم نے اس طرف کیوں نہیں نگاہ کیے کیسے لاوں میں شاہد ِالفت؟ چاند تاروں کوبس گواہ کیے تیری رحمت کے سامنے کیا...
  16. م

    ایک غزل برائے تنقید، اصلاح، تبصرہ، زخم دل ہے، دکھا، کروں بھی تو کیا؟

    جناب شاہد شاہنواز کی سفارشات کی روشنی مین کچھ تبدیلیاں کی ہیں عشق اب ہو گیا، کروں بھی تو کیا؟ اِس سے بڑھ کر خطا، کروں بھی تو کیا؟ پاس ہوتے ہوئے بھی دور ہے وہ اب اُسے میں جدا کروں بھی تو کیا؟ کچھ بھی کر لوں، اُسے نہیں بھاتا میرے مالک بتا، کروں بھی تو کیا؟ دل مجھے کھینچتا ہی لے جائے...
  17. م

    ایک مُسکراتی ہوئی غزل،'' بات بھی چلتی رہی'' تبصرہ، تنقید اور اصلاح کی غرض سے

    بات بھی چلتی رہی، اور رابطہ ہوتا رہا پیار تھا، بولے نہیں ، بس تجربہ ہوتا رہا //’بولے نہیں‘ سے کیا مراد ہے؟ اس سے شعر مبہم ہو رہا ہے۔ جی تبدیل کیے دیتا ہوں بات بھی چلتی رہی، اور رابطہ ہوتا رہا پیار کی باتوں میں لیکن مسئلہ ہوتا رہا اسکی اُسکی چاہتوں پر تبصرے دن بھر کئے یار اپنی بھی تو سوچو،...
  18. م

    ایک غزل تبصرہ، تنقید، اصلاح کے لیے،'' دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے''

    دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے دوست ایسے کہ آہ، آہ کیے ÷÷ مطلع واضح نہیں یوں دیکیے تو جناب دیدہ و دل بھی فرش راہ کیے دوست ہر لطف پر بھی آہ کیے ڈھونڈ پائے نہ اپنی منزل وہ اور کھوٹی مری بھی راہ کیے ÷÷درست لُٹ رہا تھا جو باغباں اُس نے گُلُ گُلزار بھی تباہ کیے ÷÷گل و گلزار مراد ہےے کیا؟ یہ شعر بھی...
  19. م

    گرماگرم تبصرے، تنقید اور اصلاح کے لیے ایک طرحی غزل'' کیا ہو انجام، ڈر نہ جائے کہیں ''

    اوج سے موج ،ڈر نہ جائے کہیں اورچڑھتی، اُتر نہ جائے کہیں واضح نہیں جی بہتر ہے تبدیل کیے دیتا ہوں اوج سے موج ،ڈر نہ جائے کہیں چڑھتے چڑھتے، اُتر نہ جائے کہیں وقت آتا ہے، آ بھی جائے گا رائگاں بس گزر نہ جائے کہیں درست تھوڑی بہتری کی کوشش کرتا ہوں ، پتہ نہیں کیوں تسلی نہ ہوئی وقت چاہے ذرا سا مل جائے...
Top