ہر بات غزل میں تو کہی جا نہیں سکتی
ہر آرزو لفظوں کی شکل پا نہیں سکتی
ہر پوچھنے والے کو میں کیا حال بتاوں
سب کو تری تصویر تو دکهلا نہیں سکتی
مل جائے کسی طور تیری دید کا موقع
باتوں سے فقط دل کو میں بہلا نہیں سکتی
واہ واہ جی بہت خوب، آخری مصرع بس بحر سے باہر تھا جی، میرے خیال سے:)