نتائج تلاش

  1. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    عزت افزائی ہے مری کہ اس قدر تفصیل سے رہنمائی کا حقدار ٹہرا، آپ کی رہنمائی اگر ٹھیک سے سمجھ پایا تو اُس کے مطابق کچھ تبدیلیاں کی ہیں ، دیکھیے تو جناب محبت میں دغا کرنے کی سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کی سوچو ، تو بتا دینا بہت ہیں سنگ دل، کافر ادا چہروں کے یہ مالک کسی بت کو خدا...
  2. م

    ایک غزل تنقید و راہ نمائی کے لیے،'' تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے ''

    تُم یا تُو نہیں بولا، بات آپ ہی تک ہے کیوں یقیں ہے پھر مجھ کو، ساتھ، عاشقی تک ہے خوف کیا دلاتے ہو، رات کے اندھیروں سے کیا بگاڑ لے گی جو، خود بھی روشنی تک ہے ظلم خود پہ سہتے ہیں، پھر بھی کچھ نہ کہتے ہیں ظالموں کا سارا یہ، جور ، عاجزی تک ہے وقت ہے جو ہاتھوں میں، وہ نکل نہ جانے دو زندگی...
  3. م

    ہلکی پھلکی سی ایک غزل، تنقید و راہنمائی کے لیے،'' ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا''

    ذرا فراغ ملے، میری داستاں لکھنا لگے ہیں زخم نہ جانے کہاں کہاں لکھنا بچا نہ کچھ بھی مرے پاس ، میں نے لکھا تھا بکھر گئے ہیں وہ پنے یہاں وہاں لکھنا وہی ہے میری محبت، مرا سکوں لکھ کر اُسی کو جان بھی لکھنا مرا جہاں لکھنا وہی تھا در بھی تو دیوار بھی وہی لیکن اُجڑ گیا جو بنایا تھا آشیاں...
  4. م

    ایک غزل اصلاح کے لیے

    کیا کہنے واہ واہ
  5. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    گویا اب صورتحال کچھ یوں ہو گی محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا بہت ہی سنگ دل ہوتے ہیں یہ کافر ادا چہرے کسی بت کو خدا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا کٹی ہے عمر ساری قید میں، الفت ہے زنداں سے جو زلفوں سے رہا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا ہمیں...
  6. م

    کٹ گئے ہاتھ مرے آج مرے پر کی طرح

    کٹ گئے ہاتھ مرے آج مرے پر کی طرح دےگیا مجھ کو دغا دل بھی مرے سر کی طرح کوئی صورت ہے محبت کی نہ اپنوں کی جھلک مجھ کو لگتا ہی نہیں میرا مکاں گھر کی طرح واہ واہ واہ
  7. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا بڑے ظالم یہ ہوتے ہیں حسیں چہرے، ستاٴیں گے کسی بت کو خدا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا کٹی ہے عمر ساری قید میں، ہے پیار زنداں سے جو زلفوں سے رہا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا ہمیں چاہا ہے تُم نے، مانتے ہیں،...
  8. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    اب دیکھیے تو جناب اُستاد محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا بڑے ظالم یہ ہوتے ہیں حسیں چہرے، ستاٴیں گے کسی بت کو خدا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا کٹی ہے عمر ساری قید میں، ہے پیار زنداں سے جو زلفوں سے رہا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا ہمیں...
  9. م

    ایک غزل اصلاح، تنقید اور رہنُماءی کی غرض سے ،'' محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ''

    محبت میں دغا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا ہمیں خود سے جدا کرنے کا سوچو ، تو بتا دینا بڑے ظالم یہ ہوتے ہیں حسیں چہرے، ستاٴیں گے کسی بت کو خدا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا کٹی ہے عمر ساری قید میں، ہے پیار زنداں سے جو زلفوں سے رہا کرنے کا سوچو، تو بتا دینا ہمیں چاہا ہے تُم نے، مانتے ہیں، سب...
  10. م

    ایک عجیب غزل،'' اب جو اُجڑا ہوں تو میٹھے کو زہر لکھوں گا''

    اب جو اُجڑا ہوں تو میٹھے کو زہر لکھوں گا رات کو رات نہیں میں تو سحر لکھوں گا ایک تنکا بھی نہ تھا اور سفینہ ڈوبا ناخداوں کا اسے میں تو قہر لکھوں گا کوٴی موزوں ہی نہ کر پاٴے کبھی اپنا کلام شاعرو غیض میں ہوں، ایسی بحر لکھوں گا حال ابتر ہے، سیاست میں مگر پاوں مقام بس شہد کی اسے بہتی میں...
  11. م

    مختصر بحر میں ایک کوشش، احباب کی آراء کی منتظر۔۔

    جی وہ غلطی سے لکھ گیا تھا ، پھر نیچے تصحیح بھی کر دی تھی نا :angel:
  12. م

    مختصر بحر میں ایک کوشش، احباب کی آراء کی منتظر۔۔

    بولے تھے کم آنکھیں تھیں نم کرتے گَلہ بھی کس سے صنم رستے تھے دو تم اور ہم گھڑیاں بہت فرصت ہے کم پھر زندگی تیرے سِتم؟ ہر خواب کی تعبیر نَم صرف میری تجاویز ہیں جناب اسد صاحب
  13. م

    یہ کون سی بحر ہے؟

    محمد بلال صاحب نے درست فرمایا ہے میرے خیال سے
  14. م

    ساتھ یہ زمیں جائے۔۔۔۔ برائے اصلاح و تبصرہ

    کیا خوب ہے واہ ، اُستاد محترم کی رائے کا انتظار رہے گا
  15. م

    ملی اک اجنبی سے میں - نظم برائے اصلاح

    ملاقاتیں مگر انجام کو تو آ ہی جاتی ہیں تو پهر جتنی بهی ہوں پیاری بہت رنگیں بہت میٹهی وہ باتیں بهی مگر انجام کو تو آ ہی جاتی ہیں تو یوں وہ سلسلہ ٹوٹا زبردست ہے سارہ، داد خاضر ہے
  16. م

    ایک تازہ کاوش پر گزارشِ اصلاح "میں ہوں جب اپنے ہی اندر پھر یہ باہرکون ہے"

    یوں دیکھ لیجیے کاٹے ہے تنہائی مجھ کو جیسے اپنی دھار سے پوچھتے پھرتے ہو تُم مجھ سے کہ یہ خنجر کون ہے یا کاٹے یہ تنہائی مجھ کو تیز اپنے دھار سے :)
Top