شعلہ = فعلن = 22
شعلۂ = فاعلن = 212 ۔ ۔ ۔ یا ۔ ۔ فاعِلُ = 112
جبکہ آپ نے اسے مفعول(122) باندھا ہے جو کہ "شعلائے" کا وزن ہوتا ہے اور "شعلۂ" کو "شعلائے" باندھنا ٹھیک نہیں ہے۔
ان میں سے انتخاب کیجیے:
اقبال کی طرح ہمیں دِکھتا ہے سَرسَری!
تعبیر جانے ہے کہاں ، باقی ہے ایک خواب
اقبال سا دکھائی جو دیتا ہے سَرسَری!
تعبیر جانے کیا ہوئی ، باقی ہے ایک خواب
اقبال سا جو دیکھتے ہیں ہم اے سَرسَری!
تعبیر جانے کیا ہوئی ، باقی ہے ایک خواب
بے حد شکرگزار ہوں استاد جی! توجہ فرمائی پر۔
جزاکم اللہ خیرا۔
سبز باغ کا خواب بطور محاورہ نہیں بلکہ بطور استعارہ ہے ، اے بھائی جاگتے رہنا ، اگر سوگئے تو خواب میں یہ دنیا سبز باغ دکھائے گی۔ پھر بھی اگر غلط ہے تو میں اسے تبدیل کرنے کی کوشش کرتا ہوں۔
غفلت بھری یہ زندگی لگتی ہے ایک خواب
اب میرے پاس کچھ نہیں ، خالی ہے ایک خواب
کرتا نہیں خلیل عمل میں اگر مگر
ذبحِ پسر کے واسطے کافی ہے ایک خواب
رہنا اے بھائی! جاگتے دنیا کے مکر سے
سرسبز باغ کا یہ دکھاتی ہے ایک خواب
دل اور دماغ سو چکے اور روح مرچکی
آنکھوں میں جاگتا مرا ساتھی ہے ایک خواب
کچھوے...
عروضی وزن میں "ہ" مخلوط نہیں ہوتی ، صرف "ھ" مخلوط التلفظ ہوتی ہے ، اگر درست "تمہارا" ہے تو وزن مفعولن ہونا چاہیے یا کم از کم اس کی اجازت ہونی چاہیے ، جبکہ "تمھارا" فعولن ہے ، "تمھیں" فعو ہے۔
"بھ" اور "پھ" وغیرہ کی طرح "مھ" بھی حرف ہے، اگرچہ اردو میں اس سے کوئی حرف شروع نہیں ہوتا ، تاہم الفاظ کے بیچ میں یہ حرف پایا جاتا ہے ، جیسے: "تمھارا" ، "تمھی" ، "تمھیں"۔
"کملانا" اور "کمھلانا" دونوں طرح سے اس کا استعمال پایا جاتا ہے۔
دراصل تم سے مل کر میں خود سے مل سکوں گا
بس ایک ہی سبب ہے دار السبب میں رکھا
واہ واہ ، لاجواب۔
بہت سی داد قبول فرمائیے۔
احمد بھائی! محض اپنے سمجھنے کی غرض سے ایک سوال:
مطلع میں "رکھا" کا فاعل کون ہے؟
محترم جناب عبد الرحمن صاحب!
ماشاءاللہ آپ کی محنت قابل تعریف ہے۔
یہ الفاظ یائے مخلوطہ کی وجہ سے فعولن کے بجائے فعلن باندھے جاتے ہیں:
"19 کیاری 20 سیانا ، گیارہ"
اور یہ لفظ فعولن کے بجائے فاعلن ہے:
"45 سرسری"
(شہزادہ درست ہے؟)
نہیں شہزادہ مفعولن ہے۔
فعالن نہیں فاعلن۔ شاید ٹائپو ہوگیا ہے۔
آسماں ، اگر نون غنہ ہو تو فاعلن ہے اور جہنم میں نون مشدد ہے اس لیے یہ فعولن ہے۔
تماشہ اور نواسہ میں آخر میں الف لکھنا چاہیے نہ کہ "ہ"۔
درخت فعول ہے ، فعولن نہیں۔
بہودہ غلط ہے ، بے ہودہ ہوتا ہے اور وہ مفعولن ہے۔
لوامہ میں واؤ مشدد ہے ، یہ مفعولن ہے۔...
دن کو بھی اگر رات بتاتا ہوں غزل میں
میں دل کی ہر اک بات سناتا ہوں غزل میں
سب اپنے سوالات سرِ عام سنائیں
میں اپنے جوابات چھپاتا ہوں غزل میں
روجاتے ہیں سب اشک شوئی کرنے کے ماہر
جب درد کے جذبات بہاتا ہوں غزل میں
تخئیل ، محاکات ، عروض اور قوافی
چاروں کے کمالات دکھاتا ہوں غزل میں
مطلع سے مزین ہے...
خالہ جھٹ پٹ کی استری (تیسری قسط)
خالہ جھٹ پٹ تھی بہت ہی بدحواس
رہ گیا تھا کافی کم وقت ان کے پاس
عید اگلے دن تھی ، تیاری نہ تھی
کی نہ تھی کپڑوں پہ اب تک استری
انقطاعِ برق سے ڈرنے لگیں
خالہ جھٹ پٹ استری کرنے لگیں
دیر تک وہ استری کرتی رہیں
سلوٹیں پر جوں کی توں باقی رہیں
تیز تر کرنے لگیں جب...