جی، دنیا تو اک کارگہِ رنج و غم ہے، جہاں قدرت اپنے نت نئے دکھوں کے ساتھ ہر روز جلوہ گر ہوتی ہے۔ انتہائی کوشش تو یہی کی جا سکتی ہے ، کہ اس کے ہر ستم کو من و عن قبول کرلیا جائے ، یا پھر دل کو وہ کارخانۂ عجیب بنا لیا جائے ، جہاں ہر طر ح کے غموں کا خام مال پہنچتا ہے، اور خوشی و مسرت میں تبدیل ہو...