نتائج تلاش

  1. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    هر که از علمِ دین نشد آگاه در بیابانِ جهل شد گم‌راه (سنایی غزنوی) جو بھی شخص علمِ دین سے آگاہ نہ ہوا، وہ بیابانِ جہل میں گُمراہ ہو گیا۔
  2. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «سُلطان محمّد بن سُلطان محمود غزنوی» کی مدح میں کہے جنابِ «فرُّخی سیستانی» کے ایک ہُنرمندانہ قصیدے سے اخذکردہ مندرجۂ ذیل اقتباس میں مُلاحظہ کیجیے کہ قصیدے کے حِصّۂ گُریز میں شاعر محبوبِ خود سے مُکالمہ کرتے کرتے کیسے زیبائی کے ساتھ پادشاہ کی مدح کی جانب مُنتَقِل ہو رہے ہیں: "گُفتم مرا فراقِ تو...
  3. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گُفتم: نِهان شوی تو چرا از من ای پری گُفتا: پری همیشه بُوَد ز آدمی نِهان (فرُّخی سیستانی) میں نے کہا: "اے پری! تم کس لیے مجھ سے مخفی ہو جاتی ہو؟"۔۔۔ اُس نے کہا: "پری اِنسان سے ہمیشہ مخفی ہوتی ہے۔"
  4. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    سلجوقی دَور کے شاعر «انوَری ابیوَردی» کسی «لالابک» نامی ممدوح کی مدح میں کہتے ہیں: جُود را پروَریده هِمّتِ تو راست چونان که طِفل را دایه (انوَری ابیوَردی) تمہاری سخاوت و بُلندطبعی نے جُود و سخا کی پروَرش کی [اور نشْو و نما کروائی] ہے بالکل ویسے ہی جیسے دایہ طِفل کی [پرورِش کرتی ہے]
  5. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «سُلطان محمود غزنَوی» کے پدر «ناصرالدین سبُکتَگین» تُرک تھے، لیکن خود «سُلطان محمود» کی پروَرِش ایک کاملاً فارسی ماحول اور خِطّے میں ہوئی تھی، اور وہ سر سے پا تک فارسی زبان و ثقافت میں رنگے ہوئے تھے، اور عملاً ہر لحاظ سے 'عجَمی' تھے۔ میرا گُمان ہے کہ اُن کے جُملہ فارسی‌گو درباریان و مُصاحبان بھی...
  6. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «محمد بن سُلطان محمود غزنوی» کی مدح میں ایک بیت: با علی خیزد هر کز تو بِیاموزد علم با عُمَر خیزد هر کز تو بِیاموزد داد (فرُّخی سیستانی) جو بھی [شخص] تم سے عِلم سیکھے، وہ [بہ روزِ محشر] حضرتِ علی کے ساتھ اُٹھے گا۔۔۔ جو بھی [شخص] تم سے عدل و اِنصاف سیکھے، وہ [بہ روزِ‌ محشر] حضرتِ عُمَر کے ساتھ...
  7. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تاجکستانی شاعر «میرزا تورسون‌زاده» منظوم داستان «جانِ شیرین» میں ایک جا اپنی زَوجہ سے کہتے ہیں: سعْی بِنْما، تا نبیند نسلِ ما بعد از این منحوس رُویِ جنگ را. سعْی کُن، فرزندها عالِم شوند، بر همه سیّاره‌ها حاکِم شوند، خنده و ایجادکاری‌ها کنند، خلق را اعجازِ نو سَوغا کنند. (میرزا تورسون‌زاده) کوشش...
  8. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (رباعی) یوسف‌رُویی، کز او فغان کرد دلم چون دستِ زنانِ مِصریان کرد دلم زآغاز به بوسه مِهربان کرد دلم اِمروز نشانهٔ غمان کرد دلم (قطران تبریزی) ایک [محبوبِ] یوسُف‌رُو نے، کہ جس کے باعث میرے دل نے فغاں کی، میرے دل کو مِصری عورتوں کے دستِ [بُریدہ] جیسا کر دیا۔۔۔ اُس نے اِبتدائاً بوسے کے ذریعے میرے...
  9. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «امیر ابوجعفر احمد بن محمد صفّاری»‌ کی مدح میں کہے گئے قصیدے سے ایک بیت: با دو کفِ او ز بس عطا که بِبخشد خوار نماید حدیث و قِصّهٔ طوفان (رودکی سمرقندی) وہ اپنے دو دستِ [سخی] سے اِتنی زیادہ عطائیں بخشتا ہے کہ [اُس کے پیش میں] طُوفانِ [نوح] کی حِکایت و قِصّہ حقیر نظر آتا ہے۔
  10. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    «امیر ابوجعفر احمد بن محمد صفّاری»‌ کی مدح میں کہے گئے قصیدے سے ایک بیت: حُجّتِ یکتا خُدای و سایهٔ اویست طاعتِ او کرده واجب آیتِ فُرقان (رودکی سمرقندی) وہ خُدائے یکتا کی حُجّت اور اُس کا سایہ ہے۔۔۔ اُس کی طاعت [قُرآنِ] فُرقان کی آیت نے واجب کر دی ہے۔
  11. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    شبِ قدرِ وصلت ز فرخُندگی فرح‌بخش‌تر از فِرِسنافه است (رودکی سمرقندی) تمہارے وصل کی شبِ قدر فرخُندگی کے باعث شبِ نَوروز (شبِ سالِ نَو) سے زیادہ فرح‌بخش ہے۔
  12. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    گرچه پیدا گشت چِین در رُویِ ما، گرچه پُر شد از سفیدی مُویِ ما، آرزو بِسیار دارد دل هنوز، جوشِ عشقِ یار دارد دل هنوز. (میرزا تورسون‌زاده) اگرچہ ہمارے چہرے پر شِکَنیں ظاہر ہو گئیں۔۔۔ اگرچہ ہمارے بال سفیدی سے پُر ہو گئے۔۔۔ [لیکن ہمارا] دل ہنوز بِسیار آرزو رکھتا ہے، [اور] ہنوز جوشِ عشقِ یار رکھتا...
  13. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تاجکستانی شاعر «میرزا تورسون‌زاده» نے منظوم داستان «جانِ شیرین» (۱۹۵۹ء) میں پاکستان کے معروف شاعر «فَیض احمد فَیض» کا ذِکر کیا ہے: "یاد داری، از مُبارِز شاعران، فَیض بُد در خانهٔ ما میهمان. از وطن گپ سر کُنی، درمی‌گرفت، در به مثلِ هیزُمِ تر می‌گرفت. بیش‌تر خاموش گرچه می‌نشست، گرچه کم‌تر سویِ...
  14. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تاجکستانی شاعر «میرزا تورسون‌زاده» کی نظم «مرحبا» سے ایک اقتباس: کاشکی طبعِ روان می‌داشتم، رودَکی‌قُدرت زبان می‌داشتم، می‌نوِشتم حُسن و الطافِ تُرا، رُویِ نیکو و دلِ صافِ تُرا. (میرزا تورسون‌زاده) کاش کہ میرے پاس رواں طبع و اِستعدادِ [شاعری] ہوتی، اور «رُودَکی» جیسی قُدرت والی زبان ہوتی،...
  15. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    تاجکستانی شاعر «میرزا تورسون‌زاده» کی ایک منظوم داستان «جانِ شیرین» سے ایک اقتباس: "هر کُجا که خواب کردم، خیستم، هر کُجا که بود جایِ زیستم، این دلِ من منزلِ یادِ تو بود، یادِ رُویِ حُسن‌آبادِ تو بود. بی تو نگْذشت از گُلویم آب هم، بی تو در چشمم نیامد خواب هم. بی تو هر یک روزِ من یک سال شد. بی تو...
  16. حسان خان

    متفرق ترکی ابیات و اشعار

    (مصرع) گیرمه‌دی آغوشِ وصلا دل‌رُبالاردان بیری (نابی) دل‌رُباؤں میں سے کوئی [بھی] آغوشِ وَصل میں داخل نہ ہوا Girmedi âgûş-ı vasla dil-rübâlardan biri (Nâbî)
  17. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    غیر می‌خواهد، که سازد محو استقلال را تیره گرداند دوباره صُبحِ استقبال را (میرزا تورسون‌زاده) غَیر چاہتا ہے کہ وہ [ہمارے] اِستِقلال و آزادی کو محو و نیست و نابود کر دے۔۔۔ [اور ہماری] صُبحِ آیندہ کو دوبارہ تِیرہ و تاریک کر دے۔۔۔
  18. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    (مصرع) روحِ آزادی‌پرستان را شِکستن مشکل است (میرزا تورسون‌زاده) آزادی‌پرستوں کی روح کو توڑنا [اور مغلوب کرنا] مُشکِل ہے
  19. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    شُورَوی تاجکستانی شاعر «میرزا تورسون‌زاده» نے مندرجۂ ذیل مصرع «اوکرائن» کے پایتخت «کِیئیو» کی سِتائش میں کہی نظم میں کہا تھا: (مصرع) گرچه خود برگشتم، امّا دل از آن جا برنَگشت (میرزا تورسون‌زاده) اگرچہ میں خود تو واپَس آ گیا، لیکن [میرا] دل اُس جگہ سے واپَس نہ آیا۔۔۔
  20. حسان خان

    فارسی شاعری خوبصورت فارسی اشعار مع اردو ترجمہ

    جو مُسلمانان انسان کو فاعلِ مُختار نہیں جانتے تھے اور مُعتَقِد تھے کہ انسان کے تمام اعمال خُداوند کے اِرادے سے ہوتے ہیں اور انسان کوئی اختیار نہیں رکھتا بلکہ مجبورِ محض ہے، اُن کو «جبری» کہا جاتا تھا۔ «خواجه عمید منصور بن احمد بن حسن مَیمَندی» کی مدح میں کہے گہے ایک قصیدے میں «عُثمان مُختاری...
Top