آئندہ مجھے کسی قسم کے پیغام دینے کی جرات نا کیجییے گا۔۔مجھے آپ جیسے تعصب زدہ لوگوں سے نا کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے اور نا سیکھانے کی۔۔۔۔
ذہن میں رکھئے گا یہ بات۔۔
کیا بکواس جاری ہے یہاں خدارا اسے بند کیا جائے اب۔۔ہر کوئی اپنے زعم ِ فراست میں ناجانے کیا کیا دعوے کیے جا رہا ہے۔۔اتنی تذلیل حد ہوتی ہے کسی بات کی۔۔
بہت درخواست ہے کے اس تعصب زدہ دھاگے کو اب بند کر دیں۔۔
موج در موج بہے جاتا ہوں تہ داری میں
آج کل درد کا دریا بھی ہے طغیانی پر
چشمِ نم سے کہاں ممکن ہے نظارا دل کا
نقش بنتا ہی نہیں بہتے ہوئے پانی پر
میرا ہر خواب تہِ خاک پڑا ہے آصف
نوحہ کس طرح لکھوں شہر کی ویرانی پر
بہت زبردست آصف شفیع صاحب۔۔
بلاشبہ ہر شعر بہت خوب ہے۔۔
داد قبول کیجیے۔۔۔۔